aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "سورج"
راج کماری سورج کلا سرور
born.1917
شاعر
سورج نرائن مہر
1859 - 1932
سورج نرائن
born.1946
راج کمار سوری ندیم
born.1925
رہبر جدید
born.1938
مصنف
بیتاب سوری
سورج پنڈت
مترجم
ادب کدہ، سورج پورہ، بہار
ناشر
پنڈت سورج بھان
سورج بھارد واج
سورج پرشاد
سورج بھان میٹر راجپوت
سورج تنویر
سورج نرائن ماتھر
قسیم سورج گڑھوی
بات دریاؤں کی سورج کی نہ تیری ہے یہاںدو قدم جو بھی مرے ساتھ چلا بیٹھ گیا
کہیں نہیں کوئی سورج دھواں دھواں ہے فضاخود اپنے آپ سے باہر نکل سکو تو چلو
رنگ گردوں کا ذرا دیکھ تو عنابی ہےیہ نکلتے ہوئے سورج کی افق تابی ہے
جب چندا روپ لٹاتا ہوجب سورج دھوپ نہاتا ہو
اپنی تعبیر کے چکر میں مرا جاگتا خوابروز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے
سردی کا موسم بہت رومان پرور ہوتا ہے ۔ اس میں سورج کی شدت اور آگ کی گرمی بھی مزا دینے لگتی ہے ۔ایک ایسا موسم جس میں یہ دونوں شدتیں اپنا اثر زائل کردیں اور لطف دینے لگیں عاشق کیلئے ایک اور طرح کی بے چینی پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے ہجر کی شدتیں کم ہونے کے بجائے اور بڑھ جاتی ہیں ۔ سردی کے موسم کو اور بھی کئی زاویوں سے شاعری میں برتا گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
سایہ شاعری ہی کیا عام زندگی میں بھی سکون اور راحت کی ایک علامت ہے ۔ جس میں جاکر آدمی دھوپ کی شدت سے بچتا ہے اور سکون کی سانسیں لیتا ہے ۔ البتہ شاعری میں سایہ اور دھوپ کی شدت زندگی کی کثیر صورتوں کیلئے ایک علامت کے طور پر برتی گئی ہے ۔ یہاں سایہ صرف دیوار یا کسی پیڑ کا ہی سایہ نہیں رہتا بلکہ اس کی صورتیں بہت متنوع ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح دھوپ صرف سورج ہی کی نہیں بلکہ زندگی کی تمام ترتکلیف دہ اور منفی صورتوں کا استعارہ بن جاتی ہے ۔
सूरजسورج
Sun
کرن کرن سورج
واصف علی واصف
اخلاقیات
سورج کو نکلتا دیکھوں
شہریار
کلیات
آدھی رات کا سورج
زیف سید
تاریخی
ہم سورج چاند ستارے
رئیس فروغ
نظم
سورج چاند ستارے
نامعلوم مصنف
سائنس
سورج کا شہر
شہاب جعفری
مجموعہ
سورج کے اندھیرے
سورج کا لہو
ولبر اسمتھ
ناول
سوا نیزے پر سورج
اکرام اللہ
چہل درویش
افسانہ
سرحد کے پار سورج سے پرے
ہاروکی موراکامی
سیر افلاک
محمد رشید
سوا نیزے پہ سورج
اختر نظمی
مظہر الحق علوی
میں سورج کا چہرہ ہوں
منیر ارمان نسیمی
سورج میں لگے دھبا فطرت کے کرشمے ہیںبت ہم کو کہیں کافر اللہ کی مرضی ہے
اتنے روشن چہرے پر بھیسورج کا ہے سایا چاند
مہندی لگائے سورج جب شام کی دلہن کوسرخی لیے سنہری ہر پھول کی قبا ہو
سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گامیں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا
کیا رشتہ ہے شاموں سےسورج کی کیا لگتی ہو
سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کایہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کا
کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرےتو صبح اک نیا سورج تراش لاتی ہے
پسینے بانٹتا پھرتا ہے ہر طرف سورجکبھی جو ہاتھ لگا تو نچوڑ دوں گا اسے
اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہےمہتاب نہ سورج، نہ اندھیرا نہ سویرا
میں نے اے سورج تجھے پوجا نہیں سمجھا تو ہےمیرے حصے میں بھی تھوڑی دھوپ آنی چاہئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books