aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "کتا"
راج کماری سورج کلا سرور
شاعر
وقار خلیل
مصنف
نوری کتب خانہ، لاہور
ناشر
عامر کتاب گھر بٹلہ ہاؤس، نئی دہلی
کتب خانہ انجمن ترقی اردو، اردو بازار، دہلی
کتب خانہ رحیمیہ، دہلی
میاں مولا بخش کشتہ
کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند
سید عبدالحسین تاجر کتب، لکھنؤ
کتب خانہ شان اسلام، لاہور
تاج کتب خانہ، پیشاور
کتب خانہ آصفیہ، حیدرآباد دکن
بچوں کا کتب خانہ، حیدرآباد
کتب خان اشرفیہ، دہلی
عبدالعظیم تاجر کتب، احمدیہ بک
محبت اپنی یک طوری میں دشمن ہے محبت کیسخن مال محبت کی دکان آرائی کرتا ہے
اس روز شام کے قریب جب وہ اڈے میں آیا تو اس کا چہرہ غیر معمولی طور پر تمتمایا ہوا تھا۔ حقے کا دور چلتے چلتے جب ہندو مسلم فساد کی بات چھڑی تو استاد منگو نےسر پر سے خاکی پگڑی اتاری اور بغل میں داب کر بڑے مفکرانہ لہجے میں کہا، ’’یہ کسی پیر کی بددعا کا نتیجہ ہے کہ آئے دن ہندوؤں اور مسلمانوں میں چاقو، چھریاں چلتی رہتی ہیں۔ اور میں نے اپنے بڑوں سے سناہے ک...
(۱)ہلکو نے آ کر اپنی بیوی سے کہا، ’’شہنا آیا ہے لاؤ جو روپے رکھے ہیں اسے دیدو کسی طرح گردن تو چھوٹے۔‘‘
کمرہ بہت چھوٹا تھا جس میں بے شمار چیزیں بے ترتیبی کے ساتھ بکھری ہوئی تھیں۔ تین چار سوکھے سڑے چپل پلنگ کے نیچے پڑے تھے جن کے اوپر منہ رکھ کر ایک خارش زدہ کتا سورہا تھا۔ اور نیند میں کسی غیر مرئی چیز کو منہ چڑا رہا تھا۔ اس کتے کے بال جگہ جگہ سے خارش کے باعث اڑے ہوئے تھے۔ دور سے اگرکوئی اس کتے کو دیکھتاتو سمجھتا کہ پیر پونچھنے والا پرانا ٹاٹ دوہرا کرک...
دنیا چھڈ اداسیاں پہن لیاں سید وارثوں ہن وارث شاہ ہویابنتا سنگھ نے جس طرح ایک دم گانا شروع کیا تھا، اسی طرح وہ ایک دم خاموش ہوگیا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ خاکستری پہاڑیوں نے بھی اداسیاں پہن لی ہیں۔ جمعدار ہرنام سنگھ نے تھوڑی دیر کے بعد کسی غیر مرئی چیز کو موٹی سی گالی دی اور لیٹ گیا۔ دفعتا رات کے آخری پہر کی اس اداس فضا میں کتے کے بھونکنے کی آواز آئی۔ سب چونک پڑے۔ آواز قریب سے آئی تھی۔ صوبیدار ہرنام سنگھ نے بیٹھ کر کہا،’’یہ کہاں سے آگیا بھونکو؟‘‘ کتا پھر بھونکا ۔ اب اس کی آواز اور بھی نزدیک سے آئی تھی۔ چند لمحات کے بعد دور جھاڑیوں میں آہٹ ہوئی۔ بنتا سنگھ اٹھا اور اس کی طرف بڑھا۔ جب واپس آیا تو اس کے ساتھ ایک آوارہ سا کتا تھا جس کی دم ہل رہی تھی۔ وہ مسکرایا،’’جمعدار صاحب!میں ہوکمز،ادھر بولا تو کہنے لگا، میں ہوں چپڑ جُھن جُھن!‘‘
کتا
ریختہ نے اپنے قارئین کے تجربے سے ایسے قدیم و جدید شاعروں کی کتابوں کا انتخاب کیا ہے جن کو سب سے زیادہ پڑھا گیا جاتا ہے، آپ بھی اس تجربے میں شریک ہوسکتے ہیں۔
روسی ادب کے اردو تراجم یہاں پڑھیں، اس صفحہ پر چنندہ روسی تراجم دستیاب ہیں، جنہیں ریختہ نے اپنے ای بک قارئین کے لیے منتخب کیا ہے۔
कित्ताکتا
Colloquial-how much
कुत्ताکتا
doggy
اپنے دکھ مجھے دے دو
راجندر سنگھ بیدی
1997افسانوی ادب
اداس نسلیں
عبداللہ حسین
2010افسانوی ادب
پطرس کے مضامین
پطرس بخاری
2011غیر افسانوی ادب
اردو شاعری کا تنقیدی مطالعہ
سنبل نگار
