aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پتے"
آفتاب رئیس پانی پتی
شاعر
جمال پانی پتی
1927 - 2005
لالہ انوپ چند آفتاب پانی پتی
1896 - 1968
انور پانی پتی
born.1936
مصنف
شیخ محمد احمد پانی پتی
1930 - 1962
عزیز الرحمٰن عزیز پانی پتی
کمار پانی پتی
born.1938
دولت رام صابر پانی پتی
died.1961
اخگر پانی پتی
محمد اسماعیل پانی پتی
1893 - 1972
بشیشر ناتھ کنول پانی پتی
حالی اکیڈمی، پانی پت
ناشر
قاضی ثناء اللہ پانی پتی
تکشی شو شنکر پلے
رام پت یادو
شاخوں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہمآندھی سے کوئی کہہ دے کہ اوقات میں رہے
سارے جذبےیہ جیسے پتے ہیں
برسات کے یہی دن تھے۔ کھڑکی کے باہر پیپل کے پتے اسی طرح نہا رہے تھے۔ ساگوان کے اس اسپرنگ دا...
اپنے ماضی کی جستجو میں بہارپیلے پتے تلاش کرتی ہے
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتلمیرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
دوستی کا جذبہ ایک بہت پاک اور شفاف جذبہ ہے ۔ اس سے انسانوں کے درمیان ایک دوسرے کو جاننے ، سمجھنے اور ایک دوسرے کیلئے جینے کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ شاعروں نے اس اہم انسانی جذبے اور رشتے کو بہت پھیلاؤ کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ دوستی پر کی جانے والی اس شاعری کے اور بھی کئی ڈائمینشن ہیں ۔ دوستی کب اور کن صورتوں میں دشمنی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے ؟ ہم سب اگرچہ اپنی عام زندگی میں ان حالتوں سے گزرتے ہیں لیکن شعوری طور پر نہ انہیں جان پاتے ہیں اور نہ سمجھ پاتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور ان انجانی صورتوں سے واقفیت حاصل کیجئے ۔
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
عام زندگی میں ہم پھول کی خوشبو اور اس کے الگ الگ رنگوں کےعلاوہ اورکچھ نہیں دیکھتے ۔ پھول کوموضوع بنانےوالی شاعری کا ہمارا یہ انتخاب پڑھ کرآپ کوحیرانی ہوگی کہ شاعروں نے پھول کو کتنے زاویوں سے دیکھا اوربرتا ہے ۔ پھول اس کی خوبصورتی اوراس کی نرمی کو محبوب کے حسن سے ملا کربھی دیکھا گیا ہے اوراس کے مرجھا نے کو حسن کے زوال اوربے ثباتیِ زندگی کی علامت بھی بنایا گیا ہے ۔ پھول کے ساتھ کانٹوں کا کرداراوربھی دلچسپ ہے ۔ کانٹوں کونسبتاً ثبات حاصل ہے اوران کے کردارمیں دوغلہ پن نہیں ۔ ہمیں پتا ہے کہ کانٹے چھب سکتے ہیں اورتکلیف پہنچا سکتے ہیں اس لئے ان سے دوری بنائ جاسکتی ہے لیکن پھولوں کی خوبصورتی کے دھوکے میں آکرہم ان سے قربت بنا لیتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں ۔ یہاں پھول اور کانٹے مختلف انسانی کرداروں کی استعاراتی تعبیر ہیں ۔
पत्तेپتے
leaves, petals
पतेپتے
address
نیل کنٹھ اور نیم کے پتے
شیخ ایاز
مجموعہ
جنت کے پتے
نمرہ احمد
ناول
تاش کے پتے
سلیم الدین طالب
غالب کے پتر
شری رام شرما، شری نواس شرما
خطوط
باون پتے
کرشن چندر
پچھلے پنے
گلزار
افسانہ
پت جھڑ کی آواز
قرۃالعین حیدر
کہانیاں/ افسانے
خشک ٹہنی زرد پتے
یوسف تقی
پانی پت اور بزرگان پانی پت
سید محمد میاں
تاریخ تصوف
کلمات طیبات
مختصر حالات زندگی اور منتخب کلام بو علی شاہ قلندر پانی پتی
حکیم گلچیں کرنالی
چشتیہ
محمد حمید شاہد کی افسانہ نگاری
زوار طالب چودھری
فکشن تنقید
پتہ پتہ بوٹا بوٹا
رفعت سروش
خود نوشت
قاضی ثناءالله پانی پتی اور تفسیر مظہری کا تعارف
رضوان الدین خان
اسلامیات
یہ ڈائری ہے اور اس میں پتے ہیں اور نمبراسے خیال سے بکسے کی جیب میں رکھنا
اختر بنے جو پھول تو شاخیں بنیں ہلالپتے تمام آئینۂ نور ہو گئے
میں نے ماضی سے کئی خشک سی شاخیں کاٹیںتم نے بھی گزرے ہوئے لمحوں کے پتے توڑے
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرےجن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
شاخیں رہیں تو پھول بھی پتے بھی آئیں گےیہ دن اگر برے ہیں تو اچھے بھی آئیں گے
’’میں کھجا دوں بیگم جان۔۔۔۔‘‘ میں نے بڑے شوق سے تاش کے پتے بانٹتے ہوئے کہا۔ بیگم جان مجھے ...
یہ چند لمحوں کے زرد پتےگرے ہیں اور تیرے گیسوؤں میں
میں نے اس کی طرف سے خط لکھااور اپنے پتے پہ بھیج دیا
وہ زرد پتے جو پیڑ سے ٹوٹ کر گرے تھےکہاں گئے بہتے پانیوں میں بلائے کوئی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books