Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

نامعلوم

نامعلوم

غزل 21

نظم 10

اشعار 561

جوکھم اے مردم دیدہ ہے سمجھ کے رونا

ڈوب بھی جاتے ہیں دریا میں نہانے والے

  • شیئر کیجیے

ذرا سی بات تھی عرض تمنا پر بگڑ بیٹھے

وہ میری عمر بھر کی داستان درد کیا سنتے

  • شیئر کیجیے

شعر اچھا برا نہیں ہوتا

یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

  • شیئر کیجیے

عیش کے یار تو اغیار بھی بن جاتے ہیں

دوست وہ ہیں جو برے وقت میں کام آتے ہیں

  • شیئر کیجیے

ناتوانی کا بھی احساں ہے مری گردن پر

کہ ترے پاؤں سے سر مجھ کو اٹھانے نہ دیا

  • شیئر کیجیے

مزاحیہ شاعری 1

 

قطعہ 6

قصہ 59

بچوں کی کہانی 78

کتاب 32

تصویری شاعری 30

ویڈیو 631

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
مزاح

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

"Anam" a Nazm By Faraz Ahmad sung By: Sunil Chaudhry

نامعلوم

Aa Kar Ke Meri Kabr Par - Bahadur Shah Zafar

نامعلوم

Aaj phir dil ne kaha aao bhuladen yaaden

نامعلوم

Ab ke uski aankhon mein

نامعلوم

Ab rahiye baith ek jangal mein

نامعلوم

Aisa nahi ke tere baad ahle karam nahi mile

نامعلوم

Aitbar Sajid 16: Tarjuman Nahi Rahe

نامعلوم

Allama Iqbal Urdu & Farsi Nazam

نامعلوم

Amazing Urdu Naat by Ghulam Muhammad Qasir

نامعلوم

An Evening on Asrar ul Haq Majaz Birth Anniversary by Muzzafar Ali's Rumi Foundation(Lucknow Chapter)

نامعلوم

Apne hone ka hum ehsaas jagaane aae

نامعلوم

Apne markaz se agar door nikal jao ge

نامعلوم

Baat Kar

نامعلوم

Bedam Shah Warsi's 'Hamari Jaan Ho...' sung by Azalea Ray

نامعلوم

Bhari mehfil mein tanhaaii ka aalam dhoond leta hoon

نامعلوم

Chalo chodo mohabbat jhoot hai

نامعلوم

Dekh Lo Aaj Hum Ko Jee Bhar ke - Hindi Film Bazaar

نامعلوم

Dil Ko Jahan Bhar Ke Muhabbat Mein Gham Mile

نامعلوم

Diwali Nazm

نامعلوم

dushmanon ne to dushmani ki hai

نامعلوم

Ibtedaa-e-Zindagi

نامعلوم

Ilahi koi hawa ka

نامعلوم

In Solidarity with Gaza - Ahmed Faraz Nazm

نامعلوم

Iraada ho atal to maujzaa aisa bhi hota hai

نامعلوم

Is tapish ka hai mazaa dil hi ko haasil

نامعلوم

Jab meri yaad sataae mujhe khat likhna

نامعلوم

Jab un se mile

نامعلوم

Jism chhooti hai jab aa aa ke pawan baarish mein

نامعلوم

Jo khayaal the na qayaas the

نامعلوم

Kaee saal guzre kaee saal beete

نامعلوم

Kamla Devi singing Fani Badayuni

نامعلوم

Koi kaisa humsafar hai

نامعلوم

Main aisa khoobsoorat rang hoon

نامعلوم

Main jahaan rahoon

نامعلوم

Maine dekha tha un dino mein use

نامعلوم

Mansab to hamein bhi mil sakte the

نامعلوم

Matlabi hain log yahan par, matlabi zamaana

نامعلوم

Mere baad kidhar jaaegi tanhaee

نامعلوم

Meri raaton ki raahat din ke itmenaan

نامعلوم

Mile kisi se nazar to samjho ghazal hui

نامعلوم

More Jobna Ka Ubhar Papi Jobna Ka Dekho Zohrabai Ambalewali

نامعلوم

Mughe apne zabt pe naz tha

نامعلوم

Mujhe ab laut jane de

نامعلوم

Mujhe maut di ke hayaat di

نامعلوم

Na ghubaar mein na gulaab mein mujhe dekhna

نامعلوم

Na samaaton mein tapish ghule

نامعلوم

Phir usi dasht se aa mil le milaale

نامعلوم

Rang mausam ka haraa tha pehle

نامعلوم

Saaye-e-Ahmed-e-Mukhtar Mubarak Bashad - Kalam-e-Bedam Shah Warsi by Ahsan & Adil Hussain Khan

