علامہ اقبال کے دلچسپ قصے
علامہ اقبال کی حیثیت
بطور شاعر مسلم ہے، لیکن ان کی حس ظرافت سے چند لوگ ہی واقف ہیں. ہم یہاں چند منتخب قصے پیش کر رہے ہیں جو ان کی حس ظرافت کی بھرپور دلیل پیش کرتی ہیں.
اقبال کی داڑھی اور مولانا کا ہاتھ
علامہ اقبال تمام عمر اسلام کی شان اور مسلمانوں کے بارے میں شاعری کرتے رہے لیکن اسلامی رواج کے مطابق داڑھی نہیں رکھتے تھے۔ ایک مولانا اپنے ایک مقدمے میں مشورے کے لیے ان کے پاس آتے رہتے تھے۔ وہ اپنی بہن کو جائیداد کے حصے سے محروم کرنا چاہتے تھے۔ علامہ
علامہ اقبال
اقبال ہمیشہ دیر ہی سے آتا ہے
علامہ اقبال بچپن ہی سے بذلہ سنج اور شوخ طبیعت واقع ہوئے تھے۔ ایک روز (جب ان کی عمر گیارہ سال کی تھی) انہیں اسکول پہنچنے میں دیر ہوگئی۔ ماسٹر صاحب نے پوچھا، ’’اقبال تم دیر سے آئے ہو۔‘‘ اقبال نے بے ساختہ جواب دیا، ’’جی ہاں! اقبال ہمیشہ دیر ہی سے آتا
علامہ اقبال
حماقت کا اعتراف
ایک دفعہ علامہ سے سوال کیا گیا کہ عقل کی انتہا کیا ہے۔ جواب دیا، ’’حیرت‘‘ پھر سوال ہوا، ’’عشق کی انتہا کیا ہے۔‘‘ فرمایا، ’’عشق کی کوئی انتہا نہیں ہے۔‘‘ سوال کرنے والے نے پھر پوچھا، ’’تو آپ نے یہ کیسے لکھا۔ ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔‘‘ علامہ نے مسکرا
علامہ اقبال
افطاری کا انتظام
ماہ رمضان میں ایک بار پروفیسر حمید احمد خاں، ڈاکٹر سعید اللہ اور پروفیسر عبدالواحد، علامہ اقبال کے گھر پر حاضر ہوئے۔ کچھ دیر بعد مولاناعبدالمجید سالک اور مولانا غلام رسول مہربھی تشریف لے آئے۔ افطاری کے وقت علامہ نے گھنٹی بجاکر نوکر کو بلایا اور اس سے
علامہ اقبال
روغن فاسفورس کا احسان
خواجہ حسن نظامی نے ایک مرتبہ اپنے اخبار ’’منادی‘‘ میں لکھا کہ میں ڈاکٹر اقبال کو ہندوستان کا عظیم شاعر نہیں سمجھتا۔ انہیں دنوں ڈاکٹر اقبال کے گھٹنوں میں درد ہوگیا خواجہ صاحب نے انہیں اپنا روغن فاسفورس بھیجا جس سے انہیں افاقہ ہوگیا۔ انہوں نے خواجہ صاحب