aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ٹیکے"
لالہ ٹیکا رام
شاعر
ٹیک چند بہار
1687 - 1766
ٹیکا رام سخن
ٹیک چند بھارتی سہارنپوری
مصنف
ٹیک چند جی مہاراج
ڈیزائن ٹیک گرافکس، سہارنپور
ناشر
’’عظیم اذہان اپنے عہد کا ذوق پیدا کر سکتے اور کرتے ہیں، اور قوموں اور ادوار کے ذوق کو بگاڑنے والی وجوہ میں ایک یہ بھی ہے کہ جینئس کے حامل لوگ کچھ حد تک تو ذوق عام کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں اور کچھ حد تک اس سے متاثر ہو جاتے ہیں۔‘‘ (اس طرح اپنا ذوق بگاڑ لیتے ہیں۔) لیکن ورڈزورتھ نے ۱۸۱۵ء کے دیباچے میں صاف صاف کہہ دیا، ’’ہر مصنف، جس حد تک وہ عظیم اور اوریجنل ہے، کے ذمہ یہ بھی فرض رہا ہے کہ وہ اس ذوق کو پیدا کرے جس کے ذریعہ اس سے لطف اندوز ہونا ممکن ہے۔ ایسا ہی ہوا ہے اور ہوتا رہےگا۔ جینئس ذہن کا کائنات میں ایک نئے عنصر کے وخول کا نام ہے۔‘‘
اب اس کے بعد کے واقعات کو کچھ مرد ہی اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ شروع شروع میں تو تاش باقاعدہ اور باضابطہ ہوتا رہا۔ جو کھیل بھی کھیلا گیا بہت معقول طریقے سے، قواعدوضوابط کے مطابق اور متانت وسنجیدگی کے ساتھ لیکن ایک دو گھنٹے کے بعد کچھ خوش طبعی شروع ہوئی۔ یار لوگوں نے ایک دوسرے کے پتے دیکھنے شروع کردیئے۔ یہ حالت تھی کہ آنکھ بچی نہیں اور ایک آدھ کام کا پ...
’’اور یہاں جو میری بربادی ہو رہی تھی۔‘‘’’آپ اچھے بھلے تھے۔۔۔ میں نے ڈاکٹر سے پوچھ لیا تھا۔ اس نے میری تشفی کر دی تھی کہ تشویش کی کوئی ضرورت نہیں۔ نمونیہ کا اٹیک کوئی اتنا سیریس نہیں۔ پھر پنسلین کے ٹیکے دیے جارہے ہیں۔۔۔ انشاء اللہ دو ایک روز میں تندرست ہو جائیں گے۔‘‘
ہاں، تو اس نیتی سے رحمان کو محبت تھی، جیسا کہ وہ آپ ڈرپوک تھا اسی طرح اس کا پریم بھی ڈرپوک تھا۔ دور سے دیکھ کروہ اپنے دل کی ہوّس پوری کرتا تھا اور جب کبھی اس کے پاس ہوتی تو اس کو اتنی جرأت نہیں ہوتی تھی کہ حرفِ مدعا زبان پر لائے۔ مگر نیتی سب کچھ جانتی تھی۔ وہ کیا کچھ نہیں جانتی تھی۔ اسے اچھی طرح معلوم تھا کہ یہ چھوکرا جو درختوں کے تنوں کے ساتھ پیٹھ...
بچی کو دفنا کر جب گھر آیا تو اسے معلوم ہوا کہ اس کی بیوی کو بہت تیز بخار ہے، سرسام کی کیفیت ہے۔فوراً ڈاکٹر کو بلایا گیا، اس نے اچھی طرح دیکھا اور زاہد سے کہا، ’’حالت بہت نازک ہے۔۔۔ میں علاج تجویز کیے دیتا ہوں لیکن میں صحت کی بحالی کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ‘‘زاہد کو ایسا محسوس ہوا کہ اس پر بجلی آن گری ہے لیکن اس نے سنبھل کر ڈاکٹر سے پوچھا ’’تکلیف...
