ہجرت کے موضوع پر انتظار حسین کے 5 نمائندہ افسانے
اردو میں ہجرت پر لکھے
جانے والے افسانوں میں انتظار حسین کے افسانوں کا امتیاز یہ ہے کہ ان کے یہاں ہجرت تقسیم ہند سے مخصوس نہیں بلکہ ہجرت اپنے وسیع مفہوم میں ہے ،شہر اور ملک سے ہجرت کے علاوہ انسان کا اپنے کسی فطری عمل سے دور ہونے یا اپنے اصل کو ترک کر کے نیا وطیرہ اختیار کرنے کی روش بھی اس مہاجرت میں شامل ہے ۔ اپنےحکائی اسلوب کے ذریعہ انھوں نے اس موضوع کو ایک نئے ڈھنگ سے پیش کیا ہے ۔
ہمسفر
یہ ایک علامتی کہانی ہے۔ ایک شخص جسے ماڈل ٹاون جانا ہے، بغیر کچھ سوچے سمجھے ایک چلتی بس میں سوار ہو جاتا ہے۔ اسے پتہ ہی نہیں کہ یہ بس ماڈل ٹاون جائیگی بھی یا نہیں۔ وہ بس میں بیٹھا اپنے ساتھیوں کو یاد کر رہا ہوتا ہے جن کے ساتھ وہ پاکستان جانے والی ٹرین میں سوار ہوا تھا۔ ٹرین پاکستان آئی تھی لیکن سبھی ساتھی بچھڑ گئے تھے۔ بس میں سوار دیگر سواریوں کی طرح جو اپنی اپنی منزلوں پر اترتے رہے اور گلیوں میں گم ہو گئے۔
انتظار حسین
خواب اور تقدیر
ظلم و جبر سے تنگ آکر لوگ فرار و ہجرت کی راہ اختیار کرنے پر کیسے مجبور ہو جاتے ہیں، اس افسانے سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ افسانے کے کردار قتل و جنگ سے تنگ آکر شہر کوفہ سے مدینہ ہجرت کرنے کا ارادہ کرتے ہیں لیکن یہ سوچ کر کوچ نہیں کرتے کہ کہیں مدینہ بھی کوفہ نہ بن جائے۔ بالآخر شہر امن مکہ کی طرف کوچ کرتے ہیں رات بھی سفر کے بعد جب ان کی آنکھ کھلتی ہے تو وہ کوفہ میں ہی موجود ہوتے ہیں۔ واحد متکلم کہتا ہے مکہ ہمارا خواب ہے کوفہ ہماری تقدیر۔
انتظار حسین
کٹا ہوا ڈبہ
چند عمر رسیدہ افراد سفر سے متعلق اپنے اپنے تجربات بیان کرتے ہیں۔ ان کی ذو معنی گفتگو سے ہی افسانے کے واقعات مرتب ہوتے ہیں۔ ان میں سے کوئی کہتا ہے آجکل سفر کے کوئی معنی نہ رہے، پہلے تو ایک سفر کرنے میں سلطنتیں بدل جایا کرتی تھیں، بچے جوان، جوان بوڑھے ہو جایا کرتے تھے، لیکن ٹرین کے سفر نے تو سب کچھ بدل ڈالا۔ اسی درمیان ایک کردار کو ٹرین سے متعلق واقعہ یاد آ جاتا ہے جس میں ٹرین کا ایک ڈبہ الگ ہو جاتا ہے جو استعارہ ہے اپنے ماضی اور ورثہ سے الگ ہو جانے کی۔
انتظار حسین
سیڑھیاں
یہ ایک ناسٹلجیائی کہانی ہے۔ گزرے ہوئے دنوں کی یادیں کرداروں کے لاشعور میں محفوظ ہیں جو خواب کی صورت میں انھیں نظر آتی ہیں۔ وہ خوابوں کی مختلف تعبیریں کرتے ہیں اور اس بات سے بے خبر ہیں کہ یہ ماضی کا ورثہ ہیں جن کی پرچھائیاں ان کا پیچھا کر رہی ہیں۔ اسے یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ان خوابوں نے انھیں اپنی بازیافت کے عمل پر مجبور کر دیا ہے۔
انتظار حسین
دہلیز
ادھوری محبت کی کہانی جس میں دو معصوم اپنے جذبات سے ناآشنا ایک دوسرے کے ساتھ لازم ملزوم کی طرح ہیں لیکن قسمت کی ستم ظریفی انھیں ازدواجی رشتے میں نہیں بندھنے دیتی ہے۔ ماضی کی یادیں لڑکی کو پریشان کرتی ہیں وہ اپنے بالوں میں چٹیلنا لگاتی ہے جو اسے بار بار اپنے بچپن کے ساتھی تبو کی یاد دلاتی ہیں جو اس کی چٹیلنا کھینچ دیا کرتا تھا۔ وہی چٹیلنا اب بھی اس کے پاس ہے لیکن وہ لگانا چھوڑ دیتی ہے۔