Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

ذوالفقار احمد تابش

1939

ذوالفقار احمد تابش

اشعار 6

پیڑوں کی گھنی چھاؤں اور چیت کی حدت تھی

اور ایسے بھٹکنے میں انجان سی لذت تھی

یہ در و دیوار پر بے نام سے چپ چاپ سائے

پھولوں رستوں اور بچوں کی حفاظت چاہتے ہیں

یہ نقش خوش نما دراصل نقش عاجزی ہے

کہ اصل حسن تو اندیشۂ بہزاد میں ہے

وہ سانحہ ہوا تھا کہ بس دل دہل گئے!

اک شب میں سارے شہر کے چہرے بدل گئے

کس کا چہرہ ڈھونڈا دھوپ اور چھاؤں میں

اور خوابوں میں رنگ بھرے تو کس کے لیے

غزل 10

کتاب 17

Recitation

بولیے