Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Moin Ahsan Jazbi's Photo'

معین احسن جذبی

1912 - 2005 | علی گڑہ, انڈیا

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں۔ فیض احمد فیض کے ہم عصر۔ اپنی غزل’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور، جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں۔ فیض احمد فیض کے ہم عصر۔ اپنی غزل’مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور، جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی ہے

معین احسن جذبی کا تعارف

تخلص : 'جذبی'

اصلی نام : معین احسن

پیدائش : 21 Aug 1912 | مبارکپور, اتر پردیش

وفات : 13 Feb 2005 | علی گڑہ, اتر پردیش

رشتہ داروں : خورشید علیگ (شاگرد)

LCCN :n88161465

ابھی سموم نے مانی کہاں نسیم سے ہار

ابھی تو معرکہ ہائے چمن کچھ اور بھی ہیں


معین احسن جذبی کا شمار ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں ہوتا ہے۔ لیکن تحریک اور اور اس کے ادبی وسماجی نظریات سے جذبی کی وابستگی مختلف خطوط پر تھی، وہ ان ترقی پسندوں میں سے نہیں تھے جن کا فن نظریاتی پروپگنڈے کی نذر ہوگیا۔ جذبی کی تربیت کلاسیکی شعری روایت کے سایے میں ہوئی تھی اس لئے وہ ادب میں راست اظہار کے بجائے بالواسطہ اور رمزیاتی اظہار پر زور دیتے تھے۔ جذبی نے نظمیں بھی کہیں لیکن ان کے تخلیقی اظہار کی بنیادی صنف غزل ہی رہی۔ ان کی غزلیں نئے سماجی اور انقلابی شعور کے ساتھ کلاسیکی رچاو کی حامل ہیں۔ 
جذبی کی پیدائش 21 اگست 1912 کو مبارک پور اعظم گڑھ میں ہوئی۔ وہیں انہوں نے ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔ سینٹ جانس کالج آگرہ سے 1931 میں انٹر کیا اور اینگلو عربک کالج سے بی اے کیا۔ جذبی نو سال کی عمر سے شعر کہنے لگے تھے۔ ابتدا میں حامد شاہجہاں پوری سے اصلاح لی۔ آگرہ میں مجاز، فانی بدایونی اور میکش اکبر آبادی سے ملاقاتیں رہیں جس کے سبب جذبی کی تخلیقی صلاحیت نکھرتی رہی۔ قیام لکھنؤ کے دوران علی سردار جعفری اور سبط حسن سے قربت نے انہیں ترقی پسند نظریۂ ادب سے متعارف کرایا جس کے بعد جذبی علیگڑھ میں ایم اے کے دوران تحریک کے متحرک اور فعال کارکنان میں شمار کئے جانے لگے۔ 
ایم اے کرنے کے بعد کچھ عرصے تک جذبی نے ماہنامہ ’آجکل‘ میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کی خدمات انجام دیں۔ 1945 میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں  بطور لکچرر تقرر ہوگیا جہاں وہ آخر وقت تک مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ 
جذبی نے شاعری کے علاوہ کئی اہم تنقیدی کتابیں بھی لکھیں۔ ’حالی کا سیاسی شعور‘ پر انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی ملی اور یہ کتاب حالی مطالعات میں ایک اہم حوالے کے طور پر بھی تسلیم کی گئی۔ اس کے علاوہ ’فروزاں‘ ’سخن مختصر‘ ’ گداز شب‘ ان کے شعری مجموعے ہیں۔ 
13 فروری 2005 کو جذبی کاانتقال ہوا۔ 
    

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے