میں، سعادت حسن منٹو
منٹو کی شخصیت کے چند پہلو
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منٹو کی شخصیت کے چند پہلو
منٹو کی شخصیت کے چند پہلو
منٹو کی کہانیوں کے نمایاں موضوع ہمیشہ معاشرے کے پسماندہ افراد تھے۔ طوائفوں سے لے کر ستائی ہوئی اقلیت تک، منٹو نے ان کے وجود اور ان کے وجود کو لاحق غم کو بیان کیا۔ ان لوگوں کے حد غیر ضروری حد تک ہمدردانہ خاکوں کے بجائے ان کی حقیقت پسندانہ تصویر کشی ان کی تحریروں کو دوسرے ہم عصر ادیبوں سے ممتاز کرتی ہے۔
ان کی کئی کہانیوں پر فحش ہونے کا الزام لگایا گیا۔ اس طرح کے الزامات پر ان کا صرف ایک ہی جواب ہوتا تھا، ’’میری کہانیاں معاشرے کا عکاس ہیں۔ اگر میری کہانیاں فحش ہیں تو معاشرہ بھی فحش ہے۔ انہیں اپنی تحریروں کے لیے فحاشی کے چھ الزامات کا سامنا کرنا پڑا، حالانکہ ان پر صرف ایک کے لئے جرمانہ کیا گیا۔
منٹو 1941 میں آل انڈیا ریڈیو سے منسلک ہونے کے لیے دہلی گئے۔ ان کا قیام مختصر تھا، جو صرف اٹھارہ ماہ رہا۔ لیکن، یہ دور ان کے لیے سب سے زیادہ نتیجہ خیز ثابت ہوا۔ انہوں نے آل انڈیا ریڈیو کے لیے لاتعداد ریڈیو ڈرامے لکھے اور ان کے ریڈیو ڈراموں کے چار مجموعے شائع ہوئے۔
منٹو اپنی مختصر کہانیوں کے لئے جانے جاتے ہیں لیکن ان کے ڈراموں اور مضامین کے بھی کئی مجموعے شائع ہوئے ہیں۔ لیکن انہوں نے اپنی زندگی میں صرف ایک ناول لکھا ہے جس کا عنوان ’بغیر عنوان کے‘ ہے
سعادت حسن منٹو پر ریختہ کی خاص ویڈیو پیش کش
منٹو کے یہ دلچسپ مضامین پڑھیں اور ان کی تخلیقی فکر کو سمجھیں
منٹو کے یہ دلچسپ مضامین پڑھیں اور ان کی تخلیقی فکر کو سمجھیں
میں افسانہ اول تو اس لئے لکھتا ہوں کہ مجھے افسانہ نگاری کی شراب کی طرح لت پڑ گئی ہے۔ میں افسانہ نہ لکھوں تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں نے کپڑے نہیں پہنے، یا میں نے غسل نہیں کیا، یا میں نے شراب نہیں پی۔ میں افسانہ نہیں لکھتا۔ حقیقت یہ ہے کہ افسانہ مجھے لکھتا ہے۔ میں بہت کم پڑھا لکھا آدمی ہوں۔ یوں تو میں نے بیس سے اوپر کتابیں لکھی ہیں، لیکن مجھے بعض اوقات حیرت ہوتی ہے کہ یہ کون ہے جس نے اس قدر اچھے افسانے لکھے ہیں، جن پر آئے دن مقدمے چلتے رہتے ہیں۔
اور پڑھیںہم ایک عرصے سے یہ شور سن رہے ہیں، ہندوستان کو اس چیز سے بچاؤ، اس چیز سے بچاؤ، مگر واقعہ یہ ہے کہ ہندوستان کو ان لوگوں سے بچانا چا ہیئے جو اس قسم کا شور پیدا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ شور پیدا کرنے کے فن میں ماہر ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ مگر ان کے دل اخلاص سے بالکل خالی ہیں۔ رات کو کسی جلسے میں گرما گرم تقریر کرنے کے بعد جب یہ لوگ اپنے پرتکلف بستروں میں سوتے ہیں تو ان کے دماغ بالکل خالی ہوتے ہیں۔ ان کی راتوں کا خفیف ترین حصہ بھی اس خیال میں نہیں گزرا کہ ہندوستان کس مرض میں مبتلا ہے۔
اور پڑھیںمنٹو پر دلچسپ ویڈیوز
منٹو کی controversial شخصیت | جشن ریختہ
ناموراردو فکشن رائیٹر- شاہکار افسانوں کے خالق، جن میں 'ٹھنڈا گوشت' ، 'کھول دو' ، ٹوبہ ٹیک سنگھ'، 'بو' وغیرہ قابل ذکر ہیں