بنو شیریں کی ہے کہانی تلخ
بنو شیریں کی ہے کہانی تلخ
ہو گئی سن کے زندگانی تلخ
سب سنوں گی خصم کی اے شکرو
نہیں سہنے کی بات جانی تلخ
بویا جیسے کنویں پہ نیم کا پیڑ
ہو گیا خضرو میٹھا پانی تلخ
کام فرماؤ عقل کو باجی
کیا بری بات تھی جو جانی تلخ
ہر گھڑی مرد سے الجھ پڑنا
غصہ کر دے گا یہ جوانی تلخ
جانؔ صاحب بہت سنا نہ کرو
ہے بڑی عشق کی کہانی تلخ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.