مزاح: کنہیا لال کپور کے دس منتخب مضامین
غالب جدید شعرا کی ایک مجلس میں
دور جدید کے شعرا کی ایک مجلس میں مرزا غالب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس مجلس میں تقریباً تمام جلیل القدر جدید شعرا تشریف فرما ہیں۔ مثلاً م۔ ن ارشدؔ، ہیراجیؔ، ڈاکٹر قربان حسین خالصؔ، میاں رقیق احمد خوگر، راجہ عہد علی خاںؔ، پروفیسر غیظ احمد غیظؔ، بکرما
کنہیا لال کپور
ترقی پسند غالب
پہلا منظر (باغ بہشت میں مرزا غالب کامحل۔ مرزا دیوان خانہ میں مسند پر بیٹھے ایک پری زاد کو کچھ لکھوا رہے ہیں، ساغر و مینا کا شغل جاری ہے۔ ایک حور ساقی کے فرائض انجام دے رہی ہے) (منشی ہر گوپال تفتہ داخل ہوتے ہیں) تفتہ آداب عرض پیرومرشد۔ یہ آج
کنہیا لال کپور
غالب کے اڑیں گے پرزے
باغ بہشت میں مرزا غالب اپنے محفل میں ایک پر تکلف مسند پر بیٹھے دیوان غالب کی ورق گردانی کر رہے ہیں۔ اچانک باہر سے نعروں کی آواز آتی ہے۔ غالب کے اڑیں گے پرزے۔ غالب کے۔۔۔ اڑیں گے پرزے۔۔۔ مرزا گھبرا کر لاحول پڑھتے ہیں اور فرماتے ہیں یہ لوگ جنت میں بھی
کنہیا لال کپور
انکم ٹیکس والے
منکر نکیر اور محکمہ انکم ٹیکس کے انسپکٹروں میں یہی فرق ہے کہ منکر نکیر مرنے کے بعد حساب مانگتے ہیں اور موخر الذکر مرنے سے پہلے ۔بلکہ یہ کہ منکر نکیر صرف ایک بار مانگتے ہیں اور انکم ٹیکس کے انسپکٹر بار بار نیز یہ کہ منکر نکیر گناہوں کا حساب لیتے وقت
کنہیا لال کپور
پانچ قسم کے بے ہودہ شوہر
اگر کسی مرد سے پوچھا جائے پانچ قسم کے بے ہودہ شوہر کون سے ہیں تو وہ کہے گا، ’’صاحب! عقل کے ناخن لیجئے۔ بھلا شوہر بھی کبھی بے ہودہ ہو ئے ہیں۔ بےہودگی کی سعادت تو بیویوں کے حصے میں آئی ہے۔‘‘ اور اگر کسی عورت سے یہی سوال کیا جائے تو جواب ملے گا، ’’صرف
کنہیا لال کپور
ہم نے کتا پالا
’’آپ خواہ مخواہ کتوں سے ڈرتے ہیں، ہرکتا باؤلا نہیں ہوتا۔ جیسے ہر انسان پاگل نہیں ہوتا۔ اور پھر یہ تو’ال سیشن‘ ہے۔ بہت ذہین اور وفادار۔‘‘ کیپٹن حمید نے ہماری ڈھارس بندھاتے ہوئے کہا۔ کیپٹن حمید کو کتےپالنےکا شوق ہے۔شوق نہیں جنون ہے۔ کتوں کو وہ اتنی محبت
کنہیا لال کپور
ایک شعر یاد آیا
بات اس دن یہ ہوئی کہ ہمارا بٹوا گم ہو گیا۔ پریشانی کے عالم میں گھر لوٹ رہے تھے کہ راستے میں آغا صاحب سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا، ’’کچھ کھوئے کھوئے سے نظر آتے ہو۔‘‘ ’’بٹوا کھو گیا ہے۔‘‘ ’’بس اتنی سی بات سے گھبرا گئے، لو ایک شعر سنو۔‘‘ ’’شعر
کنہیا لال کپور
بنانے کا فن
دوسروں کو بنانا، خاص کران لوگوں کوجوچالاک ہیں یا اپنے آپ کوچالاک سمجھتے ہیں، ایک فن ہے۔ آپ شاید سمجھتے ہوں گے کہ جس شخص نے بھی ’لومڑی اور کوّے‘ کی کہانی پڑھی ہے، وہ بخوبی کسی اور شخص کو بنا سکتا ہے۔ آپ غلطی پر ہیں۔ وہ کوّا جس کا ذکر کہانی میں کیا
کنہیا لال کپور
خودکشی
آخر اس نے خود کشی کر لی۔ کیا اسے کسی سے عشق تھا؟کیا وہ گھوڑ دوڑ میں روپیہ ہار گیا تھا؟کیا وہ مقروض تھا؟ نہیں، اسے صرف زکام کی شکایت تھی، بس اتنی سی بات پر، اتنا بزدل۔ نہیں صاحب وہ بزدل نہیں تھا جو شخص متواتر پندرہ دن سونف کا جوشاندہ پی سکتا ہے۔
کنہیا لال کپور
سائیں بابا کا مشورہ
میرے پیارے بیٹے مسٹر غمگین! جس وقت تمھارا خط ملا، میں ایک بڑے سے پانی کے پائپ کی طرف دیکھ رہا تھا جو سامنے سڑک پر پڑا تھا۔ ایک بھوری آنکھوں والا ننھا سا لڑکا اس پائپ میں داخل ہوتا اور دوسری طرف سے نکل جاتا، تو فرطِ مسرت سے اس کی آنکھیں تابناک ہو