مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ۔ نئی دہلی، اردو کتابوں کا بہت بڑا پبلشنگ ادارہ ہے۔ جس کی شاخیں ہندوستان کے مشہور شہروں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ ادارہ اشاعت کے ضمن میں سالہاسال سے اردو زبان و ادب کی خدمت کرتا آیا ہے۔اس ادارے کا قیام ۱۹۲۲ء میں عمل میں آیا تھا۔ شروعاتی دور میں مکتبہ نے ایک شعبے کے طور پر کام شروع کیا لیکن بعد میں اسے لمیٹڈ کمپنی کادرجہ دے دیاگیا۔ مکتبہ نے اشاعت اورتالیف کا اتنا کام انجام دیا ہے کہ جس کے لیے جامعہ ملیہ یونیورسٹی کی ترقی میں اس کانام ہمیشہ لیاجاتا رہے گا۔ مکتبہ نے شروع ہونے کے ساتھ ہی ساتھ اردو زبان میں مختلف موضوعات پر کتابیں شائع کرنی شروع کیں۔ مکتبہ جامعہ نے سستی اور کم قیمت پر کتابوں کی اشاعت کاکام شروع کیا، جس سے بہت ساری کارآمد کتابیں منظر عام پر آئیں۔ مکتبہ کی طرف سے ۱۹۲۶ میں بچوں کا رسالہ "پیام تعلیم" شروع کیاگیا تھا، جو بہت مقبول ہوا۔ جبکہ "کتاب نما" کے نام سے اس ادارے سے ۱۹۶۰ء میں ادبی پرچہ بھی جاری ہوا۔ اس معیاری مجلہ کو عظیم شاعر،ادیب اور صحافی وغیرہ کا تعاون حاصل رہا ہے۔ اب تک اس ادارے کی جانب سے ہزاروں کی تعداد میں کتابیں شائع ہوئی ہیں۔جن میں شعروادب، تنقید و تحقیق اور تخلیق و ترجمہ وغیرہ ہر نوع کی مطبوعات شامل ہیں، جیسے "یادگار غالب" از حالی، "یودوکیہ" از قرۃ العین حیدر، "کہانی کے پانچ رنگ" از شمیم حنفی، "واردات' از پریم چند، "نظر اور نظرئے" از آل احمد سرور، "مکالمات افلاطون" از افلاطون، "منجملہ" از یوسف ناظم، "لکڑ ہارے کا بیٹا" از انتظار حسین، "گنجہائے گرامایہ" از رشید احمد صدیقی، "خامہ بگوش کے قلم سے" از مشفق خواجہ وغیرہ، مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ۔ نئی دہلی، نے اپنی مطبوعات ریختہ ڈیجیٹل لائبریری کو پیش کی ہیں، جہاں بسہولت استفادہ کیا جاسکتا ہے۔