ناموراردو فکشن رائیٹر- شاہکار افسانوں کے خالق، جن میں 'ٹھنڈا گوشت' ، 'کھول دو' ، ٹوبہ ٹیک سنگھ'، 'بو' وغیرہ قابل ذکر ہیں
टेकेٹیکے
made to bend
टीकेٹیکے
To receive or accept the nuptial gifts, tilak on forehead
commentary
کتنے ٹوبہ ٹیک سنگھ
بھیشم ساہنی
تمثیلی/ علامتی افسانے
بہار عجم
لغات و فرہنگ
خدائی انکم ٹیکس
خواجہ حسن نظامی
ٹوبہ ٹیک سنگھ
سعادت حسن منٹو
قصہ / داستان
کانگریس پشپانجلی
گیت
ایٹم سے نینو ٹیک تک
سائنس
بہار بوستاں
ترجمہ
شمارہ نمبر-008
محمد رفیق حجازی
Aug 1959رہنمائے زندگی، ٹوبہ ٹیک سنگھ
رچنا چرتر
ہندو ازم
ٹوبہ ٹیک سنگھ (کلیات منٹو افسانے)
افسانہ
نامعلوم مصنف
ایک کواڑ کے نچلے تختے سے چھوٹی سی گانٹھ نکل گئی تھی، اور اس طرح چونی کے برابر سوراخ پیدا ہو گیا تھا۔ گھٹنوں کے بل بیٹھ کر میں نے اس پر آنکھ جما دی۔ شو شو قالین پر بیٹھی بسکٹی رنگ کی ساڑی سے اپنی ننگی پنڈلی کو ڈھانک رہی تھی۔ اس کے پاس عفّت شرمائی ہوئی سی گاؤ تکیے پر دونوں کہنیاں ٹیکے لیٹی تھی۔’’اس وقت ان گوری چٹی دلہنوں پر کیا بیت رہی ہو گی؟‘‘ شوشو یہ کہہ کر رک گئی اور اپنی آواز دبا کر اس نے عفّت کی چوڑیوں کو چھیڑ کر ان میں کھنکھناہٹ پیداکرتے ہوئے کہا، ’’ذرا سوچو تو؟‘‘ عفت کے گال ایک لمحے کے لیے تھرتھرائے، ’’کیسی بہکی بہکی باتیں کر رہی ہو شوشو۔‘‘
’’افوہ بھئی۔‘‘ بیل گاڑی کے ہچکولوں سے اس کے سر میں ہلکا ہلکا درد ہونے لگا اور ابھی کتنے بہت سے کام کرنے کو پڑے تھے۔ پورے گاؤں میں ہیضے کے ٹیکے لگانے کو پڑے تھے۔ ’’توبہ!‘‘ کامریڈ صبیح الدین کے گھونگھریالے بالوں کے سر کے نیچے رکھے ہوئے دواؤں کے بکس میں سے نکل کر دواؤں کی تیز بوسیدھی اس کے دماغ میں پہنچ رہی تھی اور اسے مستقل طور پر یاد دلائے جارہی ...
.My God! What a lovely home is this home!sweet homeصغراں بی بی کا رنگ ہلدی کی طرح ہے اور ہلدی ٹی بی کے مرض میں بےحد مفید ہے۔ اس کے ہاتھوں میں کانچ کی چوڑیاں ہیں۔ مہینے کے آخر میں جب اس کا خاوند اسے پیٹتا ہے تو ان میں سے اکثر ٹوٹ جاتی ہیں۔ چنانچہ اب وہ اس ہر ماہ کے خرچ سے بچنے کے لیے سونے کے موٹے کنگن بنوا رہی ہے۔ کم از کم وہ ٹوٹ تو نہیں سکیں گے۔ صغراں بی بی کے چاروں بچوں کا رنگ بھی زرد ہے اور ہڈیا ں نکلی ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر نے کہا ہے انہیں کیلشیم کے ٹیکے لگاؤ۔ ہر روز صبح مکھن، پھل، انڈے، گوشت اور سبزیاں دو۔ شام کو اگر یخنی کا ایک ایک پیالہ مل جائے تو بہت اچھا ہے اور ہاں انہیں جس قدر ممکن ہو گندے کمروں، بد بو دار محلوں اور اندھیری کوٹھریوں سے دور رکھو۔
اس کے دو تین عزیز آئے۔ کچھ دیر بیٹھے رہے اور چلے گئے۔ ڈاکٹروں نے انھیں بتا دیا تھا کہ مریض کو دل کا عارضہ ہے جسے ’’کورونری تھرمبوس‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بہت مہلک ہوتا ہے۔ جب وہ اٹھا تو اسے ٹیکے لگا دیے گئے۔ اس کے بدل میں بدستور میٹھا میٹھا درد ہورہا تھا۔ شانوں کے پٹھے اکڑے ہوئے تھے جیسے رات بھر انھیں کوئی کوٹتارہا تھا۔ جسم کی بوٹی بوٹی دکھ رہی تھی مگر نقا...
