واجد علی شاہ اختر کے اشعار
یہی تشویش شب و روز ہے بنگالے میں
لکھنؤ پھر کبھی دکھلائے مقدر میرا
الفت نے تری ہم کو تو رکھا نہ کہیں کا
دریا کا نہ جنگل کا سما کا نہ زمیں کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
در و دیوار پہ حسرت سے نظر کرتے ہیں
خوش رہو اہل وطن ہم تو سفر کرتے ہیں
بے مروت ہو بے وفا ہو تم
اپنے مطلب کے آشنا ہو تم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کمر دھوکا دہن عقدہ غزال آنکھیں پری چہرہ
شکم ہیرا بدن خوشبو جبیں دریا زباں عیسیٰ
یاد میں اپنے یار جانی کی
ہم نے مر مر کے زندگانی کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج کل لکھنؤ میں اے اخترؔ
دھوم ہے تیری خوش بیانی کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تراب پائے حسینان لکھنؤ ہے یہ
یہ خاکسار ہے اخترؔ کو نقش پا کہیے
-
موضوع : لکھنؤ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلوری رقیبوں نے بھیجی ہے صاحب
کسی اور کو بھی کھلا لیجئے گا
-
موضوع : پان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھی کو واعظا پند و نصیحت
کبھی اس کو بھی سمجھایا تو ہوتا
برائے سیر مجھ سا رند مے خانے میں گر آئے
گرے ساغر لنڈھے شیشہ ہنسے ساقی بہے دریا
اخترؔ زار بھی ہو مصحف رخ پر شیدا
فال یہ نیک ہے قرآن سے ہم دیکھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