aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پسینہ"
رخ پر پسینہ جسم میں رعشہ جبیں پہ چیںپوچھا کدھر چلے تو یہ بولے کہیں نہیں
آنکھوں کا عرق روغن بادام سے بہترعارض کا پسینہ ہے گلاب گل احمر
نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سےپسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے
اشوک اٹھنے لگا۔ مہاراجہ گ نے اسے پکڑ کربٹھا دیا،’یہ فلم تمہیں پورے کا پورا دیکھنا پڑے گا۔‘‘ فلم چلتا رہا۔ پردے پر برہنگی منہ کھولے ناچتی رہی۔ مرد اور عورت کا جنسی رشتہ مادر زاد عریانی کے ساتھ تھرکتا رہا۔ اشوک نے ساراوقت بے چینی میں کاٹا۔ جب فلم بند ہوا اور پردے پر صرف سفید روشنی تھی تو اشوک کو ایسا محسوس ہوا کہ جو کچھ اس نے دیکھا تھا، پروجیکٹر کی ب...
وہ سنسان بازار میں کھڑی تھی۔ پھولوں والی ساڑھی جو وہ خاص خاص موقعوں پر پہنا کرتی تھی، رات کے پچھلے پہر کی ہلکی ہلکی ہوا سے لہرا رہی تھی۔ یہ ساڑھی اور اس کی ریشمی سرسراہٹ سوگندھی کو کتنی بری معلوم ہوتی تھی۔ وہ چاہتی تھی کہ اس ساڑھی کے چیتھڑے اڑا دےکیونکہ ساڑھی ہوا میں لہرا لہرا کر ’’اونہہ اونہہ‘‘ کر رہی تھی۔گالوں پر اس نے پوڈر لگایا تھا اور ہونٹوں پرسرخی۔ جب اسے خیال آیا کہ یہ سنگار اس نے اپنے آپ کو پسند کرانے کے واسطے کیا تھا تو شرم کے مارے اسے پسینہ آگیا۔ یہ شرمندگی دور کرنے کے لیے اس نے کچھ سوچا۔۔۔میں نے اس موئے کو دکھانے کے لیے تھوڑی اپنے آپ کو سجایا تھا۔ یہ تو میری عادت ہے۔۔۔ میری کیا سب کی یہی عادت ہے۔۔۔ پر۔۔۔پر۔۔۔ یہ رات کے دو بجے اور رام لال دلال اور۔۔۔یہ بازار۔۔۔ اور وہ موٹر اور بیٹری کی چمک۔۔۔ یہ سوچتے ہی روشنی کے دھبے اس کی حدِ نگاہ تک فضا میں ادھر ادھر تیرنے لگے اور موٹر کے انجن کی پھڑپھڑاہٹ اسے ہوا کے ہر جھونکے میں سنائی دینے لگی۔
पसीनेپسینہ
sweat
पसीनाپسینہ
perspiration
میں نے پینا چھوڑ دیا اور دیگر مزاحیہ افسانے
کشوری لال
نثر
بلاک مونٹین ایکسپڈیشن
نواب افسر جنگ بہادر
عالمی تاریخ
آنسو اور پسینہ
رام پرتاپ بہادر
گلابی پسینہ
نفیس تیاگی
ناول
آر۔ پی۔ بہادر
افسانہ
مہک پسینے کی
رہبر اندوری
پسینے سے مرے اب تو یہ رومالہے نقد ناز الفت کا خزینہ
سوا چار بج چکے تھے لیکن دھوپ میں وہی تمازت تھی جو دوپہر کو بارہ بجے کے قریب تھی۔ اس نے بالکنی میں آکر باہر دیکھا تو اسے ایک لڑکی نظر آئی جو بظاہر دھوپ سے بچنے کے لیے ایک سایہ دار درخت کی چھاؤں میں آلتی پالتی مارے بیٹھی تھی۔اس کا رنگ گہرا سانولا تھا، اتنا سانولا کہ وہ درخت کی چھاؤں کا ایک حصہ معلوم ہوتا تھا۔ سریندر نے جب اس کو دیکھا تو اس نے محسوس کیا کہ وہ اس کی قربت چاہتا ہے، حالانکہ وہ اس موسم میں کسی کی قربت کی بھی خواہش نہ کرسکتا تھا۔موسم بہت واہیات قسم کا تھا۔ سوا چار بج چکے تھے۔ سورج غروب ہونے کی تیاریاں کررہا تھالیکن موسم نہایت ذلیل تھا۔ پسینہ تھا کہ چھوٹا جارہا تھا۔ خدا معلوم کہاں سے مساموں کے ذریعے اتنا پانی نکل رہا تھا۔ سریندر نے کئی مرتبہ غور کیا تھا کہ پانی اس نے زیادہ سے زیادہ چار گھنٹوں میں صرف ایک گلاس پیا ہوگا مگر پسینہ بلامبالغہ چار گلاس نکلا ہوگا۔ آخر یہ کہاں سے آیا!
