aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "مذہبی"
نظامت امور مذہبی
مصنف
مذہبی دنیا، الہ آباد
ناشر
وزارت مذہبی امور، اسلام آباد
حضرت صفی الدین ادبی و مذہبی ٹرسٹ، حیدرآباد
سید شوکت علی مذاقی بریلوی
مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیںفالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں
شہر سے دو روزانہ، تین ہفتہ وار اور دس ماہانہ رسائل و جرائد شائع ہوتے ہیں۔ ان میں چار ادبی، دو اخلاقی و معاشرتی و مذہبی، ایک صنعتی، ایک طبی، ایک زنانہ اور ایک بچوں کا رسالہ ہے۔ شہر کے مختلف حصوں میں بیس مسجدیں، پندرہ مندر اور دھرم شالے، چھ یتیم خانے، پانچ اناتھ آشرم اور تین بڑے سرکاری ہسپتال ہیں جن میں سے ایک صرف عورتوں کے لیے مخصوص ہے۔ شروع شروع میں کئی سال تک یہ شہر اپنے رہنے والوں کے نام کی مناسبت سے ’’حسن آباد‘‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا رہا مگر بعد میں اسے نامناسب سمجھ کر اس میں تھوڑی سی ترمیم کر دی گئی۔ یعنی بجائے ’’حسن آباد‘‘ کے ’’حسن آباد‘‘ کہلانے لگا۔ مگر یہ نام چل نہ سکا کیونکہ عوام حسن اور حسن میں امتیاز نہ کرتے۔ آخر بڑی بڑی بوسیدہ کتابوں کی ورق گردانی اور پرانے نوشتوں کی چھان بین کے بعد اس کا اصلی نام دریافت کیا گیا، جس سے یہ بستی آج سے سیکڑوں برس قبل اجڑنے سے پہلے موسوم تھی اور وہ نام ہے ’’آنندی۔‘‘
مذہبی مزدور سب بیٹھے ہیں ان کو کام دوایک عمارت شہر میں کافی پرانی اور ہے
آسمان پر کالی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں اور ہلکی ہلکی پھواریں پڑ رہی تھیں۔ دہلی اسٹیشن پر زائرین کا ہجوم تھا۔ کچھ گاڑیوں میں بیٹھے تھے، کچھ اپنے گھر والوں سے رخصت ہو رہے تھے۔ چاروں طرف ایک کہرام سا مچا ہوا تھا۔ دنیا اس وقت بھی جانے والوں کے دامن پکڑے ہوئے تھی۔ کوئی بیوی سے تاکید کر رہا تھا۔ دھان کٹ جائے تو تالاب والے کھیت میں مٹر بو دینا اور باغ ک...
اردو شاعری کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی ایسی لفظیات جو خالص مذہبی تناظر سے جڑی ہوئی تھیں نئے رنگ اور روپ کے ساتھ برتی گئی ہیں اور اس برتاؤ میں ان کے سابقہ تناظر کی سنجیدگی کی جگہ شگفتگی ، کھلے پن ، اور ذرا سی بذلہ سنجی نے لے لی ہے ۔ دعا کا لفظ بھی ایک ایسا ہی لفظ ہے ۔ آپ اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک عاشق معشوق کے وصال کی دعائیں کرتا ہے ، اس کی دعائیں کس طرح بے اثر ہیں ۔ کبھی وہ عشق سے تنگ آکر ترک عشق کی دعا کرتا ہے لیکن جب دل ہی نہ چاہے تو دعا میں اثر کہاں ۔ اس طرح کی اور بہت سی پرلطف صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
قسمت ایک مذہبی تصور ہے جس کے مطابق انسان اپنے ہرعمل میں پابند ہے ۔ وہ وہی کرتا ہے جو خدا نے اس کی قسمت میں لکھ دیا ہے اور اس کی زندگی کی ساری شکلیں اسی لکھے ہوئے کے مطابق ظہور پزیر ہوتی ہیں ۔ شاعری میں قسمت کے موضوع پر بہت سی باریک اور فلسفیانہ باتیں بھی کی گئی ہیں اور قسمت کا موضوع خالص عشق کے باب میں بھی برتا گیا ہے ۔ اس صورت میں عاشق اپنی قسمت کے برے ہونے پر آنسو بہاتا ہے ۔
