ہلال فرید
غزل 12
اشعار 14
آج پھر دب گئیں درد کی سسکیاں
آج پھر گونجتا قہقہہ رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس اجنبی سے واسطہ ضرور تھا کوئی
وہ جب کبھی ملا تو بس مرا لگا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جام عشق پی چکے زندگی بھی جی چکے
اب ہلالؔ گھر چلو اب تو شام ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جواب اس سوال کا بھی دے ذرا مجھے
اڑا کے لائی ہے یہاں پہ کیوں ہوا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم خود بھی ہوئے نادم جب حرف دعا نکلا
سمجھے تھے جسے پتھر وہ شخص خدا نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے