Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ummeed Fazli's Photo'

امید فاضلی

1923 - 2005 | کراچی, پاکستان

کراچی کے ممتاز اردو شاعراور معروف شاعر ندا فاضلی کے بھائی

کراچی کے ممتاز اردو شاعراور معروف شاعر ندا فاضلی کے بھائی

امید فاضلی کا تعارف

تخلص : 'امیدؔ'

اصلی نام : ارشاد احمد فاضلی

پیدائش : 17 Nov 1923 | بلند شہر, اتر پردیش

وفات : 29 Sep 2005 | کراچی, سندھ

رشتہ داروں : ندا فاضلی (بھائی), نوح ناروی (استاد)

یہ سرد رات یہ آوارگی یہ نیند کا بوجھ

ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر گئے ہوتے

تشریح

یہ شعر اردو کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ اس میں جو کیفیت پائی جاتی ہے اسے شدید تنہائی کے عالم پر محمول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے تلازمات میں شدت بھی ہے اور احساس بھی۔ ’’سرد رات‘‘، ’’آوارگی‘‘اور ’’نیند کا بوجھ‘‘ یہ ایسے تین عالم ہیں جن سے تنہائی کی تصویر بنتی ہے اور جب یہ کہا کہ ’’ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر گئے ہوتے‘‘ تو گویا تنہائی کے ساتھ ساتھ بےخانمائی کے المیہ کی تصویر بھی کھینچی ہے۔ شعر کا بنیادی مضمون تنہائی اور بےخانمائی اور اجنبیت ہے۔ شاعر کسی اور شہر میں ہیں اور سرد رات میں آنکھوں پر نیند کا بوجھ لے کے آوارہ گھوم رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ شہر میں اجنبی ہیں اس لئے کسی کے گھر نہیں جا سکتے ورنہ سرد رات، آوارگی اور نیند کا بوجھ وہ مجبوریاں ہیں جو کسی ٹھکانے کا تقاضا کرتی ہیں۔ مگر شاعر کا المیہ یہ ہے کہ وہ تنہائی کے شہر میں کسی کو جانتے نہیں اسی لئے کہتے ہیں اگر میں اپنے شہر میں ہوتا تو اپنے گھر گیا ہوتا۔

شفق سوپوری

تشریح

یہ شعر اردو کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ اس میں جو کیفیت پائی جاتی ہے اسے شدید تنہائی کے عالم پر محمول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے تلازمات میں شدت بھی ہے اور احساس بھی۔ ’’سرد رات‘‘، ’’آوارگی‘‘اور ’’نیند کا بوجھ‘‘ یہ ایسے تین عالم ہیں جن سے تنہائی کی تصویر بنتی ہے اور جب یہ کہا کہ ’’ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر گئے ہوتے‘‘ تو گویا تنہائی کے ساتھ ساتھ بےخانمائی کے المیہ کی تصویر بھی کھینچی ہے۔ شعر کا بنیادی مضمون تنہائی اور بےخانمائی اور اجنبیت ہے۔ شاعر کسی اور شہر میں ہیں اور سرد رات میں آنکھوں پر نیند کا بوجھ لے کے آوارہ گھوم رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ شہر میں اجنبی ہیں اس لئے کسی کے گھر نہیں جا سکتے ورنہ سرد رات، آوارگی اور نیند کا بوجھ وہ مجبوریاں ہیں جو کسی ٹھکانے کا تقاضا کرتی ہیں۔ مگر شاعر کا المیہ یہ ہے کہ وہ تنہائی کے شہر میں کسی کو جانتے نہیں اسی لئے کہتے ہیں اگر میں اپنے شہر میں ہوتا تو اپنے گھر گیا ہوتا۔

شفق سوپوری

نام ارشاد احمد فاضلی اور امید تخلص تھا۔۱۷؍نومبر۱۹۲۳ء کو ڈبائی ضلع بلند شہر میں پیدا ہوئے۔ گریجویشن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پاس کیا۔۱۹۴۴ء میں میرٹھ میں کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس کے دفتر میں ملازم ہوگئے۔پاکستان آنے کے بعد بھی اسی محکمے سے وابستہ رہے۔اوائل عمر میں شکیل بدایونی سے مشورہ سخن کیا۔امید فاضلی غزل گو کے علاوہ مرثیہ گو بھی تھے۔۲۹؍ستمبر۲۰۰۵ء کو اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’دریا آخر دریا ہے‘(غزلوں کا مجموعہ) ،’سرنینوا‘ (مراثی کا مجموعہ)، ’میرے آقاؐ‘(حمدونعت)، ’تب وتاب جاودانہ‘(مراثی)، ’پاکستان زندہ باد‘(قومی وملی شاعری)، ’مناقب‘۔ ’’دریا آخر دریا ہے‘‘ پر آدم جی ایوارڈ ملا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:152

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے