aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "غلطی"
سلطانہ نے اسے دری پر بٹھایا۔ جب وہ بیٹھ گیا تو اس نے سلسلہ گفتگو شروع کرنے کے لیے کہا، ’’آپ اوپر آتے ڈر رہے تھے۔‘‘ وہ آدمی یہ سن کر مسکرایا۔ ’’تمہیں کیسے معلوم ہوا۔۔۔ ڈرنے کی بات ہی کیا تھی؟‘‘ اس پر سلطانہ نے کہا، ’’یہ میں نے اس لیے کہا کہ آپ دیر تک وہیں کھڑے رہے اور پھر کچھ سوچ کر ادھر آئے۔‘‘ وہ یہ سن کر پھر مسکرایا۔ ’’تمہیں غلط فہمی ہوئی۔ میں تمہ...
یہ 1919ء کی بات ہے بھائی جان، جب رولٹ ایکٹ کے خلاف سارے پنجاب میں ایجی ٹیشن ہورہی تھی۔ میں امرتسر کی بات کر رہا ہوں۔ سر مائیکل اوڈوائر نے ڈیفنس آف انڈیا رولز کے تحت گاندھی جی کا داخلہ پنجاب میں بند کر دیا تھا۔ وہ ادھر آرہے تھے کہ پلول کے مقام پر ان کو روک لیا گیا اور گرفتار کر کے واپس بمبئی بھیج دیا گیا۔ جہاں تک میں سمجھتا ہوں بھائی جان! اگر انگری...
مگر بیگم جان سے شادی کرکے تو وہ انہیں کل ساز و سامان کے ساتھ ہی گھر میں رکھ کر بھول گیے اور وہ بے چاری دبلی پتلی نازک سی بیگم تنہائی کے غم میں گھلنے لگی۔نہ جانے ان کی زندگی کہاں سے شروع ہوتی ہے۔ وہاں سے جب وہ پیدا ہونے کی غلطی کرچکی تھی، یا وہاں سے جب وہ ایک نواب بیگم بن کر آئیں اور چھپر کھٹ پر زندگی گزارنے لگیں۔ یا جب سے نواب صاحب کے یہاں لڑکوں کا زور بندھا۔ ان کے لیے مرغن حلوے اور لذیذ کھانے جانے لگے اور بیگم جان دیوان خانے کے دراڑوں میں سے لچکتی کمروں والے لڑکوں کی چست پنڈلیاں اور معطر باریک شبنم کے کرتے دیکھ دیکھ کر انگاروں پر لوٹنے لگیں۔
رب نواز یہ گالیاں سن رہا تھا جو بہت اکسانے والی تھیں۔ اس کے جی میں آئی کہ بزن بول دے مگر ایسا کرنا غلطی تھی، چنانچہ وہ خاموش رہا۔ کچھ دیر جوان بھی چپ رہے، مگر جب پانی سر سے گزر گیا تو انھوں نے بھی گلا پھاڑ پھاڑ کے گالیاں لڑھکانا شروع کردیں۔۔۔ رب نواز کے لیے اس قسم کی لڑائی بالکل نئی چیز تھی۔ اس نے جوانوں کو دو تین مرتبہ خاموش رہنے کے لیے کہا، مگر گ...
ہم کو اکثر یہ خیال آتا ہے اس کو دیکھ کریہ ستارہ کیسے غلطی سے زمیں پر رہ گیا
مشہور ہوجانے کی خواہش ہر کسی کی ہوتی ہے لیکن اس خواہش کو غلط طریقوں سے پورا کرنے کی کوشش بہت سی انسانی قدروں کی پائمالی کا باعث بنتی ہے ۔ یہ شعری انتخاب شہرت کی اچھی بری صورتوں کو سامنے لاتا ہے ۔
مزاحیہ شاعری بیک وقت کئی ڈائمنشن رکھتی ہے ، اس میں ہنسنے ہنسانے اور زندگی کی تلخیوں کو قہقہے میں اڑانے کی سکت بھی ہوتی ہے اور مزاح کے پہلو میں زندگی کی ناہمواریوں اورانسانوں کے غلط رویوں پر طنز کرنے کا موقع بھی ۔ طنز اور مزاح کے پیرائے میں ایک تخلیق کار وہ سب کہہ جاتا ہے جس کے اظہار کی عام زندگی میں توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔ یہ شاعری پڑھئے اور زندگی کے ان دلچسپ علاقوں کی سیر کیجئے۔
طنزومزاح کی شاعری بیک وقت کئی ڈائمنشن رکھتی ہے ، اس میں ہنسنے ہنسانے اور زندگی کی تلخیوں کو قہقہے میں اڑانے کی سکت بھی ہوتی ہے اور مزاح کے پہلو میں زندگی کی ناہمواریوں اورانسانوں کے غلط رویوں پر طنز کرنے کا موقع بھی ۔ طنز اور مزاح کے پیرائے میں ایک تخلیق کار وہ سب کہہ جاتا ہے جس کے اظہار کی عام زندگی میں توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔ یہ شاعری پڑھئے اور زندگی کے ان دلچسپ علاقوں کی سیر کیجئے۔
ग़लतीغلطی
fault, mistake, error
''ग़लती''غلطی
A mistake, an error, inaccuracy, an oversight, a slip
تعبیر کی غلطی
مولانا وحیدالدین خاں
اسلامیات
تنقید قاموس المشاہیر
سید احمد اللہ قادری
تذکرہ
فکر کی غلطی
عتیق احمد قاسمی
ایک غلطی کا ازالہ
میرزا غلام احمد قادیانی
غم غلط
شوکت تھانوی
شاعری
مولوی کا غلط مذہب
علامہ المشرقی
خطبات
دین کی سیاسی تعبیر
پہلی غلطی
خورشید عالم کاکوی
غلط فہمیوں کا ازالہ
سید حامد علی
Dec 1966اسلامیات
غلط العوام
منیر لکھنوی
زبان
غلط العوام و متروک الکلام
اس پر ہم نے اپنی زندگی کا پروگرام وضع کرنا شروع کر دیا۔ جس میں لکھنے پڑھنے کو جگہ تو ضرور دی گئی لیکن ایک مناسب حد تک، تاکہ طبیعت پر کوئی ناجائز بوجھ نہ پڑے اور فطرت اپنا کام حسن و خوبی کے ساتھ کر سکے۔لیکن تحصیل دار صاحب اور ہیڈ ماسٹر صاحب کی نیک نیتی یہیں تک محدود نہ رہی۔ اگر وہ صرف ایک عام اور مجمل سا مشورہ دے دیتے کہ لڑکے کو لاہور بھیج دیا جائے ...
اور لاجو ایک پتلی شہتوت کی ڈالی کی طرح، نازک سی دیہاتی لڑکی تھی۔ زیادہ دھوپ دیکھنے کی وجہ سے اس کا رنگ سنولا چکا تھا۔ طبیعت میں ایک عجیب طرح کی بے قراری تھی۔ اس کا اضطرار شبنم کے اس قطرے کی طرح تھا جو پارہ کراس کے بڑے سے پتے پر کبھی ادھر اور کبھی ادھر لڑھکتا رہتا ہے۔ اس کا دبلاپن اس کی صحت کے خراب ہونے کی دلیل نہ تھی، ایک صحت مندی کی نشانی تھی جسے ...
رضیہ نئی فلمی طرزیں سیکھنے میں مشغول تھی۔ اور شکیلہ کاغذوں پر بلاؤزوں کے نمونے اتار رہی تھی۔ اور جب اس نے یہ کام ختم کر لیا تو وہ نمونہ جو ان میں سب سے اچھا تھا سامنے رکھ کر اپنے لیے اودی ساٹن کا بلاؤز بنانا شروع کیا۔ اب رضیہ کو بھی اپنا باجا اور فلمی گانوں کی کاپی چھوڑ کر اس کی طرف متوجہ ہونا پڑا۔ شکیلہ ہر کام بڑے اہتمام اور چاؤ سے کرتی تھی۔ جب سی...
خدا نے ہر قوم میں نیک افراد بھی پیدا کئے ہیں۔ کتے اس کلیے سے مستثنیٰ نہیں۔ آپ نے خدا ترس کتا بھی ضرور دیکھا ہوگا۔ عموماً اس کے جسم پر تپسیا کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ جب چلتا ہے تو اس مسکینی اور عجز سے گویا بارگناہ کا احساس آنکھ نہیں اٹھانے دیتا۔ دم اکثر پیٹ کے ساتھ لگی ہوتی ہے۔ سڑک کے بیچوں بیچ غوروفکر کے ليے لیٹ جاتا ہے اور آنکھیں بندکرلیتا ہے۔ شکل ...
’’شاباش‘‘ وہ خوش ہو کر کہتے، ’’ایسی باتیں پوچھنے کی ہوتی ہیں۔ جان لفظ فارسی کا ہے اور داؤ بھاشا کا۔ ان کے درمیان فارسی اضافت نہیں لگ سکتی۔ جو لوگ دن بدن لکھتے یا بولتے ہیں سخت غلطی کرتے ہیں، روز بروز کہو یا دن پر دن اسی طرح سے۔‘‘اور جب میں سوچتا کہ یہ تو ترکیبِ نحوی سے بھی زیادہ خطرناک معاملے میں الجھ گیا ہوں تو جمائی لے کر پیار سے کہتا، ’’داؤ جی اب تو نیند آ رہی ہے!‘‘
میں اٹھ کھڑا ہوا اور سگریٹ سلگا کر اس کی طرف ڈبیا بڑھا دی، ’’شوق فرمائیے۔‘‘ یہ میں نے کچھ اس طریقے سے کہا اور فوراً ماچس سلگا کر اس انداز سے پیش کی کہ وہ سب کچھ بھول گیا۔ اس نے ڈبیا میں سے سگریٹ نکال کر منہ میں دبا لیا۔ اور اسے سلگا کر پینا بھی شروع کر دیا۔ لیکن ایکا ایکی اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ اور منہ میں سے سگریٹ نکال کر مصنوعی کھانسی کے آثا...
