آج دی تعلیم گت گت کی مجھے تالوں کے بیچ
آج دی تعلیم گت گت کی مجھے تالوں کے بیچ
اب نہ آؤں گی کبھی استاد کی چالوں کے بیچ
چوم کر زلف دوتا پھنستا نہیں جالوں کے بیچ
صاف بچ جاتا ہے گورا سیکڑوں کالوں کے بیچ
میں تو خود کہتی ہوں باجی خاک ڈالوں شیخ پر
پھانس لیتا ہے نگوڑا پیار کی چالوں کے بیچ
بھولا پن خود کر رہا ہے سرخیٔ لب سے حضور
سوت کی بیڑی بھری ہے آج ان گالوں کے بیچ
ہوتے تھے دو چار دولہا پہلے کیا کیا پیار سے
بگڑے اب کیا کیا بوا دو چار ہی سالوں کے بیچ
نوج لوں شالیں کسی کی میں بوا شل ہو گئی
بھیجے خط سوکن کے مجھ کو ڈال کر شالوں کے بیچ
اپنی بدحالی پہ گوئیاں تھا فلک نالہ کناں
آج پھر شکر خدا ہم بھی ہیں خوشحالوں کے بیچ
بات ہے بگڑی گھڑی کی صاف جو ہوتے نہیں
چلتے پرزے ہیں مجھے لاتے ہیں وہ چالوں کے بیچ
سنتے ہی بے چین ہو کر آ گئے ڈولی میں ہم
کس بلا کا ہے اثر محسنؔ ترے نالوں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.