Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبت کے 20 منتخب افسانے

اردو میں محبت کو موضوع

بنا کر شروع سے اب تک بہت اچھی کہانیاں لکھی گئی ہیں ۔اردو کے اس بے مثال ذخیرے سے ۲۰ عمدہ ترین کہانیوں کا انتخاب آپ کے سامنےہے۔جنھیں پڑھ کر آپ محبت کی کرشماتی طاقت کو محسوس کر سکیں گے۔

4.6K
Favorite

باعتبار

پورے چاند کی رات

اپریل کا مہینہ تھا۔ بادام کی ڈالیاں پھولوں سے لد گئی تھیں اور ہوا میں برفیلی خنکی کے باوجود بہار کی لطافت آ گئی تھی۔ بلند و بالا تنگوں کے نیچے مخملیں دوب پر کہیں کہیں برف کے ٹکڑے سپید پھولوں کی طرح کھلے ہوئے نظر آرہے تھے۔ اگلے ماہ تک یہ سپید پھول اسی

کرشن چندر

نظارہ درمیاں ہے

تارا بائی کی آنکھیں تاروں کی ایسی روشن ہیں اور وہ گرد وپیش کی ہر چیز کو حیرت سے تکتی ہے۔ در اصل تارا بائی کے چہرے پر آنکھیں ہی آنکھیں ہیں۔ وہ قحط کی سوکھی ماری لڑکی ہے۔ جسے بیگم الماس خورشید عالم کے ہاں کام کرتے ہوئےصرف چند ماہ ہوئے ہیں۔ اور وہ اپنی

قرۃالعین حیدر

آپا

’’افسانہ ایک ایسی لڑکی کی داستان بیان کرتا ہے جو جلے ہوئے اپلے کی مانند ہے۔ باہر سے راکھ کا ڈھیر مگر اندر چنگاریاں ہیں۔ گھر کے کاموں میں بندھی اسکی زندگی خاموشی سے گزر رہی تھی کہ اسکی پھپو کا بیٹا تصدق انکے یہاں رہنے چلا آیا۔ وہ اسے پسند کرنے لگی اور اسکی فرمائشوں کے مطابق خود کو ڈھالتی چلی گئی۔ مگر جب جیون ساتھی کے انتخاب کی باری آئی تو تصدق نے اسے چھوڑ کر سجو باجی سے شادی کر لی۔‘‘

ممتاز مفتی

پریم کہانی

محبت کرنا جتنا ضروری ہے اس کا اظہار بھی اسی قدر ضروری ہے۔ اگر محبت کا اظہار نہیں ہوا تو آپ اپنے ہاتھوں محبت کا قتل کر دیں گے۔ یہ کہانی بھی ایسی ہی ایک محبت کے قتل کی داستان ہے۔ ایک ایسے نوجوان کی کہانی جو کسی لڑکی سے بے پناہ محبت کرتا ہے لیکن اپنی کم ہمتی کے باعث اس لڑکی سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کر پاتا ہے، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لڑکی اس سے دور چلی جاتی ہے۔

احمد علی

اندھی محبت

کسی حادثے میں نابینا ہوئی ایک لڑکی کی داستان ہے۔ جو ڈاکٹر اس کا علاج کر رہا ہے، لڑکی کو اس ڈاکٹر سے محبت ہو جاتی ہے اور بالآخر ان کی شادی ہو جاتی ہے۔ لڑکی کے آنکھوں کے آپریشن کے بعد جب وہ اپنے شوہر کو دیکھتی ہے تو اسے دیکھ کر اتنی حیران ہوتی ہے کہ وہ دل ہی دل میں دعا کرتی ہے کہ کاش اسکی آنکھیں ٹھیک نہیں ہوئی ہوتیں۔ لڑکی کی یہ حالات دیکھ کر اس کا ڈاکٹر شوہر اسے اپنے معاون کے حوالے کر اس کی زندگی سے چلا جاتا ہے۔

حجاب امتیاز علی

عالاں

عالاں گاؤں کے مرحوم موچی کی ایک الھڑ اور خوبصورت بیٹی ہے، جس کا باپ اسے بغیر جوتے گانٹھنا سکھائے مر گیا۔ اسلیے اپنا گزارہ کرنے کے لیے اسے گاؤں کے گھروں میں کام کرنا پڑتا ہے۔ عارف میاں اپنے باپ کی برسی پر گاؤں آیا ہوا ہے۔ حویلی میں اس کی ملاقات عالاں سے ہوتی ہے۔ گاوں کے نوجوان لڑکوں نے مشہور کر رکھا ہے کہ عالاں کوئی کام نہیں جانتی جبکہ وہ گھر کے اندر باہر کے سارے کام کرتی ہے۔ واپس جانے سے پہلے جب عارف اس سے ملنے آتا ہے تو وہ اس کے سامنے اقرار کرتی ہے کہ عالاں پیار کرنا بھی جانتی ہے۔

