زاہداِمروزاکیسویں صدی میں سامنے آنے والے چند نمایاں اُردو شاعروں میں شمار کئے جاتے ہیں۔اُن کی نظمیں اپنے موضوعات، امیجری ،خاص اسلوب اور منفرد استعاراتی نظام کی وجہ سے اپنی الگ شناخت رکھتی ہیں۔ جذبے کی شدت، اظہار کی سچائی اور مخصوص کرافٹ اِس شاعری کی انفرادیت ہیں۔ یہ نئی صدی کی شاعری ہے جو ہمارے اجتماعی لاشعور کی آواز بھی ہے اور ہمارا اِنفرادی تجربہ بھی۔
اِمروز23ستمبر1986ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔2009ء میں اُن کی نظموں کا پہلا مجموعہ ’’خودکُشی کے موسم میں‘‘ شائع ہوا جسے حکومت کی طرف سے نیشنل ایوارڈدیا گیا۔ ’’کائناتی گرد میں عریاں شام‘‘ اُن کی نظموں کا دوسرامجموعہ تھا جو 2013ء میں شائع ہوا۔ وہ ادبی رسالہ ’’نقاط‘‘ کے مدیر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ عالمی ادب سے تراجم بھی کرتے رہتے ہیں۔2012ء میں پابلو نیرودا کی نظموں کا ترجمہ ’’محبت کی نظمیں اور بے بسی کا گیت‘‘ شائع ہوا۔
اُن کی اپنی نظمیں ہندی اور دوسری علاقائی زبانوں خصوصاً سندھی، پشتو اور بلوچی میں ترجمہ ہو کر بھی شائع ہوتی رہتی ہیں۔ قائدِ اعظم یو نیو رسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد شعبہِ تعلیم سے وابستہ ہیں اور فزکس پڑھاتے ہیں۔ وہ نیوکلیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤاورعالمی امن کے موضوعات پر بھی کام کرتے ہیں۔