aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "قرض"
قرۃالعین حیدر
1926 - 2007
مصنف
قرب عباس
born.1986
قرۃ العین خرم ہاشمی
ڈاکٹر قرۃ العین طاہرہ
قرۃ العین شعیب
شاعر
آنسہ قرۃ العین
مدیر
قرۃ العین طارق
ثابت بن قرۃ الحرانی
قرۃ العین
قرۃ العین فاطمہ
مرے چارہ گر کو نوید ہو صف دشمناں کو خبر کروجو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا
تو بھی کسی کے باب میں عہد شکن ہو غالباًمیں نے بھی ایک شخص کا قرض ادا نہیں کیا
ہم بستی چھوڑے جاتے ہیںتو اپنا قرض چکا بابا
اس زندگی کے مجھ پہ کئی قرض ہیں مگرمیں جلد لوٹ آؤں گا افسوس مت کرو
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاںرنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
گیان پیٹھ اعزاز حکومتِ ہندوستان کی جانب سے دیا جانے والا سب سے بڑا ادبی انعام ہے، یہ انعام ہندوستانی آئین کے آٹھویں شیڈیول کے تحت شامل کی گئیں 22 زبانوں کی کسی ایک زبان کے شاعر یا ادیب کو ہر سال دیا جاتا ہے، جس میں اردو زبان بھی شامل ہے، اس انعام کا انعقاد ٹائمس آف انڈیا کے ناشر ساہو جین خاندان کے قائم کردہ بھارتیہ گیان ٹرسٹ نے 1961 میں کیا تھا۔ انعام یافتگان میں اردو زبان کے فراق گورکھپوری گل نغمہ 1969، قرت العین حیدر آخری شب کے ہمسفر 1989، علی سردار جعفری نئ دنیا کو سلام 1997 اور شہریار اسم اعظم 2008 بھی شامل ہیں۔ ریختہ پہ سبھی کتابیں آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہے، ملاحظہ کریں۔
क़र्ज़قرض
debt, loan
ऋण, उधार, क़र्जा।
ناخن کا قرض
مرزا ادیب
خاکے/ قلمی چہرے
قرۃ العین حیدر کی افسانہ نگاری
ڈاکٹر مسرت جہاں
تنقید
مٹی کا قرض
حمایت علی شاعر
مجموعہ
وارث علوی
تانیثیت اور قرۃ العین حیدر کے نسوانی کردار
اعجازالرحمٰن
قرۃ العین حیدر کی منتخب کہانیاں
کہانیاں/ افسانے
قرۃ العین حیدر
صاحب علی
فکشن تنقید
طاہرہ قرۃ العین
مارتھا روٹ
سوانح حیات
قرۃ العین حیدر کا فن
عبدالمغنی
قرۃ العین حیدر اور ناول کا جدید فن
عبد السلام
ناول تنقید
وہ جو قرض ركهتے تهے
فرحت اشتیاق
تمثیلی/ علامتی افسانے
قرۃ العین حیدر شخصیت اور فن
ہمایوں ظفر زیدی
مقالات/مضامین
قرۃ العین حیدر کے افسانے:ایک تنقیدی وتجزیاتی مطالعہ
رئیس فاطمہ
خواتین کی تحریریں
قرۃ العین حیدر کی رپورتاژ نگاری
واجدہ بیگم
رپورتاژ
قرۃ العین حیدر : بحیثیت ناول نگار
اسلم آزاد
عجیب زندگی تھی ان کی۔ گھر میں مٹی کے دو چار برتنوں کے سوا کوئی اثاثہ نہیں۔ پھٹے چیتھڑوں سے اپنی عریانی کو ڈھانکے ہوئے دنیا کی فکروں سے آزاد۔ قرض سے لدے ہوئے۔ گالیاں بھی کھاتے، مار بھی کھاتے مگر کوئی غم نہیں۔ مسکین اتنے کہ وصولی کی مطلق...
یہ ایسا قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتامیں جب تک گھر نہ لوٹوں میری ماں سجدے میں رہتی ہے
پیشانی کو سجدے بھی عطا کر مرے مولیٰآنکھوں سے تو یہ قرض ادا ہو نہیں سکتا
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نےوہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے
یہ زندگی جو مجھے قرض دار کرتی رہیکہیں اکیلے میں مل جائے تو حساب کروں
نعمت زیست کا یہ قرض چکے گا کیسےلاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں مر جائیں گے
یوں چار دن کی بہاروں کے قرض اتارے گئےتمہارے بعد کے موسم فقط گزارے گئے
قرض ٹوٹے ہوئے خوابوں کا ادا ہو جائےذات میں اپنی بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میراہوتا رہتا ہے یوں ہی قرض برابر میرا
ہزاروں قرض تھے مجھ پر تمہاری الفت کےمجھے وہ قرض چکانے کا موقع تو دیتے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books