دانتوں میں پنیں دبائے وہ مسکرائی، ’’ تمہارے بال بہت ملائم ہیں۔۔۔ میرا اندازہ غلط تھا کہ ان سے میرا نیوی بلوسکرٹ صاف ہوسکے گا۔ ترلوچن تم یہ مجھے دے دو۔ میں انھیں گوندھ کر اپنے لیے ایک فسٹ کلاس بٹوا بناؤں گی۔‘‘اب ترلوچن کی داڑھی میں چنگاریاں بھڑکنے لگی۔ وہ بڑی سنجیدگی سے موذیل سے مخاطب ہوا، ’’میں نے آج تک تمہارے مذہب کا مذاق نہیں اڑایا۔۔۔ تم کیوں اڑاتی ہو۔۔۔ دیکھو کسی کے مذہبی جذبات سے کھیلنا اچھا نہیں ہوتا۔۔۔ میں یہ کبھی برداشت نہ کرتا۔ مگر صرف اس لیے کرتا رہا ہوں کہ مجھے تم سے بے پناہ محبت ہے۔۔۔ کیا تمہیں اس کا پتہ نہیں۔‘‘ موذیل نے ترلوچن کی داڑھی سے کھیلنا بند کردیا، ’’مجھے معلوم ہے۔‘‘
میں دِق اور سِل کا مریض ہوں۔ اس مرض نے مجھے کھوکھلا کردیا ہے۔۔۔ آپ حقیقت کا اظہارکیوں نہیں کردیتے۔ بخدا اس سے مجھے اور تسکین حاصل ہوگی۔ میرا آخری سانس آرام سے نکلے گا۔۔۔ ہاں ڈاکٹر صاحب یہ تو بتائیے، کیا آخری لمحات واقعی تکلیف دہ ہوتے ہیں؟ میں چاہتا ہوں میری جان آرام سے نکلے۔ آج میں واقعی بچوں کی سی باتیں کررہا ہوں۔ آپ اپنے دل میں یقیناًمسکراتے ہوں ...
اور اس نے رحیم داد کی لاش اٹھا کر، کنویں کے پاس گڑھا کھود کر دفنا دی تھی اور اس کے پاس کھڑے ہو کر فاتحہ کے طور پر صرف یہ چند الفاظ کہے تھے، ’’گناہ ثواب کا حساب خدا جانتا ہے۔ اچھا تجھے بہشت نصیب ہو!‘‘رحیم داد جو نہ صرف اس کا باپ تھا بلکہ ایک بہت بڑا دوست بھی تھا، بلوائیوں نے بڑی بے دردی سے قتل کیا تھا۔ لوگ جب اس کی افسوسناک موت کا ذکر کرتے تھے تو قاتلوں کو بڑی گالیاں دیتے تھے، مگر کریم داد خاموش رہتا تھا۔ اس کی کئی کھڑی فصلیں تباہ ہوئی تھیں۔ دو مکان جل کر راکھ ہوگئے تھے۔ مگر اس نے اپنے ان نقصانوں کا کبھی حساب نہیں لگایا تھا۔ وہ کبھی کبھی صرف اتنا کہا کرتا تھا،’’جوکچھ ہوا ہے، ہماری اپنی غلطی سے ہوا ہے۔‘‘ اور جب کوئی اس سے اس غلطی کے متعلق استفسار کرتا تووہ خاموش رہتا۔
کالج کا ہوسٹل۔۔۔ جُگدیش کا کمرہ۔۔۔ باہر دروازے پر جُگدیش کا نام پیتل کے بورڈ پر لکھا ہوا ہے ستیش آتا ہے اور دروازے پر دستک دیتا ہے دروازہ کھلتا ہے ستیش اندر داخل ہوتا ہے کیا دیکھتا ہے کہ جُگدیش کا سر منہ سُوجا ہوا ہے اور کئی پٹیاں اس کے جسم پر بندھی ہیں۔ ستیش اس سے پوچھتا ہے یہ کیا ہوگیا ہے تمھیں۔۔۔ جُگدیش اسے کرسی پر بٹھاتا ہے اور سارا قصہ سُناتا ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books