ظہیر مشتاق رانا، پاکستان کے معروف اردو شاعر ہیں۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے مختلف موضوعات پر اپنی خصوصی روش سے زیادہ تر غزل اور نظم کے فارمیٹ میں تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے اشعار میں ان پہلوؤں کا بہترین انداز میں بیان کیا ہے جو زندگی سے خاص ہیں۔ ان کی شاعری میں محبت، فکر، اور ذات کے موضوعات کو خصوصی جگہ دی گئی ہے۔
یہ تو طے ہے کہ شاعری چاند پر بکھرے انسانی دید کے پیاسے منظروں کے لیے نہیں اور نہ ہی خلاء میں بھٹکی ہوئی عرضیوں کو سہلانے کے لیے، انسانی ذات کی تاریک گلیوں کا سفر بھی شاعری کو راس نہیں اور نہ ہی عاقبت سنوارنے کے لیے یہ اپنے کندھے مہیا کرتی ہے ، شاعری سراسر ایک سماجی عمل کا نام ہے سماجی ارتقائی عمل کے ساتھ ساتھ یہ اپنی صورت بدلتی رہتی ہے نت نئی پوشاکیں زیب تن کرتی رہتی ہے
لفظوں کے گورکھ دھندے ، اچھوتے اور عجیب ڈھنگ کی قافیہ پیمائی اور نہ ہی شاعری ریل گاڑی جتنی لمبی ردیف کی عاشق ہے۔
شاعری کو عشق ہے انسانوں سے تاریخ سے فطرت سے سفر سے کھوج سے ، سادگی سے وابستگی سے وارفتگی سے۔
ظہیر مشتاق کی شاعری میں وہ ساری چیزیں بدرجہ اتم موجود ہیں جن سے شاعری عشق فرماتی ہے۔
ایک خوبصورت اور باشعور انسان
ایک خوبصورت اور باشعور شاعر