پرکاش فکری
غزل 28
اشعار 5
یوں تو اپنوں سا کچھ نہیں اس میں
پھر بھی غیروں سے وہ الگ سا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
لرزاں ہے کسی خوف سے جو شام کا چہرہ
آنکھوں میں کوئی خواب پرونے نہیں دیتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جدھر دیکھو لہو بکھرا ہوا ہے
نشانہ کون گولی کا بنا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
مردہ پڑے تھے لوگ گھروں کی پناہ میں
دریا وفور غیظ سے بپھرا تھا چار سو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
مجھے تو یوں بھی اسی راہ سے گزرنا تھا
دل تباہ کا کچھ تو علاج کرنا تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے