بہزاد لکھنوی
غزل 31
نظم 2
اشعار 11
آتا ہے جو طوفاں آنے دے کشتی کا خدا خود حافظ ہے
ممکن ہے کہ اٹھتی لہروں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زندہ ہوں اس طرح کہ غم زندگی نہیں
جلتا ہوا دیا ہوں مگر روشنی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نعت 48
کتاب 52
تصویری شاعری 1
اک بے_وفا کو درد کا درماں بنا لیا ہم نے تو آہ کفر کو ایماں بنا لیا دل کی خلش_پسندیاں ہیں کہ اللہ کی پناہ تیر_نظر کو جان_رگ_جاں بنا لیا مجھ کو خبر نہیں مرے دل کو خبر نہیں کس کی نظر نے بندۂ_احساں بنا لیا محسوس کر کے ہم نے محبت کا ہر الم خواب_سبک کو خواب_پریشاں بنا لیا دست_جنوں کی عقدہ_کشائی تو دیکھیے دامن کو بے_نیاز گریباں بنا لیا تسکین_دل کی ہم نے بھی پرواہ چھوڑ دی ہر موج_غم کو حاصل_طوفاں بنا لیا جب ان کا نام آ گیا ہم مضطرب ہوئے آہوں کو اپنی زیست کا عنواں بنا لیا ہم نے تو اپنے دل میں وہ غم ہو کہ ہو الم جو کوئی آ گیا اسے مہماں بنا لیا آئینہ دیکھنے کی ضرورت نہ تھی کوئی اپنے کو خود ہی آپ نے حیراں بنا لیا اک بے_وفا پہ کر کے تصدق دل_و_جگر بہزادؔ ہم نے خود کو پریشاں بنا لیا