یاسر تحسین نئی نسل کے گوشہ نشین شاعر ہیں جو اپنی شاعری کے ذریعہ انسانی جذبات، معاشرتی مسائل اور ذاتی تجربات کی گہرائیوں کو بے تکلفی سے بیان کرتے ہیں۔ ان کی غزلوں میں حقیقت پسندی اور کرب کی جھلک نظر آتی ہے، جو نہ صرف ذاتی غم و غصہ بلکہ سماج کی منافقت، سیاست اور انسانیت کے بحران کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔ ان کی شاعری سچائی کی تلاش، دھوکہ دہی کے خلاف بغاوت، اور محبت کی پیچیدگیوں کا گہرا شعور فراہم کرتی ہے، حالانکہ عشق و محبت کے موضوعات ان کی شاعری میں کم ہی ہیں۔ یاسر تحسین کا کلام محض مخصوص محفلوں تک محدود ہے، اور ان کے ساتھ پورا دن گزار کر بھی یہ گمان کرنا کہ وہ آپ کو کوئی شعر سنائیں گے، ایک محض خواب کی مانند ہے، کیونکہ وہ شعر خوانی میں شعر گوئی سے بھی زیادہ بخیل واقع ہوئے ہیں۔ ان کی یہ خصوصیت شاعری کی روایتی دنیا سے بالکل مختلف ہے، جو ان کی انفرادیت کو اجاگر کرتی ہے اور ان کے تخلیقی عمل کو ایک نیا زاویہ فراہم کرتی ہے۔