Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دلی میں ہیں

اظہار ملیح آبادی

دلی میں ہیں

اظہار ملیح آبادی

MORE BYاظہار ملیح آبادی

    آہ کیا کیا آج کل رنگینیاں دہلی میں ہیں

    راستوں پر چلتی پھرتی بجلیاں دہلی میں ہیں

    خلد کی حوریں بھی شرماتی ہیں جن کے حسن سے

    آج کل ان مہ وشوں کے کارواں دہلی میں ہیں

    ہلکے پھلکے آنچلوں میں نوجوانی کا ابھار

    رقص کرتے گنگناتے گلستاں دہلی میں ہیں

    آدمی کیا ہیں فرشتے بھی جنہیں سجدہ کریں

    ان دنوں رقصندہ وہ سرو رواں دہلی میں ہیں

    مے کشوں کو نشہ ہو جاتا ہے بے جام و سبو

    حسن کی وہ دل فریب انگڑائیاں دہلی میں ہیں

    کوئی گل ہے کوئی غنچہ ہے گلستاں ہے کوئی

    ہر طرف گلباریاں گل کاریاں دہلی میں ہیں

    کوئی مے خانہ کوئی ساقی کوئی جام شراب

    ہر طرف بد مستیاں بے ہوشیاں دہلی میں ہیں

    در حقیقت آج کل یہ شہر ہے اندر پرستھ

    وہ حسیں حوریں وہ سندر دیویاں دہلی میں ہیں

    نغمہ آرا وادیوں میں ہیں نجوم و مہر و ماہ

    حسن کی چھائی ہوئی برنائیاں دہلی میں ہیں

    اور انہیں برنائیوں کے ساتھ اے ہم راز جاں

    کس قدر سہمی ہوئی سی تلخیاں دہلی میں ہیں

    اور انہیں نغموں کے ساتھ اے مطرب افسوں نگار

    کس قدر ساکت لبوں پر ہچکیاں دہلی میں ہیں

    آج کل دہلی میں کیا کیا ہے نہ پوچھ اے ہم نفس

    چوریاں ہیں رشوتیں ہیں پگڑیاں دہلی میں ہیں

    جو بہ ظاہر بت شکن ہیں اور بہ باطن بت تراش

    خوبیٔ تقدیر سے وہ مہرباں دہلی میں ہیں

    ایک دوشیزہ کی قیمت ایک روٹی ہو گئی

    کس قدر اے دوست عنقا روٹیاں دہلی میں ہیں

    کوئی کر سکتا نہیں فرقہ پرستوں کی شناخت

    ایک دو کیا ٹولیوں کی ٹولیاں دہلی میں ہیں

    بوجھ سے جن کے پہاڑوں کے لرز اٹھتے ہیں دل

    زندگی کے وہ بھیانک امتحاں دہلی میں ہیں

    جیل کے تاریک کمروں میں جو رہتے تھے کبھی

    آج بھی وہ کامیاب و کامراں دہلی میں ہیں

    کوئی سنتا ہی نہیں اہل محبت کی پکار

    ہر طرف کچھ اجنبی سی بولیاں دہلی میں ہیں

    خون رو ہاں خون روتا حشر اس ادبار پر

    وہ پرانے طور اے دل اب کہاں دہلی میں ہیں

    مأخذ:

    Naye Tarane (Pg. 132 (e)132)

    • مصنف: اظہار ملیح آبادی
      • اشاعت: 1953
      • ناشر: کاکل کتاب گھر، ممبئی
      • سن اشاعت: 1953

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے