سراج اورنگ آبادی
غزل 125
اشعار 104
خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ڈوب جاتا ہے مرا جی جو کہوں قصۂ درد
نیند آتی ہے مجھی کوں مرے افسانے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دیکھا ہے جس نے یار کے رخسار کی طرف
ہرگز نہ جاوے سیر کوں گل زار کی طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عشق اور عقل میں ہوئی ہے شرط
جیت اور ہار کا تماشا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 10
تصویری شاعری 2
ہر طرف یار کا تماشا ہے اس کے دیدار کا تماشا ہے عشق اور عقل میں ہوئی ہے شرط جیت اور ہار کا تماشا ہے خلوت_انتظار میں اس کی در_و_دیوار کا تماشا ہے سینۂ_داغ داغ میں میرے صحن_گل_زار کا تماشا ہے ہے شکار_کمند_عشق سراجؔ اس گلے ہار کا تماشا ہے
ویڈیو 4
This video is playing from YouTube