ہولی موسم بہار میں منایا جانے والا ایک مقدس مذہبی اور عوامی تہوار ہے۔ اس دن لوگ ایک دوسرے پر رنگ پھینک کر محظوظ ہوتے ہیں، گھروں کے آنگن کو رنگوں سے سجایا جاتا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب ہولی کے مختلف رنگوں سے مزین ہے ۔ جس میں ہندوستان کے عوامی سروکار اور اتحاد باہمی کی فضا ہموار ہے ۔ یہ انتخاب پڑھیے اور دوستوں کو شریک کیجیے۔
मज़हबीمذہبی
religious
धार्मिक, दीनी, धर्मसम्बन्धी ।
نئی عرب دنیا
محمد یونس نگرامی ندوی
عالمی تاریخ
سرسید کے مذہبی تعلیمی اور سیاسی افکار
شان محمد
سلاطین دہلی کے مذہبی رجحانات
خلیق احمد نظامی
ہندوستانی تاریخ
تحریک خلافت
قاضی محمد عدیل عباسی
مذہبی تحریکیں
مولانا ابوالکلام آزاد
مولانا ضیاء الدین
ہندوستان میں وہابی تحریک
قیام الدین احمد
ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک
مسعود عالم ندوی
تذکرۂ دربار حیدرآباد
رمن راج سکسینہ
تاریخ ادب
سرسید احمد خاں کا نیا مذہبی طرز فکر
محمد عمرالدین
اقبال اور جدید دنیائے اسلام
معین الدین عقیل
عالم اسلام میں تجدد کی تحریکیں
سید عابد حسین
ہندوستان کے عہد ماضی میں مسلمان حکمرانوں کی مذہبی رواداری
سید صباح الدین عبد الرحمن
حیدرآباد کی مشہور عبادت گاہیں درگاہیں اور مذہبی عمارتیں
اعظم اسٹیم پریس، حیدرآباد
تحریک اسلامی کے کارکنوں کے باہمی تعلقات
خرم مراد
ترلوچن خوبصورت تھا۔ جب اس کے داڑھی مونچھ نہیں اگی تھی تو واقعی لوگ اس کو کھلے کیسوں کے ساتھ دیکھ کر دھوکا کھا جاتے تھے کہ وہ کوئی کم عمر خوبصورت لڑکی ہے۔ مگر بالوں کے اس انبار نے اب اس کے تمام خدوخال جھاڑیوں کے مانند اندر چھپا لیے تھے۔ اس کو اس کا احساس تھا۔ مگر وہ ایک اطاعت شعار اورفرماں بردار لڑکا تھا۔ اس کے دل میں مذہب کا احترام تھا۔ وہ نہیں چاہ...
اس واقعے کے تیسرے روز خورشید عالم کا خط الماس کے والد کے نام آیا جس میں انہوں نے اپنے ابا میاں کی شدید علالت کی وجہ سے رخصت کی میعاد بڑھانے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے الماس کے والد کو یہ نہیں لکھا کہ، اس خبر سے کہ ان کا اکلوتا لڑکا کسی مسلمان رئیس زادی کے بجائے کسی پارسن سے شادی کر رہا ہے، ان کے کٹر مذہبی ابا جان صدمے کے باعث جاں بلب ہو چکے ہیں۔ خ...
اس ملاقات کے بعد آہستہ آہستہ مس نیلم سے میری دوستی ہوگئی۔ اسٹوڈیو کے لوگوں کو تو خیر اس کا علم نہیں تھا مگر اس کے ساتھ میرے تعلقات بہت ہی بے تکلف تھے۔ اس کا اصلی نام رادھا تھا۔ میں نے جب ایک بار اس سے پوچھا کہ تم نے اتنا پیارا نام کیوں چھوڑ دیا تو اس نے جواب دیا، ’’یونہی۔‘‘ مگر پھر کچھ دیر کے بعد کہا، ’’یہ نام اتنا پیارا ہے کہ فلم میں استعمال نہیں ...
یہ عجیب بات ہے کہ لوگ اسے بڑا غیر مذہبی اور فحش انسان سمجھتے ہیں اور میرا بھی خیال ہے کہ وہ کسی حد تک اس درجہ میں آتا ہے۔ اس لیے کہ اکثر اوقات وہ بڑے گہرے موضوعات پر قلم اٹھاتا ہے اور ایسے الفاظ اپنی تحریر میں استعمال کرتا ہے، جن پر اعتراض کی گنجائش بھی ہو سکتی ہے لیکن میں جانتا ہوں کہ جب بھی اس نے کوئی مضمون لکھا، پہلے صفحے کی پیشانی پر 786 ضرور ل...