نامعلوم

shauq-e-beintiha na de jana

نامعلوم

Shikast e zarf ko pindaar e rindana nahin kehte

نامعلوم

Shikwa bhi jafa ka kaise karein

نامعلوم

Shouq Se Nakami Ki Badaulat

نامعلوم

Tera beemaar na sambhlaa

نامعلوم

Tere pyar ki tamanna

نامعلوم

Teri aankhen

نامعلوم

Tujhse milne ka nahin koi imkaan jaana

نامعلوم

Tum naghma e mah o anjum ho

نامعلوم

Tumhain Dekh K Yaad Aata Hai Mujhay..... Kahin Pehlay Bhe Tum Sy Mila Hu Mein

نامعلوم

Ye to uska hi karishma hai

نامعلوم

Yeh nigah e sharm jhuki jhuki

نامعلوم

Yun hi si ek baat thi

نامعلوم

آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے

نامعلوم

آپ کی اور اک نظر دیکھا

نامعلوم

آپ کی اور اک نظر دیکھا

نامعلوم

''آپ کی یاد آتی رہی رات بھر'' (ردیف .. ر)

نامعلوم

آخر ایسا کیوں ہے پاپا

آخر ایسا کیوں ہے پاپا نامعلوم

آدمی پہلے تو لازم ہے کہ انسان بنے

نامعلوم

آنکھوں کا ہے قصور اگر وہ عیاں نہیں

نامعلوم

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

نامعلوم

اپنے مرکز سے کٹ گیا ہوں میں

نامعلوم

اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے

نامعلوم

ازل کے مصور سے

بنا بنا کے تو کرتا ہے کیوں فنا ہم کو نامعلوم

ازل کے مصور سے

بنا بنا کے تو کرتا ہے کیوں فنا ہم کو نامعلوم

ازل کے مصور سے

بنا بنا کے تو کرتا ہے کیوں فنا ہم کو نامعلوم

اور کیا چاہیئے جینے کے لیے

کون سی شے سے ہے دنیا تری محروم بتا نامعلوم

اور کیا چاہیئے جینے کے لیے

کون سی شے سے ہے دنیا تری محروم بتا نامعلوم

اے شریف انسانو

خون اپنا ہو یا پرایا ہو نامعلوم

بات بس سے نکل چلی ہے

نامعلوم

بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا

نامعلوم

پتہ پتہ کیوں ہے دل افگار اس گلزار کا

نامعلوم

پھر بھی اپنا دیش ہے چنگا

آدھا بھوکا آدھا ننگا نامعلوم

پھر کچھ اک دل کو بے_قراری ہے

نامعلوم

پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے

نامعلوم

تعارف

نہیں ممکن مٹانا مجھ کو مثل_نقش_پا یارو نامعلوم

تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا

نامعلوم

تمنا کے تار

تمنا کے ژولیدہ تار نامعلوم

جستجو

تمہاری خاموش سلگتی سانسوں میں نامعلوم

جو تیز دوڑتے تھے بہت جلد تھک گئے

نامعلوم

جواب_شکوہ

دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے نامعلوم

چھپتا نہیں نقاب میں جلوہ شباب کا

نامعلوم

حق کی ہے گر تلاش تو یہ مان کر چلو

نامعلوم

حلقے میں رسولوں کے وہ ماہ_مدنی ہے

نامعلوم

حیرتوں کے سلسلے سوز_نہاں تک آ گئے

نامعلوم

دسہرا

ہر سال جلاتے ہو راون نامعلوم

دعا

دولت جہاں کی مجھ کو تو میرے خدا نہ دے نامعلوم

دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں

نامعلوم

دل کے کہنے پر چل نکلا

نامعلوم

دل کے کہنے پر چل نکلا

نامعلوم

دل کے کہنے پر چل نکلا

نامعلوم

دل ہی تو ہے نہ سنگ_و_خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں

نامعلوم

دل_ناداں تجھے ہوا کیا ہے

نامعلوم