ہوگا کٹھن یہاں بھی جینادانتوں آ جائے گا پسینا
آنکھوں نے اسے بھی کتا دیکھا۔ ایک تو کتا اور پھر بکری کی جسامت کا۔ گویا بہت ہی کتا۔ بس ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ چھڑی کی گردش دھیمی ہوتے ہوتے ایک نہایت ہی نامعقول زاویے پر ہوا میں کہیں ٹھہر گئی۔ سیٹی کی موسیقی بھی تھرتھرا کر خاموش ہوگئی لیکن کیا مجال جو ہماری تھوتھنی کی مخروطی شکل میں ذرا بھی فرق آیا ہو۔گویا ایک بےآواز لے ابھی تک نکل رہی تھی۔طب کا مسئلہ ہ...
یہ پسینہ وہی آنسو ہیں جو پی جاتے تھے ہمآرزوؔ لو وہ کھلا بھید وہ ٹوٹا پانی
جس وقت یہ دونوں بیل ہل یا گاڑی میں جوتے جاتے اور گردنیں ہلاہلا کر چلتے تو ہر ایک کی یہی کوشش ہوتی تھی کہ زیادہ بوجھ میر ی ہی گردن پر رہے۔ کام کے بعد دوپہر یا شام کو کھلتے، تو ایک دوسرے کو چوم چاٹ کر اپنی تھکان اتار لیتے ۔ ناند میں کھلی بھوسا پڑجانے کے بعد دونوں ایک ساتھ اٹھتے۔ ایک ساتھ ناند میں منہ ڈالتے اور ایک ہی ساتھ بیٹھتے ایک منہ ہٹا لیتا تو د...
پسینا پسینا ہوا سب بدنکہ جوں شبنم آلودہ ہو یاسمن
آنندی کے تیوروں پر بل پڑ گئے اور جھنجھلاہٹ کے مارے بدن میں پسینہ آ گیا ۔بولی، ’’جس نے تم سے یہ آگ لگائی ہے اسے پاؤں تو منہ جھلس دوں۔‘‘سری کنٹھ، ’’اس قدر تیز کیوں ہوتی ہو، کچھ بات تو کہو۔‘‘
لیکن سب سے زیادہ پتلا حال مرحوم کے ایک دوست کا تھا، جن کے آنسو کسی طرح تھمنے کا نام نہیں لیتے تھے کہ انھیں مرحوم سے دیرنہ ربط و رفاقت کا دعویٰ تھا۔ اِس رُوحانی یک جہتی کے ثبوت میں اکثر اس واقعے کا ذکر کرتےکہ بغدادی قاعدہ ختم ہونے سے ایک دن پہلے ہم دونوں نے ایک ساتھ سگرٹ پینا سیکھا ۔ چنانچہ اس وقت بھی صاحب موصوف کے بین سے صاف ٹپکتا تھا کہ مرحوم کسی...
ماتھے سے آگ کے بھی پسینہ ٹپک پڑے ۵۵
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books