ہمارے عہد میں سب سے اچھی توضیحی نثر شاید محمد حسن عسکری نے لکھی ہے۔ ان کے یہاں آزاد سے بہ ظاہر بے ارادہ اور بے ساختہ لیکن دراصل ارادی استہزا کی وجہ سے برتری کی شان پیدا ہو گئی ہے جو بہترین توضیحی نثر کا طرۂ امتیاز ہے۔’’اس جدیدیت کا آغاز تھا مروجہ انداز سے انحراف۔ اگر اس ذہنیت کو منطقی طور پر نشوونما پانے دیا جائے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ مذہب، اخلاقیات، معاشیات، سیاسیات، پھر اس کے بعد مروجہ علوم صحیحہ تک بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی قدر کو غلط اور ناکارہ ثابت کیا جائے۔ مگر کسی چیز کو غلط یا ناکارہ کہنے کے لیے لازمی ہے کہ آپ کے پاس فیصلے کے لیے کوئی معیار بھی ہو۔ ایک معیار تو یہ ہو سکتا ہے کہ آپ مروجہ اقدار میں سے چند کو تسلیم کر لیں اور اس کسوٹی پر کس کس کر باقی تمام اقدار کو کھوٹا ثابت کر دیں۔ مگر اس طرح مکمل انحراف ممکن نہ ہوگا۔ اس لیے جدیدیت کا سب سے بڑا معیار ذاتی پسند یا انفرادیت قرار پایا۔‘‘ (محمد حسن عسکری، میر اور نئی غزل)
حکومت بھی چارپائی ہی پر سے ہوتی ہے۔ خاندان کے کرتا دھرتا چارپائی ہی پر براجمان ہوتے ہیں۔ وہیں سے ہرطرح کے احکام جاری ہوتے رہتے ہیں اور ہرگناہ گار کو سزا بھی وہیں سے دی جاتی ہے۔ آلات سزا میں ہاتھ پاؤں۔ زبان کے علاوہ ڈنڈا، جوتا، تاملوٹ بھی ہیں جنہیں اکثر پھینک کر مارتے ہیں۔ یہ اس لیے کہ توقف کرنے میں غصہ کا تاؤ مدھم نہ پڑجائے اور ان آلات کو مجرم ...
فاروق کے ساتھ اب میں اس کی ’منگیتر‘ کی حیثیت سے باقاعدہ دلی کی اونچی سوسائٹی میں شامل ہوگئی۔ مسلمانوں میں تو چار شادیاں جائز ہیں لہٰذا یہ کوئی بہت بری بات نہ تھی۔ یعنی مذہب کے نقطہ نگاہ سے کہ وہ اپنی ان پڑھ، ادھیڑ عمر کی پردے کی بوبو کی موجودگی میں ایک تعلیم یافتہ لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا جو چار آدمیوں میں ڈھنگ سے اٹھ بیٹھ سکے اور پھر دولت مند ...
لاہور کے ہر مربع انچ میں ایک انجمن موجود ہے۔ پریذیڈنٹ البتہ تھوڑے ہیں۔ اس ليے فی الحال صرف دو تین اصحاب ہی یہ اہم فرض ادا کر رہے ہیں۔ چونکہ انجمنوں کے اغراض ومقاصد مختلف ہیں اس ليے بسااوقات ایک ہی صدر صبح کسی کانفرنس مذہبی کا افتتاح کرتا ہے، سہ پہر کو کسی سنیما کی انجمن میں مس نغمہ جان کا تعارف کراتا ہے اور شام کو کسی کرکٹ ٹیم کے ڈنر میں شامل ہوتا ...
لیکن چودھری فتح دادکی یہ سرزنش زیادہ تر مذہبی نوعیت کی تھی ورنہ یہ چودھری ہی تو تھا جو برسوں سے مولوی ابل کے گھر میں ہر شام کو گھی لگی ایک روٹی اور دال شوربے کا ایک سکورا اس التزام سے بھجواتا تھا کہ جیسے ایک وقت ناغہ ہو گیا تو سورج سوا نیزے پر اتر آئےگا اور حد یہ تھی کے جس روز روٹی یا دال سالن بھجوانے میں ذرا سی دیر ہو جاتی تو چودھری فتح داد بنفس ن...
پلیگ تو خوف ناک تھی ہی، مگر کوارنٹین اس سے بھی زیادہ خوف ناک تھی۔ لوگ پلیگ سے اتنے ہراساں نہیں تھے جتنے کوارنٹین سے، اور یہی وجہ تھی کہ محکمہ حفظانِ صحت نے شہریوں کو چوہوں سے بچنے کی تلقین کرنے کے لیے جو قد آدم اشتہار چھپوا کر دروازوں، گزر گاہوں اور شاہراہوں پر لگایا تھا، اس پر ’’نہ چوہا نہ پلیگ‘‘ کے عنوان میں اضافہ کرتے ہوئے ’’نہ چوہا نہ پلیگ، نہ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books