احمد ندیم قاسمی

خلائی دور کی محبت

مستقبل میں خلا میں آباد ہونے والی دنیا کا نقشہ اس کہانی کا موضوع ہے۔ ایک لڑکی برسوں سے خلائی اسٹیشنوں پر رہ رہی ہے۔۔۔ وہ مسلسل سیاروں اور مصنوعی سیاروں کے سفر کرتی رہتی ہے اور اپنے کام کو آگے بڑھاتی رہتی ہے۔ انھیں مصروفیات کی وجہ سے اسے اتنا بھی وقت نہیں ملتا کہ وہ زمین پر رہنے والے اپنے افراد خانہ سے کچھ لمحے کے لیے بات کر سکے۔ انہیں اسفار میں اسے ایک شخص سے محبت ہو جاتی ہے۔ اس شخص سے ایک بار ملنے کے بعد دوبارہ ملنے کے لیے اسے بیس سال کا طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس درمیان وہ اپنے کام کو آگے بڑھاتی رہتی ہے، کہ آنے والی نسل کے لیے محبت کرنا آسان ہو سکے۔

اختر جمال

یہ رشتہ و پیوند

محبت کی ایک دلچسپ کہانی ہے۔ زمانہ طالب علمی میں سجاد کو سرتاج سے محبت ہو جاتی ہے لیکن کم ہمتی اور خوف کے باعث وہ برا ہ راست اظہار محبت نہیں کر پاتا اور سرتاج کو بہن بنا لیتا ہے۔ اسی بہن بھائی کے رشتے نے وہ پیچیدگی پیدا کی کہ سرتاج کی شادی سجاد کے کزن فواد سے ہو گئی، لیکن دونوں کی زبان پر ایک حرف نہ آ سکا۔ شادی کے کچھ دن بعد ہی فواد کا انتقال ہو جاتا ہے، پھر بھی سجاد بہن بھائی کے رشتہ کو نہیں توڑتا۔ ایک طویل عرصہ یونہی گزر جاتا ہے اور پھر ایک دن سجاد سرتاج کے گھر مستقل طور پر رہنے کے لئے آجاتا ہے۔ سرتاج کہتی بھی ہے کہ بھائی جان لوگ کیا کہیں گے تو سجاد جواب دیتا ہے کہ میں نے تمہیں پہلے دن کہہ دیا تھا کہ ہم بات نبھانے والے ہیں، جب ایک بار بہن کہہ دیا تو ساری عمر تمہیں بہن ہی سمجھیں گے۔

بانو قدسیہ

رضو باجی

ایک عرصے بعد رض٘و باجی کا خط آتا ہے، وہی رض٘و جو پندرہ سال قبل ہمارے علاقے کا مشہور محرم دیکھنے آئی تھی۔ اسی محرم کے میلے میں ان کی ملاقات کہانی کے ہیرو سے ہوتی ہے اور وہیں ایک ایسا احساس پروان چڑھا کہ رض٘و باجی پھر تا عمر کسی کا نہ ہونے دیا۔ ماں کے جیتے جی کوئی رشتہ قبول نہیں کیا۔ باپ کے لقوہ زدہ ہو جانے پر رضو باجی نے ایک رشتہ قبول کیا لیکن عین نکاح سے قبل ان پر جنات آنے لگے اور وہ رشتہ بھی ٹوٹ گیا۔ اسکے بعد رض٘و باجی نے کبھی کسی رشتے کے بارے میں سوچنا بھی گوارہ نہ کیا۔ محرم میں ہوئے اس پہلے پیار کو وہ بھول نہیں سکی تھیں۔

قاضی عبد الستار

درس محبت

یہ یونان کی اپنے زمانہ میں سب سے خوبصورت لڑکی کی کہانی ہے، جو زہرہ دیوی کے مندر میں رہتی ہے۔ اس کے حسن کے چرچے ہر طرف ہیں۔ یہاں تک کہ اس ملک کا شہزادہ بھی اس کا دیوانہ ہے۔ ایک رات وہ اس سے ایک ندی کے کنارے ملتا ہے اور وہاں وہ شہزادے کو محبت کا ایسا درس دیتی ہے جس میں وہ فیل ہو جاتا ہے اور وہ حسین لڑکی ایک کسان کے بیٹے سے شادی کر لیتی ہے۔

نیاز فتح پوری

اور پل ٹوٹ گیا

یہ محبت کی ایک عجیب کہانی ہے۔ دو دوست اتفاق سے ایک ہی لڑکی سے محبت کرتے ہیں لیکن اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ لڑکی دونوں دوستوں سے یکساں محبت کرتی ہے۔ ایک دوست جب پانچ سال کے لئے بیرون ملک چلا جاتا ہے تو اس لڑکی کی شادی دوسرے دوست سے ہو جاتی ہے لیکن شادی کے کچھ دن بعد ہی لڑکی مر جاتی ہے اور مرتے وقت اپنے شوہر سے وعدہ لیتی ہے کہ وہ اس کی موت کی اطلاع اپنے دوست کو نہیں دے گا۔

اے۔ حمید

فاصلے

عورت کی وفاداری اور بے لوث محبت کی کہانی ہے۔ زہرہ ریاض نامی شخص سے محبت کرتی ہے لیکن اس کی شادی نعیم سے ہو جاتی ہے۔ شادی کے دن ریاض زہرہ سے وعدہ لیتا ہے کہ تم نعیم سے محبت کرو گی اور اس کے بعد وہ جنوبی افریقہ چلا جاتا ہے۔ ادھر شادی کے دن زہرہ اپنے شوہر کو دیکھ کر بے ہوش ہو جاتی ہے جس کے نتیجہ کے طور پر دونوں میں علیحدگی ہو جاتی ہے۔ ایک طویل مدت کے بعد جب ریاض زہرہ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کرتا ہے تو زہرہ پرانی یادوں میں گم رہتی ہے اور اس کی آمد پر کسی قسم کی بظاہر کوئی تیاری نہیں کرتی ہے، اسے یقین ہے کہ ریاض کی محبت ان تمام ظاہری چیزوں سے ماورا ہے۔ لیکن جب ریاض اس سے ملاقات کے لئے آتا ہے تو وہ صرف اپنے بیوی بچوں اور دنیاوی مسائل کی ہی باتیں کرتا رہتا ہے۔ اپنے تئیں کسی قسم کا اشتیاق اور تجسس نہ پا کر زہرہ بجھ جاتی ہے۔ اظہار محبت کے نام پر وہ جس قسم کے ندیدے پن کا مطاہرہ کرتا ہے اس سے زہرہ کو کراہیت ہو جاتی ہے اور وہ کہتی ہے کہ وہ تو کوئی مسخرا تھا، ریاض تو آیا ہی نہیں۔

ہاجرہ مسرور

گونگی محبت

ایک گونگی لڑکی کی گونگی محبت کی داستان۔ جیوتی آرٹ کی دلدادہ اندرا کی خادمہ ہے۔ ایک آرٹ کی نمائش کے دوران اندرا کی ملاقات موہن سے ہوتی ہے اور وہ دونوں شادی کر لیتے ہیں۔ ایک روز جب اندرا کو پتہ چلتا ہے کہ اس کی خادمہ جیوتی بھی موہن سے محبت کرتی ہے تو وہ اسے چھوڑ کر چلی جاتی ہے۔

مرزا ادیب

اے دل اے دل

نادیدہ محبوبہ کے عشق میں مبتلا ہونے کی دلچسپ داستان ہے۔ اس میں انسان کی نفسیاتی پیچیدگیوں کو خوش اسلوبی سے بیان کیا گیا ہے۔ محمود ایک شرمیلا اور بھولا سا کالج کا طالب علم ہے جبکہ اس کا دوست طارق ایک منچلے قسم کا نوجوان ہے، جو راہ چلتے لڑکیوں پر پھبتیاں کسنے اور بالکنیوں میں کھڑی دوشیزاؤں کو دیکھ کر آہیں بھرنے سے بھی بھی باز نہیں آتا۔ ایک دن طارق نے حسب عادت بالکنی میں کھڑی ایک لڑکی کو دیکھ کر آہیں بھرنی شروع کیں اور پھر اس کی تعریفوں میں قصائد پڑھنے شروع کر دیے۔ محمود پر ان تعریفوں کا عجیب نفسیاتی اثر ہوا، کچھ تو طارق کی چرب زبانی اور کچھ اپنے فطری تجسس کی بنا پر وہ نادیدہ محبوب کی محبت میں مبتلا ہوتا گیا۔ اپنے غم کو غلط کرنے کی خاطر اس نے شاعری شروع کر دی اور بہت جلد اس کا شمار شہر کے مشور شاعروں میں ہونے لگا۔ شادی کی طرف سے اس کا دل اچاٹ تھا لیکن بہنوں کے اصرار سے مجبور ہو کر اس نے شادی کر لی، تین بچوں کی پیدائش کی باوجود وہ اپنی بیوی کو محبت اور توجہ نہ دے سکا۔۔۔ دس سال کے بعد جب طارق اس کے گھر آتا ہے اور اس کی بیوی کو دیکھتا ہے تو یہ انکشاف ہوتا ہے کہ محمود جس نادیدہ محبوبہ کے فراق میں گھلے جا رہے ہیں وہ ان کی یہی بیوی ہے۔

جیلانی بانو

محبت

’’ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو بنگال میں آزادی کے لیے بنائے گئے ایک خفیہ تنظیم میں شامل ہو جاتا ہے۔ تنظیم کو جب پیسے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک بینک کو لوٹ لیتا ہے۔ جب پولس انہیں گھیر لیتی ہے تو وہ دوست اسے چھوڑکر بھاگ جاتا ہے اور وہ پکڑا جاتا ہے۔ اس سے اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کے دوست نے اسے دھوکا دیا ہے۔ جب اس کا اپنے اس دوست سے سامنا ہوتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ لڑکا نہیں، لڑکی ہے، جو اس سے محبت کرتی ہے۔‘‘

اوپندر ناتھ اشک

دیا جلے ساری رات

یہ محبت کو ایک نئی شکل میں پیش کرتی کہانی ہے۔ تراونکور میں کشتی میں بیٹھ کر سمندر میں گھومتے ہوئے کب شام ہوگئی اسے پتہ ہی نہیں چلا۔ شام رفتہ رفتہ رات میں تبدیل ہوتی گئی اور کشتی آگے بڑھتی رہی۔ کنارے سے بہت دور نکل آنے پر اس نے پاس ہی میں ایک دوسری کشتی کو دیکھا، جس سے ہلکی ہلکی روشنی آ رہی تھی۔ کشتی جب پاس آئی تو پتہ چلا کہ اس میں ایک عورت سوار ہے جو پاس کے ایک درخت پر دیا جلا کر واپس چلی گئی۔ اس نے اپنے ملاح سے اس عورت کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ عورت گزشتہ تین سال سے اپنے اس محبوب کا انتظار کر رہی ہے جومر چکا ہے۔ اسے راستہ بتانے کے لیے وہ ہر رات اس درخت پر دیا جلا کر جاتی ہے۔

خواجہ احمد عباس

اندھیری گلیاں

گھر سے بھاگے دو محبت کرنے والوں کی کہانی، وہ رات کی تاریکی میں گلیوں کی خاک چھانتے اور ان پلوں کو یاد کرتے ہوئے جنہوں نے انہیں اس مقام پر لا کھڑا کیا تھا، اسٹیشن کی طرف چلے جا رہے تھے۔ بستی پیچھے چھوٹ گئی تھی اور اسٹیشن قریب تھا۔ مگر تبھی انہیں ایک ہوٹل کے سامنے کچھ نوجوان گھیر لیتے ہیں۔ وہ عاشق لڑکے کی بری طرح پٹائی کرتے ہیں اور لڑکی کو اپنے ساتھ اٹھاکر لے جاتے ہیں۔

رام لعل

اے محبت زندہ باد

عنفوان شباب میں ہونے والی شدید قسم کی محبت کی کہانی ہے جس میں تہذیبی اور ثفافتی قدروں کے زوال کا نوحہ بھی ہے۔ حویلی کے ماحول میں پرردہ ایک شخص جب شہر میں رہتا ہے تو اپنے اخلاق کی بنا پر چھوٹے بڑے کا ’’بھائی جان‘‘ بن جاتا ہے۔ نسی نام کی ایک لڑکی کے والد جب اس کی پسند کی شادی کرنے پر رضا مند نہیں ہوتے تو دونوں لوگ بھائی جان سے ایک دوسرے کو سمجھانے کی درخواست کرتے ہیں۔ بھائی جان نسی سے اپنا حق محنت طلب کرتے ہیں۔ بعض وجوہ کی بنا پر جب بھائی جان نسی کے باپ سے بات نہیں کر پاتے تو نسی سمجھتی ہے کہ حق محنت نہ ملنے کی وجہ سے وہ ٹال رہے ہیں اور ایک دن وہ آ کر ازاربند کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہتی ہے کہ میرے پاس حق محنت دینے کے لئے سوائے اس کے کچھ نہیں ہے۔

ضمیرالدین احمد

اکتارا

اِکتارا میرے ہاتھ میں تھا۔ سامنے چٹیل میدان کے دوسرے سرے پر ریت کے ٹیلوں سے دو رناریل کے دو متوازی درخت ساکت اور محوحیرت کھڑے ہوئے تھے۔ سب کچھ اداس تھا۔ سارے میں مایوسی کی ایک لہر پھیلی ہوئی تھی اور اِکتارا میرے ہاتھ میں تھا۔ رجمنٹ آج ایک سال

امراؤ طارق

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے