میری آج سنتا کون ہے
میرے پاس آج کئی دکھی لوگ آئے تھے۔ وہ پاکستان سے آئے ہوئے لوگوں کے نمائندے تھے۔ انہوں نے اپنے دکھ کی کہانی سنائی۔ مجھ سے کہا کہ آپ ہم میں دلچسپی نہیں لیتے، لیکن انہیں کیا پتہ کہ میں آج یہاں کس لئے پڑا ہوں مگر آج میری حالت دین ہے میری آج کون سنتا ہے؟ ایک زمانہ تھا جب لوگ میں جو کہوں وہی کرتے تھے۔ سب کے سب کرتے تھے، یہ میرا دعویٰ نہیں ہے مگر کافی لوگ میری بات مانتے تھے۔ تب میں عدم تشدد کی فوج کا کمانڈر تھا۔ آج میرا جنگل میں رونا سمجھو مگر دھرم راج نے کہا تھا کہ اکیلے رہ جانے پر بھی جو ٹھیک سمجھو وہ کرو۔ سو میں کر رہا ہوں۔ جو حکومت چلاتے ہیں وہ میرے دوست ہیں مگر جو کچھ میں کہتا ہوں اس کے مطابق سب چلتے ہیں، ایسی بات نہیں ہے۔ وہ کیوں چلیں؟ میں نہیں چاہتا کہ دوستی کی خاطر میری بات مانی جائے۔ دل کو لگے تبھی مانی جائے اگر سب لوگ میرے کہنے کے مطابق چلیں تو آج ہندوستان میں جو ہوا اور ہو رہا ہے وہ ہو نہیں سکتا تھا۔
پرارتھنا سبھا 5 جنوری 1948
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.