Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

در ہجو خواجہ سرائی

میر تقی میر

در ہجو خواجہ سرائی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ایک جو خوجے سے ملا اک حکیم

    دونوں وے آپس میں ہوئے ہم کلام

    خوجے نے یوں اس سے کہا تجھ سے ہی

    مردے حکیموں کا ہوا زندہ نام

    کتنے دنوں سے ہے مجھے درد سر

    اس کی میں پامالی میں ہوں صبح و شام

    نیند نہیں رات کو نے دن کو چین

    خواب و خورش مجھ پہ ہوئی ہے حرام

    تیری توجہ ہے ضروری ادھر

    کیوں کہ یہ ناکام کا ہے اتنا کام

    کہنے لگا سن کے وہ حاذق طبیب

    مجھ کو یہی کام رہے ہے مدام

    تیرے تملق کی نہیں احتیاج

    اور نہ دے درد سر اے تلخ کام

    نسخہ میں پاشوئے کا لکھ دوں تجھے

    کر تو اسے جا کے اذیت تمام

    سن کے تعجب سے کہا خوجے نے

    پختہ تجھے جانا تھا نکلا تو خام

    کچھ بھی ہے سر پاؤں تری بات کا

    چپ نہ ہنسیں سن کے کہیں خاص و عام

    پاؤں کہاں سر کہاں ناداں کہ ہیں

    تجھ سے تو دانا بہ مراتب عوام

    سخت تر آشفتہ ہو بولا طبیب

    خوجوں میں ہوتا نہیں ہوش ایک دام

    نقل ہے اک یاد چنانچہ مجھے

    رات کو خوجے کو ہوا احتلام

    آلت جنبش تو منی کی نہ تھی

    بہہ کے گئی اس کی دبر پر تمام

    اس کو کہا زعم نے لوطی کوئی

    دے گیا تکلیف ہی یہ لاکلام

    صبح کو اٹھ قینچی کھڑی گھر میں کی

    کیا کہوں میں کیسی ہوئی دھوم دھام

    ٹھہرے امین آکے کئی معتبر

    ایک حویلی میں ہوا ازدحام

    بانس تلک ٹوٹ چکے نفروں پر

    پوچھ چکے لوگوں کا لے لے کے نام

    نسبت پا سر سے ہے کیا پوچھ مت

    اپنی طرف دیکھ تو ٹک تیرہ فام

    خوجے کے اپنے ہی سے کرلے قیاس

    ریش کجا خایہ کجا اے غلام

    سمجھے نہ سمجھے تو مرے خائے سے

    میں تو نظیر اس کی کہی والسلام

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-miir-Vol 2

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے