aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "لسانیات"
شعبۂ لسانیات مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ
ناشر
ادارہ لسانیات، بہرائچ
ہندوستان میں آریائی زبان کی تاریخ کے متعلق اکثر یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ آج تک ہندوستان کی اتنی مربوط اور مسلسل تاریخ کسی دوسرے ملک میں نہیں ملتی اور ہر دور میں اس کے ارتقا کی نشان دہی واضح مثالوں سے کی جاسکتی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ یہ خیال بہت کچھ حقیقت پر مبنی ہے۔ غیر ملکی مستشرقین، علمائے لسانیات اور ہندوستان کے قدیم ماہرین السنہ نے آریائی ک...
مغرب میں نارتھ روپ فرائی نے اساطیری فضا کے اندر جھانکا اور لیوی سٹراس نے سوسیور کی لسانی تھیوری کی روشنی میں اساطیر کی رنگارنگی اور تنوع کے اندر ایک بے حد قدیم ’’مہااسطور‘‘ کو کار فرما پایا، جس کی حیثیت ’’لانگ‘‘ کی سی تھی۔ پس منظر میں ہمیں فرائڈ اور یونگ کی نفسیات بھی نظرآتی ہے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے شعور کے عقب یا بطون میں لاشعور (فرائڈ) اور اجت...
میرا کہنا یہ ہے کہ فیشن یا ذوق عام کو جمالیاتی معیار کا اعتبار اس لیے نہیں مل سکتا کہ جمالیاتی معیار میں کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی طرح، ایک لازمیت ہوتی ہے۔ یہ لازمیت پہلی سطح پر اس زبان کا فاصلہ ہوتی ہے جس کے ادب میں وہ جمالیاتی معیار جاری وساری ہے اور دوسری سطح پر تمام ادب کا (یعنی اس تمام ادب کا جسے اعلیٰ ادب کہا جاتا ہے) خاصہ ہوتی ہے۔ زبان کی ماہ...
مولوی عبدالحق کا یہ دیباچہ (جس کے اقتباس اوپر نقل ہوئے) بےخوف تردید کہا جا سکتا ہے کہ فلسفۂ لغت نگاری پر اردو میں پہلا اور آخری بیان ہے۔ مولوی صاحب نے تقریباً تمام ضروری باتوں کا ذکر اشارتاً یا صراحتاً کر دیا ہے۔ لیکن لغت نگاری سے غیر معمولی دلچسپی کے باوجود مولوی صاحب باقاعدہ لغت نگار نہیں تھے۔ ان کا ذہن بھی منطقی نہ تھا۔ اس لیے مندرجہ بالا اقتب...
افسر نے کہا، ’’جناب والا! ایک مسودہ یہ بھی ہے۔ کس زبان میں لکھا گیا ہے، آج تک معلوم نہیں ہوسکا۔ کئی ماہر ِلسانیات اپنا سر کھپا چکے ہیں اور صرف کچھ لفظ پہچاننے میں کامیاب ہوسکے ہیں جیسے سوداگر، بچہ، دوشیزہ، شہرِ پناہ، رقص، نان، بازار۔۔۔ اور صرف یہی اندازہ لگاسکے ہیں کہ یہ کوئی بہت پرانی داستان ہے۔۔۔‘‘ میں اس کی بات غور سے سن رہا تھا اور میری نظریں م...
لسانیات کے حوالے سے بہت سے اہل علم اور لسانی ماہرین نے اپنی اپنی سطح پر قابل قدر کام انجام دئے ہیں۔ ریختہ نے آپ کی سہولت کے لئے اردو لسانیات کے ذخیرے سے کچھ معتبر کتابوں کو منتخب کیا ہے۔
لسانی تنازع
लिसानियातلسانیات
linguistics
भाषा-विज्ञान, भाषाओं का इल्म ।।
اردو کی لسانی تشکیل
مرزا خلیل احمد بیگ
1985تحقیق
عام لسانیات
گیان چند جین
1985زبان
2016تحقیق
اردو املا
رشید حسن خاں
1974غیر افسانوی ادب
اردو املا اور رسم الخط
فرمان فتح پوری
1977زبان
تدریس اردو
1986زبان
اردو املا و قواعد
1990زبان
مقدمہ تاریخ زبان اردو
مسعود حسین خاں
1966لسانیات
لسانی مطالعے
1979زبان
لسانیات کیا ہے
ڈیوڈ کرسٹل
2000لسانیات
اردو لسانیات
شوکت سبزواری
اردو زبان اور لسانیات
گوپی چند نارنگ
2006زبان
اردو زبان کی تدریس
معین الدین
1988زبان
لسانیات اور اردو
سید محمودالحسن رضوی
1972زبان
عربی بول چال
محمد امین
لسانیات
اقبال کی شاعری اسلوبیاتی مطالعے کے لیے خاصا دلچسپ مواد فراہم کرتی ہے۔ اس ضمن میں سب سے پہلے اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ اسلوبیات لسانیات کی وہ شاخ ہے جس کا ایک سرا لسانیات سے اور دوسرا ادب سے جڑا ہوا ہے۔ ادب کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ موضوعی اور جمالیاتی چیز ہے جب کہ لسانیات سماجی سائنس ہے اور ہر سائنس معروضی اور تجرباتی ہوتی ہے۔ادبی تنقید کا معاملہ دوسرا ہے۔ ادبی تنقید موضوعی بھی ہوتی ہے اور معروضی بھی، اس لیے کہ تنقید کا منصب ادب شناسی ہے اور ادب شناسی کا عمل خواہ وہ ذوقی اورجمالیاتی ہو یا معنیاتی، حقیقتاً تمام مباحث اس لسانی اور ملفوظی پیکر کے حوالے سے پیدا ہوتے ہیں جس سے کسی بھی فن پارے کا بحیثیت فن پارے کے وجود قائم ہوتا ہے۔
پرانے زمانے میں ’’اردو‘‘ نام کی کوئی زبان نہیں تھی۔ جولوگ ’’قدیم اردو‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں، وہ لسانیاتی اور تاریخی اعتبار سے نادرست اصطلاح برتتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی ہے کہ ’’قدیم اردو‘‘ کی اصطلاح کا استعمال آج خطرے سے خالی نہیں۔ زبان کے نام کی حیثیت سے لفظ ’’اردو‘‘ نسبتاً نوعمر ہے۔ اور یہ سوال، کہ قدیم اردو کیا تھی، یا کیا ہے، ایک عرصہ ہ...
اسلوبیات اور ساختیات کے ماہروں کا کہنا یہ ہے کہ NORM یا معمول نثر ہے اور شاعری دراصل اس معمول میں وقفے PAUSE یا انحراف DEVIATION کا نام ہے۔ ان لوگوں نے یورپ کی کلاسیکی شاعری، رومانی شاعری اور جدید شاعری کے جائزے اور اعداد وشمار کی مدد سے یہ ثابت کیاہے کہ کلاسیکی شاعری میں وقفوں یا انحراف کا تناسب زیادہ نہیں ہے، رومانی شاعری میں اس سے زیادہ ہے اور ج...
گھاگ (یا گھاگھ) کی ہیئت صوتی و تحریری اس کو کسی تعریف کا محتاج نہیں رکھتیں۔ الفاظ کے شکل اور آواز سے کتنے اور کیسے کیسے معنی اخذ کیے گئے ہیں۔ لسانیات کی پوری تاریخ اس پر گواہ ہے۔ کبھی کبھی تلفظ سے بولنے والے کی نسل اور قبیلہ کا پتہ لگا لیتے ہیں۔ گھاگ کی تعریف منطق یا فلسفہ سے نہیں تجربے سے کی جاتی ہے۔ ایسا تجربہ جسے عقلمند سمجھ لیتا ہے۔ بے وقوف بر...
انہیں یہ احساس بھی تھا کہ ادیبوں کی نئی پود کے خیالات منہ زور ہیں لیکن زبان کمزور ہے۔ چنانچہ فن کے تسامحات پر وہ اکثر روشن آثار نوجوانوں کو ٹوک دیتے۔ ایک دفعہ تاثیر نے ان سے کہا سالک صاحب کیا ’’ہم نے جانا ہے یا ہم نے کرنا ہے‘‘ لکھنا درست ہے۔ فرمایا خلاف محاورہ اہل زبان ہے۔ ’’مجھ کو جانا ہے۔ مجھ کو کرنا ہے‘‘، درست ہے۔ تاثیر نے کہا میں نے اپنی تحریر...