1995تنقید
تاریخ ادب اردو
جمیل جالبی
1989تاریخ
آگ کا دریا
قرۃالعین حیدر
1989ناول
تحقیق کا فن
گیان چند جین
2008تحقیق کے طریقہ کار
پیار کا پہلا شہر
مستنصر حسین تارڑ
رومانی
باغ وبہار
میر امن
2012داستان
اردو کی نثری داستانیں
1987تنقید
اردو کی پہلی کتاب
اسماعیل میرٹھی
1933سیکھنے کے وسائل/ قواعد
اردو زبان و قواعد
شفیع احمد صدیقی
1991غیر افسانوی ادب
اردو میں ترقی پسند ادبی تحریک
خلیل الرحمن اعظمی
2002تنقید
فورٹ ولیم کالج کی ادبی خدمات
ڈاکٹر عبیدہ بیگم
1983تحقیق
اردو غزل کا تاریخی ارتقا
غلام آسی رشیدی
2006تاریخ
آسمان خاکستری تھا۔ کوئی بھی وثوق سے نہیں کہہ سکتا تھا کہ بادل ہیں یا محض گردوغبار۔ بہر حال، اس گردوغبار یا بادلوں کے باوجود دھوپ کی جھلک موجود تھی اور وہ لڑکی بڑے اطمینان سے پیپل کی چھاؤں میں بیٹھی سستا رہی تھی۔سریندر نے اب کی غور سے اس کی طرف دیکھا۔ اس کا رنگ گہرا سانولا مگر نقش بہت تیکھے کہ وہ سریندر کی آنکھوں میں کئی مرتبہ چبھے۔مزدور پیشہ لڑکی معلوم ہوتی تھی۔ یہ بھی ممکن تھا کہ بھکارن ہو۔ لیکن سریندر اس کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرسکا تھا۔ اصل میں وہ یہ فیصلہ کررہا تھاکہ آیا اس لڑکی کو اشارہ کرنا چاہیے یا نہیں۔
استخواں ہڈی ہے اور ہے پوست کھالسگ ہے کتا اور گیدڑ ہے شغال
علم الحیوانات کے پروفیسروں سے پوچھا، سلوتریوں سے دریافت کیا، خود سرکھپاتے رہے لیکن کبھی سمجھ میں نہ آیا کہ آخر کتوں کافائدہ کیا ہے؟ گائے کو لیجئے، دودھ دیتی ہے، بکری کو لیجئے، دودھ دیتی ہے اور مینگنیاں بھی۔ یہ کتے کیا کرتے ہیں؟ کہنے لگے کہ، ’’کتا وفادار جانور ہے۔‘‘ اب جناب وفاداری اگر اسی کا نام ہے کہ شام کے سات بجے سے جو بھونکنا شروع کیا تو لگاتار...
’’داؤجی کے بچے‘‘ میں نے اونگھتے ہوئے کہا، ’’آدھی آدھی رات کو تنگ کرتے ہو، دفع ہو جاؤ۔۔۔میں نہیں۔۔۔میں نہیں آپ کے گھر رہتا۔ میں نہیں پڑھتا۔۔۔داؤ جی کے بچے۔۔۔کتے!‘‘ اور میں رونے لگا۔ داؤجی نے چمکار کر کہا، ’’اگر پڑھے گا نہیں تو پاس کیسے ہو گا! پاس نہیں ہو گا تو بڑا آدمی نہ بن سکےگا، پھر لوگ تیرے داؤ کو کیسے جانیں گے؟‘‘
اپنا نام لیلیٰ بتا چکی تھیمیں نے کہا
منشی صابر حسین کی آمدنی کم تھی اور خرچ زیادہ۔ اپنے بچہ کےلیے دایہ رکھنا گوارا نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن ایک تو بچہ کی صحت کی فکر اور دوسرے اپنے برابر والوں سے ہیٹے بن کر رہنے کی ذلت اس خرچ کو برداشت کرنے پر مجبور کرتی تھی۔ بچہ دایہ کو بہت چاہتا تھا۔ ہر دم اس کے گلے کا بار بنا رہتا۔ اس وجہ سے دایہ اور بھی ضروری معلوم ہوتی تھی۔ مگر شاید سب سے بڑا سبب ی...
شادی کی رات بالکل وہ نہ ہوا جو مدن نے سوچا تھا۔ جب چکلی بھابی نے پھسلا کر مدن کو بیچ والے کمرے میں دھکیل دیا تو اندو سامنے شالوں میں لپٹی اندھیرے کا بھاگ بنی جا رہی تھی۔ باہر چکلی بھابی اور دریا آباد والی پھوپھی اور دوسری عورتوں کی ہنسی، رات کے خاموش پانیوں میں مصری کی طرح دھیرے دھیرے گھل رہی تھی۔ عورتیں سب یہی سمجھتی تھیں کہ اتنا بڑا ہو جانے پر بھ...
جیسا کہ میں عرض کر چکا ہوں، زندگی بڑے ہموار طریقے پر افتاں و خیزاں گزر رہی تھی۔ اسