ہے چار شنبہ آخر ماہ صفر چلو
دلچسپ معلومات
۱۸۵۵ء
ہے چار شنبہ آخر ماہ صفر چلو
رکھ دیں چمن میں بھر کے مئے مشکبو کی ناند
جو آئے جام بھر کے پیے اور ہو کے مست
سبزے کو روندتا پھرے پھولوں کو جائے پھاند
غالبؔ یہ کیا بیاں ہے بجز مدح بادشاہ
بھاتی نہیں ہے اب مجھے کوئی نوشت خواند
بٹتے ہیں سونے روپے کے چھلے حضور میں
ہے جن کے آگے سیم و زر مہر و ماہ ماند
یوں سمجھیے کہ بیچ سے خالی کیے ہوئے
لاکھوں ہی آفتاب ہیں اور بے شمار چاند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.