دنیا میں رہ کے دنیا میں شامل نہیں ہوں میں

نامعلوم

دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو

نامعلوم

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

نامعلوم

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

نامعلوم

سادگی تو ہماری ذرا دیکھیے اعتبار آپ کے وعدے پر کر لیا

نامعلوم

سب سے پیارا ہے پیار کا رشتہ

نامعلوم

سرمایہ_داری

کلیجہ پھنک رہا ہے اور زباں کہنے سے عاری ہے نامعلوم

قدم_قدم پہ تو اے راہرو قیام نہ کر

نامعلوم

گماں کا ممکن۔ جو تو ہے میں ہوں

کریم سورج نامعلوم

لاکھ تقدیر پہ روئے کوئی رونے والا

نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

محبت کرنے والے کم نہ ہوں_گے

نامعلوم

مرحوم کی یاد میں

نامعلوم

مری توبہ جو ٹوٹی ہے شرارت سب فضا کی ہے

نامعلوم

مری داستان_حسرت وہ سنا سنا کے روئے

نامعلوم

مرے ہمدم مرے دوست!

گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم مرے دوست نامعلوم

مرے ہمدم مرے دوست!

گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم مرے دوست نامعلوم

ملی دل کی اپنے خبر صنم تجھے دل میں جب سے بسا لیا

نامعلوم

منظر_رخصت_دل_دار بھلایا نہ گیا

نامعلوم

نظر نے کر دیا غائب دکھایا دل نے جو جلوہ (ردیف .. ا)

نامعلوم

نگاہ خود پہ ٹکی تھی تو اور کیا دکھتا

نامعلوم

نہ ذکر گل کا کہیں ہے نہ ماہتاب کا ہے

نامعلوم

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

نامعلوم

نیند آئی ہی نہیں ہم کو نہ پوچھو کب سے

نامعلوم

وجود پر انحصار میں نے نہیں کیا تھا

نامعلوم

وہ بھول گیا مجھ سے برسوں کی شناسائی

نامعلوم

وہ مزا رکھتے ہیں کچھ تازہ فسانے اپنے

نامعلوم

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

نامعلوم

کبھی لگتا ہے ذرے کے برابر ہے بساط اپنی

نامعلوم

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو

نامعلوم

کرو داغ_دل کی سدا پاسبانی

نامعلوم

کس سے اظہار_مدعا کیجے

نامعلوم

کسی سلیم سے جب ہے کوئی خطا ہوتی

نامعلوم

کسی سے عہد_و_پیماں کر نہ رہیو

نامعلوم

کیا کیا اے صداؔ تو نے بتا آ کر زمانے میں

کیا کیا اے سدا تو نے بتا آ کر زمانے میں نامعلوم

کیوں کہیں بیٹھ کے دم لیتے نہیں ایک گھڑی

کس طرف دوڑے چلے جاتے ہو تم یوں سرپٹ نامعلوم

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے

نامعلوم

ہنستے_ہنستے نہ سہی رو کے ہی کٹ جانے دو

نامعلوم

ہے بکھرنے کو یہ محفل_رنگ_و_بو تم کہاں جاؤ_گے ہم کہاں جائیں_گے

نامعلوم

یہ غزال سی نگاہیں یہ شباب یہ ادائیں

نامعلوم

یہ غزال سی نگاہیں یہ شباب یہ ادائیں

نامعلوم

یہ غزال سی نگاہیں یہ شباب یہ ادائیں

نامعلوم

یہ کون آ گئی دل_ربا مہکی مہکی

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

نامعلوم

1919 کی ایک بات

نامعلوم

Based on Sadat Hassan Manto's short story "Thanda Gosht"

نامعلوم

Buu

نامعلوم

jab teri samundar aankhon mein

یہ دھوپ کنارا شام ڈھلے نامعلوم

KHatm hui barish-e-sang

ناگہاں آج مرے تار_نظر سے کٹ کر نامعلوم

Khol do

نامعلوم

Khol Do (Photo Story)