ریوتی۔ نہیں امّاں مجھے دیر نہ لگے گی ابھی چلی آؤں گی۔ ریوتی کے دو بچّے تھے ایک لڑکا دوسری لڑکی۔ لڑکی ابھی گود میں تھی اور لڑکا ہیرا من ساتویں سال میں تھا۔ ریوتی نے اسے اچھے اچھے کپڑے پہنائے، نظر بد سے بچانے کے لیے ماتھے اور گالوں پر کاجل کے ٹیکے لگادئیے۔ گڑیاں پیٹنے کے لیے ایک خوش رنگ چھڑی دے دی اور ہمجولیوں کے ساتھ میلہ دیکھنے چلی۔
عثمان جماہیاں لے رہا تھا۔ صبیحہ کچھ پڑھ رہی تھی اورمیں کشنوں پر کہنیاں ٹیکے اور پیر اوپر کو اٹھائے قالین پر لیٹی لیٹی بور ہو رہی تھی۔ اور اس وقت سامنے کے برآمدے کے اندھیرے میں کچھ اجنبی سے بوٹوں کی چاپ سنائی دی اور ایک ہلکی سی سیٹی بجی، ’’ہلو۔۔۔ کوئی ہے۔۔۔‘‘ اور جیسے سمندر کی موجوں کے ترنم کے ساتھ ریوڈی کوٹن کے آرکیسٹرا کی دھن گونج اٹھی، ’’اب اس ...
یہ انسانیت کی لڑائی بے حد انوکھی تھی جس کی وجہ سے تم ویلش قلعے اور اپنی پہاڑی شکار گاہوں اور اپنا لارڈ باپ کو کشنوں پر سر ٹیکے لیبر گورنمنٹ کے بجٹ پر نکتہ چینی کرنے کے لیے چھوڑ کر اس وقت یہاں مے فیئر بال روم میں بیٹھے ویدانت کے فلسفے اور پاکستان کے جواز سے الجھنے کی کوشش میں مصروف ہو۔ یہ زندگی اور یہ شامیں بالکل نرالی ہیں جن میں آنے والے قحط اور ...
چاندنی چھٹکی ہوئی ہے۔ میں کلب کے باغ میں ٹہل رہا ہوں۔ ایک خوشنما کنج سے کچھ آوازیں آرہی ہیں۔ میں دبے پاؤں جاکر دیکھتا ہوں۔ بنچ پر ایک لڑکی بیٹھی ہے۔ سامنے ایک گھٹنا گھاس پر ٹیکے ایک لڑکا ہے۔ اس کاایک ہاتھ اپنے دل پر ہے اور دوسرا ہوامیں لہرا رہاہے۔ نہایت رومان انگیز فضا ہے۔’’میں شادی کا وعدہ تو نہیں کرتی۔ صرف اتنا کہہ سکتی ہوں کہ آپ سیمی فائینلز میں آگئے ہیں۔‘‘
اس دن کوئی میرے پیچھے آ رہا تھا۔ اسے میں نے دیکھا تو نہیں، لیکن ایک سنسناہٹ سی میرے جسم میں دوڑ گئی۔ جہاں میں چل رہی تھی، وہاں برابر میں ایک پرانی شیور لیٹ گاڑی آ کر رکی، جس میں ادھیڑ عمر کا بلکہ بوڑھا مرد بیٹھا تھا۔ وہ بہت معتبر صورت اور رعب داب والا آدمی تھا، جس کے چہرے پر عمر نے خوب لوڈو کھیلی تھی۔ اس کی آنکھ تھوڑی دبی ہوئی تھی، جیسے کبھی اسے لق...
فلک آرا سو چکی تھی۔ جمعراتی کی اماں میرا راستہ دیکھ رہی تھیں۔ انھیں کھانا دے کر رخصت کیا۔ مکان کا دروازہ اندر سے بند کر کے مینا کو جیب سے نکالا اور پنجرے کے پاس لے گیا۔ آج فلک آرانے پنجرے کو اور بھی سجا رکھا تھا۔ تیلیوں کے بیچ بیچ میں چاندنی کے پھول اٹکائے تھے، جھاڑو کے تنکے میں رنگین کپڑے کی کترن باندھ کر اپنے خیال میں جھنڈا بنایا تھاجو پنجرے ک...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books