خوشی ہے یہ آنے کی برسات کے
دلچسپ معلومات
۱۸۶۵ء تا ۱۸۶۷ء
خوشی ہے یہ آنے کی برسات کے
پییں بادۂ ناب اور آم کھائیں
سر آغاز موسم میں اندھے ہیں ہم
کہ دلی کو چھوڑیں لوہارو کو جائیں
سو اناج کے جو ہے مقلوب جاں
نہ واں آم پائیں نہ انگور پائیں
ہوا حکم باورچیوں کو کہ ہاں
ابھی جا کے پوچھو کہ کل کیا پکائیں
وہ کھٹے کہاں پائیں املی کے پھول
وہ کڑوے کریلے کہاں سے منگائیں
فقط گوشت سو بھیڑ کا ریشے دار
کہو اس کو کیا کھا کے ہم حظ اٹھائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.