نامعلوم

KHuda wo waqt na lae

خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو نامعلوم

kya karen

مری تری نگاہ میں نامعلوم

lauh-o-qalam

ہم پرورش_لوح_و_قلم کرتے رہیں_گے نامعلوم

main tere sapne dekhun

نامعلوم

mere dard ko jo zaban mile

مرا درد نغمۂ_بے_صدا نامعلوم

mere hamdam mere dost

گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم مرے دوست نامعلوم

mere hi lahu par guzar auqat karo ho

نامعلوم

Piran

نامعلوم

shishon ka masiha koi nahin

موتی ہو کہ شیشہ جام کہ در نامعلوم

tin aawazen - Part 2

ظالم نامعلوم

tum apni karni kar guzro

اب کیوں اس دن کا ذکر کرو نامعلوم

Zihaal-e-Miskeen - Sannata Soundtrack

نامعلوم

آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں

نامعلوم

آ ہی گیا وہ مجھ کو لحد میں اتارنے

نامعلوم

آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے

نامعلوم

آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے

نامعلوم

آپ جن کے قریب ہوتے ہیں

نامعلوم

آپ جن کے قریب ہوتے ہیں

نامعلوم

آپ جن کے قریب ہوتے ہیں

نامعلوم

آپ جن کے قریب ہوتے ہیں

نامعلوم

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر

نامعلوم

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر

نامعلوم

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر

نامعلوم

آج تو بے_سبب اداس ہے جی

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج جانے کی ضد نہ کرو

نامعلوم

آج کی شب تو کسی طور گزر جائے_گی

آج کی شب تو کسی طور گزر جائے_گی نامعلوم

آخری سلیوٹ

نامعلوم

آرزو ہے وفا کرے کوئی

نامعلوم

آرٹسٹ لوگ

نامعلوم

آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا

نامعلوم

آم

نامعلوم

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے_گا

نامعلوم

آنکھوں پر چربی

نامعلوم

آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو

نامعلوم

آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے

نامعلوم

آنکھوں میں جل رہا ہے پہ بجھتا نہیں دھواں

نامعلوم

آنکھیں

نامعلوم

آوارہ

شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارا پھروں نامعلوم

آوارہ

شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارا پھروں نامعلوم

آوارہ

شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارا پھروں نامعلوم

آہ جو دل سے نکالی جائے_گی

نامعلوم

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

نامعلوم

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

نامعلوم

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

نامعلوم

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

نامعلوم

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے

نامعلوم

اب آئیں یا نہ آئیں ادھر پوچھتے چلو

نامعلوم

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں_گے

نامعلوم

اب تو یہ بھی نہیں رہا احساس (ردیف .. ا)

نامعلوم

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

نامعلوم

ابجی ڈ ڈو

نامعلوم

ابن_مریم ہوا کرے کوئی

نامعلوم

ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں

نامعلوم

ابھی تو میں جوان ہوں

ہوا بھی خوش_گوار ہے نامعلوم

ابھی ہماری محبت کسی کو کیا معلوم

نامعلوم

اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے

نامعلوم

اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے

نامعلوم

اپنی دھن میں رہتا ہوں

نامعلوم

اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں

نامعلوم

اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

نامعلوم

اپنے کو تلاش کر رہا ہوں

نامعلوم

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو

نامعلوم

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو

نامعلوم

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو

نامعلوم

اتنا معلوم ہے!

اپنے بستر پہ بہت دیر سے میں نیم_دراز نامعلوم

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا

نامعلوم

اثر کرے نہ کرے سن تو لے مری فریاد

نامعلوم

اچانک دل_ربا موسم کا دل_آزار ہو جانا

نامعلوم

اچھا ہے ان سے کوئی تقاضا کیا نہ جائے

نامعلوم

اردو

ہماری پیاری زبان اردو نامعلوم

اس سے پہلے کہ بے_وفا ہو جائیں

نامعلوم

اس کا اپنا ہی کرشمہ ہے فسوں ہے یوں ہے

نامعلوم

اسی میں خوش ہوں مرا دکھ کوئی تو سہتا ہے

نامعلوم

اشک_رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو

نامعلوم

اشک_غم آنکھ سے باہر بھی نہیں آنے کا

نامعلوم

اصلی جن

نامعلوم

اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے_گا

نامعلوم

اگر یوں ہی یہ دل ستاتا رہے_گا

نامعلوم

اللہ دتا

نامعلوم

انار کلی

نامعلوم

انتساب

آج کے نام نامعلوم

اندھا کباڑی

شہر کے گوشوں میں ہیں بکھرے ہوئے نامعلوم

انسان میں حیوان یہاں بھی ہے وہاں بھی

نامعلوم

اولاد

نامعلوم

اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے

نامعلوم

اک دانش_نورانی اک دانش_برہانی

نامعلوم

اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج_محل نامعلوم

اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج_محل نامعلوم

اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج_محل نامعلوم

اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج_محل نامعلوم

اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج_محل نامعلوم

اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج_محل نامعلوم

اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج_محل نامعلوم

اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج_محل نامعلوم

ایک خط

نامعلوم

ایک رہگزر پر

وہ جس کی دید میں لاکھوں مسرتیں پنہاں نامعلوم

ایک سایہ مرا مسیحا تھا

نامعلوم

ایک لڑکا

ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں نامعلوم

ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہے

نامعلوم

اے درد_عشق تجھ سے مکرنے لگا ہوں میں

نامعلوم

اے ضبط دیکھ عشق کی ان کو خبر نہ ہو

نامعلوم

بابو گوپی ناتھ

نامعلوم

بات میری کبھی سنی ہی نہیں

نامعلوم

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

نامعلوم

بادشاہت کا خاتمہ

نامعلوم

بارش

نامعلوم

بجھا دیے ہیں خود اپنے ہاتھوں محبتوں کے دیے جلا کے

نامعلوم

بچنی

نامعلوم

بدصورتی

نامعلوم

بدصورتی

نامعلوم

بدن کجلا گیا تو دل کی تابانی سے نکلوں_گا

نامعلوم

برق_کلیسا

نامعلوم

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

نامعلوم

بغیر اس کے اب آرام بھی نہیں آتا

نامعلوم

بنجارہ_نامہ

ٹک حرص_و_ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا نامعلوم

بنجارہ_نامہ

ٹک حرص_و_ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا نامعلوم

بندرابن کے کرشن‌_کنھیا اللہ_ہو

نامعلوم

بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں

نامعلوم

بھیڑ ہے بر_سر_بازار کہیں اور چلیں

نامعلوم

بیمار

نامعلوم

بیمار_محبت کی دوا ہے کہ نہیں ہے

نامعلوم

بے_قراری سی بے_قراری ہے

نامعلوم

بے_نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا

نامعلوم

بے_نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا

نامعلوم

بے_نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا

نامعلوم

پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو

ہم کیا کرتے کس رہ چلتے نامعلوم

پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے

نامعلوم

پل پل جینے کی خواہش میں کرب_شام_و_سحر مانگا

نامعلوم

پھر شب_غم نے مجھے شکل دکھائی کیونکر

نامعلوم

پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے

نامعلوم

پھول مرجھا گئے سارے

پھول مرجھا گئے ہیں سارے نامعلوم

ترانۂ_ہندی

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا نامعلوم

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

نامعلوم

تصویر_درد

نہیں منت_کش_تاب_شنیدن داستاں میری نامعلوم

تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ایسے تو حالات نہیں