اخلاقی یا انسانی، سماجی، نفسیاتی، فنی اور اسطوری دبستانوں کے علاوہ ایک میلان ترکیبی یا امتزاجی بھی ہے۔ کسی ایک دبستان کو رہ نما بنانے میں یہ خطرہ ضرور رہتا ہے کہ دوسرے دبستانوں سے جو روشنی مل سکتی ہے، اسے نظر انداز کر دیا جائے، اس لیے یہ میلان بھی مقبول ہو چکا ہے۔ اس صدی کی پانچویں دہائی میں روسی فارملسٹوں کا کارنامہ بھی توجہ کا مرکز بنا ہے۔ اس حلق...
’’ہندی/اردو‘‘ کی اصطلاحات کب اور کس طرح رائج ہوئیں، ان کے بارے میں کس کس طرح کے اساطیر وضع کیے گئے اور ان کی اصل، تاریخی صورت حال کیا ہے، ان معاملات کا مندرجہ بالا مختصر بیان ضروری تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج بہت سے علما اس رائے کے حامل ہیں کہ وہ زبان جسے آج ہندی کہا جاتا ہے، برصغیر کی ادبی تاریخ میں اس سارے علاقے کی حق دار ہے جو (کم از کم سترہویں ص...
اردو خالص ہندوستانی زبان ہے، یہ کسی کے ساتھ باہر سے نہیں آئی۔ یہ دہلی کے گرد و نواح میں پیدا ہوئی۔ گر یرسن کا خیال ہے کہ یہ ہریانی سے وجود میں آئی، چٹر جی کے نزدیک کھڑی بولی سے، بلاک مشہور فرانسیسی ماہر لسانیات کا خیال یہ ہے کہ دونوں کی اصل یعنی شور سینی اپ بھرنش کی ایک شکل ہے، اس کی بنیاد آریائی ہے، اسے جو غذا ملی وہ مقامی بولیوں کے علاوہ ایک ا...
روایت کو سمجھنے کے لئے ایلیٹ صاحب علوم سے واقفیت ضروری سمجھتے ہیں۔ مثلاً لسانیات سے۔ چنانچہ روایت کے بارے میں مغرب کے نئے علوم کی معذوریوں کا حال بھی دیکھتے چلئے۔ ہندی میں جو لفظ ’’جاتی‘‘ ہے وہ اردو میں ’’ذات‘‘ بن گیا ہے۔ مغربی لسانیات کی رو سے یہاں تغیر صرف صوتی ہے اور ’’ج‘‘ کے بجائے ’’ڈ‘‘ آگئی ہے۔ لیکن در اصل یہ ٹھیٹ ترجمہ ہے۔ ذات کا اطلاق اولاً...
قیامت کا سا ہنگامہ ہے ہر جا میرے دیواں میںتو شعری جمال وجلال کے یہ دعوے زبان کی لسانی قوت، وسعت، لوچ اور تمول کے بغیر ناممکن تھے۔ لگ بھگ اسی زمانے میں جب دہلی کی شعری فضائیں میر و سودا کے معاصرین اور ان کے شاگردوں کی زمزمہ سنجیوں سے گونج رہی تھیں، لکھنؤ میں اردو شاعری کی تخم ریزی کا عمل شروع ہو چکا تھا۔ دوسری طرف قرآن شریف کے اردو تراجم کی طرف بھی توجہ ہوچلی تھی اور مرکزی علاقوں سے دور اردو یا ہندستانی کے اثر سے مرشدآباد اور کلکتے کی لسانی فضاؤں میں بھی تموج پیدا ہونے لگا تھا۔ یہی وہ زمانہ ہے جب ولیم جونز نے سنسکرت، پہلوی، یونانی، جرمنی اور اطالوی زبانوں کے مشترک جدامجد کا سراغ کھوج نکالا اور تاریخی لسانیات اور بالخصوص انڈویورپین خاندان کی گم شدہ تاریخی کڑیاں ملائی جانے لگیں۔
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books