نامعلوم

تماشائے_دیر_و_حرم دیکھتے ہیں

نامعلوم

تمہیں خیال_ذات ہے شعور_ذات ہی نہیں

نامعلوم

تو اس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے

نامعلوم

تو اگر سیر کو نکلے

تو اگر سیر کو نکلے تو اجالا ہو جائے نامعلوم

تو جب میرے گھر آیا تھا

نامعلوم

تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے

نامعلوم

تیری صورت جو دل_نشیں کی ہے

نامعلوم

جانے کس چاہ کے کس پیار کے گن گاتے ہو

نامعلوم

جب اتنی جاں سے محبت بڑھا کے رکھی تھی

نامعلوم

جب رن میں سر_بلند علی کا علم ہوا

نامعلوم

جب عشق سکھاتا ہے آداب_خود_آگاہی

نامعلوم

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

نامعلوم

جنون_شوق اب بھی کم نہیں ہے

نامعلوم

جو اب بھی نہ تکلیف فرمائیے_گا

نامعلوم

جو اپنی ہے وہ خاک_دل_نشیں ہی کام آئے_گی

نامعلوم

جو چراغ سارے بجھا چکے انہیں انتظار کہاں رہا

نامعلوم

جڑیں

نامعلوم

جہاں تیرا نقش_قدم دیکھتے ہیں

نامعلوم

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی

نامعلوم

چاندنی چھت پہ چل رہی ہوگی

نامعلوم

چند روز اور مری جان

چند روز اور مری جان فقط چند ہی روز نامعلوم

چھوٹے چھوٹے سے مفادات لیے پھرتے ہیں

نامعلوم

چھوٹے چھوٹے کئی بے_فیض مفادات کے ساتھ

نامعلوم

حال کھلتا نہیں جبینوں سے

نامعلوم

حیرتوں کے سلسلے سوز_نہاں تک آ گئے

نامعلوم

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

نامعلوم

خدا اثر سے بچائے اس آستانے کو

نامعلوم

خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں

نامعلوم

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں

نامعلوم

درد منت_کش_دوا نہ ہوا

نامعلوم

دل چرا کر نظر چرائی ہے

نامعلوم

دل مرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا

نامعلوم

دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں

نامعلوم

دل کو غم_حیات گوارا ہے ان دنوں

نامعلوم

دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں

نامعلوم

دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں

نامعلوم

دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں

نامعلوم

دل ہی تو ہے نہ سنگ_و_خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں

نامعلوم

دل ہی تو ہے نہ سنگ_و_خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں

نامعلوم

دل_من مسافر_من

مرے دل، مرے مسافر نامعلوم

دل_ناداں تجھے ہوا کیا ہے

نامعلوم

دن کو بھی اتنا اندھیرا ہے مرے کمرے میں

نامعلوم

دو ہاتھ

نامعلوم

دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو

نامعلوم

دیپ تھا یا تارا کیا جانے

نامعلوم

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

نامعلوم

ذرا سی دھوپ ذرا سی نمی کے آنے سے

نامعلوم

رات اور ریل

پھر چلی ہے ریل اسٹیشن سے لہراتی ہوئی نامعلوم

رات اور ریل

پھر چلی ہے ریل اسٹیشن سے لہراتی ہوئی نامعلوم

رات کے بعد نئے دن کی سحر آئے_گی

نامعلوم

رستہ بھی کٹھن دھوپ میں شدت بھی بہت تھی

نامعلوم

رقص

اے مری ہم_رقص مجھ کو تھام لے نامعلوم

رنگ بے_رنگ ہوں خوشبو کا بھروسہ جائے

نامعلوم

روشنی مجھ سے گریزاں ہے تو شکوہ بھی نہیں

نامعلوم

روگ ایسے بھی غم_یار سے لگ جاتے ہیں

نامعلوم

رکی رکی سی شب_مرگ ختم پر آئی

نامعلوم

زحال_مسکیں مکن تغافل دورائے نیناں بنائے بتیاں

نامعلوم

زلفیں سینہ ناف کمر

نامعلوم

زمانہ خدا ہے

''زمانہ خدا ہے، اسے تم برا مت کہو'' نامعلوم

زنداں کی ایک شام

شام کے پیچ_و_خم ستاروں سے نامعلوم

زندگی سے ڈرتے ہو

زندگی سے ڈرتے ہو؟ نامعلوم

زندگی سے ڈرتے ہو

زندگی سے ڈرتے ہو؟ نامعلوم

سائے

کسی سائے کا نقش گہرا نہیں ہے نامعلوم

سب نے ملائے ہاتھ یہاں تیرگی کے ساتھ

نامعلوم

سب کہاں کچھ لالہ_و_گل میں نمایاں ہو گئیں

نامعلوم

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

نامعلوم

ستاروں سے الجھتا جا رہا ہوں

نامعلوم

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں

نامعلوم

سلسلے کے بعد کوئی سلسلہ روشن کریں

نامعلوم

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

نامعلوم

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

نامعلوم

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

نامعلوم

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

نامعلوم

سنسار کی ہر شے کا اتنا ہی فسانہ ہے

نامعلوم

سینہ دہک رہا ہو تو کیا چپ رہے کوئی

نامعلوم

شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے

نامعلوم

شوق سے ناکامی کی بدولت کوچۂ_دل ہی چھوٹ گیا

نامعلوم

طارق کی دعا

(اندلس کے میدان_جنگ میں) نامعلوم

ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا نامعلوم

عالم ہی اور تھا جو شناسائیوں میں تھا

نامعلوم

عجب اپنا حال ہوتا جو وصال_یار ہوتا

نامعلوم

عجب اپنا حال ہوتا جو وصال_یار ہوتا

نامعلوم

عجب اپنا حال ہوتا جو وصال_یار ہوتا

نامعلوم

عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی

نامعلوم

عقل گو آستاں سے دور نہیں

نامعلوم

عقل گو آستاں سے دور نہیں

نامعلوم

عمر گزرے_گی امتحان میں کیا

نامعلوم

عورت ذات

نامعلوم

غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا

نامعلوم

فرض کرو

فرض کرو ہم اہل_وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں نامعلوم

فطرت کو خرد کے روبرو کر

نامعلوم

گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا

نامعلوم

گرجا میں مندروں میں اذانوں میں بٹ گیا

نامعلوم

گرد_سفر میں راہ نے دیکھا نہیں مجھے

نامعلوم

گفتگو (ہند پاک دوستی کے نام)

گفتگو بند نہ ہو نامعلوم

گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں

نامعلوم

گلوں کو چھو کے شمیم_دعا نہیں آئی

نامعلوم

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

نامعلوم

گھر کی دہلیز سے بازار میں مت آ جانا

نامعلوم

گھٹا ہے باغ ہے مے ہے سبو ہے جام ہے ساقی

نامعلوم

گیسوئے_تابدار کو اور بھی تابدار کر

نامعلوم

لاؤ تو قتل_نامہ مرا

سننے کو بھیڑ ہے سر_محشر لگی ہوئی نامعلوم

لحاف

نامعلوم

لہو نہ ہو تو قلم ترجماں نہیں ہوتا

نامعلوم

لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں

نامعلوم

لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا

نامعلوم

مآل_سوز_غم_ہائے_نہانی دیکھتے جاؤ

نامعلوم

متاع_بے_بہا ہے درد_و_سوز_آرزو_مندی

نامعلوم

مجرم

یہی رستہ مری منزل کی طرف جاتا ہے نامعلوم

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

نامعلوم

مجھ سے اونچا ترا قد ہے، حد ہے

نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ نامعلوم

مجھے وہ کنج_تنہائی سے آخر کب نکالے_گا

نامعلوم

محبت میں یہ کیا مقام آ رہے ہیں

نامعلوم

محبت کا اثر جاتا کہاں ہے

نامعلوم

مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ

نامعلوم

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل_نوازی کا

نامعلوم

مشیر

میں نے اس سے یہ کہا نامعلوم

مل ہی جائے_گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے

نامعلوم

مٹا دیا مرے ساقی نے عالم_من_و_تو

نامعلوم

مٹی میں ملا دے کہ جدا ہو نہیں سکتا

نامعلوم

مٹی کا دیا

جھٹپٹے کے وقت گھر سے ایک مٹی کا دیا نامعلوم

ندی نے دھوپ سے کیا کہہ دیا روانی میں

نامعلوم

نرم فضا کی کروٹیں دل کو دکھا کے رہ گئیں

نامعلوم

ننھی پجارن

اک ننھی منی سی پجارن نامعلوم

نوجوان خاتون سے

حجاب_فتنہ_پرور اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا نامعلوم

نوجوان سے

جلال_آتش_و_برق_و_سحاب پیدا کر نامعلوم

نورا

وہ نوخیز نورا وہ اک بنت_مریم نامعلوم

نورا

وہ نوخیز نورا وہ اک بنت_مریم نامعلوم

نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی

نامعلوم

نہ تخت_و_تاج میں نے لشکر_و_سپاہ میں ہے

نامعلوم

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

نامعلوم

نہ گمان موت کا ہے نہ خیال زندگی کا

نامعلوم

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

نامعلوم

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

نامعلوم

نیت_شوق بھر نہ جائے کہیں

نامعلوم

نیند آنکھوں سے اڑی پھول سے خوشبو کی طرح

نامعلوم

و_یبقٰی_وجہ_ربک(ہم دیکھیں_گے)

ہم دیکھیں_گے نامعلوم

و_یبقٰی_وجہ_ربک(ہم دیکھیں_گے)

ہم دیکھیں_گے نامعلوم

وطن کا راگ

بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے نامعلوم

وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے

نامعلوم

وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے

نامعلوم

وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے

نامعلوم

وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے

نامعلوم

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا

نامعلوم

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا

نامعلوم

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا

نامعلوم

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا

نامعلوم

وہ مجبوری نہیں تھی یہ اداکاری نہیں ہے

نامعلوم

وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد

نامعلوم

ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں

نامعلوم

کانٹا سا جو چبھا تھا وہ لو دے گیا ہے کیا

نامعلوم

کبھی اے حقیقت_منتظر نظر آ لباس_مجاز میں

نامعلوم

کبھی اے حقیقت_منتظر نظر آ لباس_مجاز میں

نامعلوم

کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا

نامعلوم

کبھی کبھی یاد میں ابھرتے ہیں نقش_ماضی مٹے مٹے سے

نامعلوم

کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا

نامعلوم

کتے

یہ گلیوں کے آوارہ بے_کار کتے نامعلوم

کتے

یہ گلیوں کے آوارہ بے_کار کتے نامعلوم

کچھ عشق کیا کچھ کام کیا

کچھ عشق کیا کچھ کام کیا نامعلوم

کرو_گے یاد تو ہر بات یاد آئے_گی

کرو_گے یاد تو ہر بات یاد آئے_گی نامعلوم

کس سے اظہار_مدعا کیجے

نامعلوم

کس سے اظہار_مدعا کیجے

نامعلوم

کمال_ضبط کو خود بھی تو آزماؤں_گی

نامعلوم

کمال_عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں

نامعلوم

کن لفظوں میں اتنی کڑوی اتنی کسیلی بات لکھوں

نامعلوم

کنار_آب کھڑا خود سے کہہ رہا ہے کوئی

نامعلوم

کو_بہ_کو پھیل گئی بات شناسائی کی

نامعلوم

کوئی امید بر نہیں آتی

نامعلوم

کوئی خاموش زخم لگتی ہے

نامعلوم

کوئی فریاد ترے دل میں دبی ہو جیسے

نامعلوم

کوئی فریاد ترے دل میں دبی ہو جیسے

نامعلوم

کوئی فریاد ترے دل میں دبی ہو جیسے

نامعلوم

کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے

نامعلوم

کون یاد آیا یہ مہکاریں کہاں سے آ گئیں

نامعلوم

کھلی آنکھوں میں سپنا جھانکتا ہے

نامعلوم

کہاں آنسوؤں کی یہ سوغات ہوگی

نامعلوم

کیا کریں

مری تری نگاہ میں نامعلوم

کیا کیا نہ رنگ تیرے طلب_گار لا چکے

نامعلوم

ہارٹ_اٹیک

درد اتنا تھا کہ اس رات دل_وحشی نے نامعلوم

ہر اک دریچہ کرن کرن ہے جہاں سے گزرے جدھر گئے ہیں

نامعلوم

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے

نامعلوم

ہر ایک شب یوں_ہی دیکھیں_گی سوئے_در آنکھیں

نامعلوم

ہر گام سنبھل سنبھل رہی تھی

نامعلوم

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

نامعلوم

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

نامعلوم

ہم باغ_تمنا میں دن اپنے گزار آئے

نامعلوم

ہم بھی شاعر تھے کبھی جان_سخن یاد نہیں

نامعلوم

ہم تو مجبور_وفا ہیں

تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیئے اے ارض_وطن نامعلوم

ہم نے کاٹی ہیں تری یاد میں راتیں اکثر

نامعلوم

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں نامعلوم

ہندوستانی بچوں کا قومی گیت

چشتی نے جس زمیں میں پیغام_حق سنایا نامعلوم

ہولی

آ دھمکے عیش و طرب کیا کیا جب حسن دکھایا ہولی نے نامعلوم

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب_تر کہاں

نامعلوم

یقین کا اگر کوئی بھی سلسلہ نہیں رہا

نامعلوم

یہ حسیں لوگ ہیں تو ان کی مروت پہ نہ جا

نامعلوم

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال_یار ہوتا

نامعلوم

یہ ٹھیک ہے کہ بہت وحشتیں بھی ٹھیک نہیں

نامعلوم

ruk gaya aankh se behta hua dariya kaise

نامعلوم

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے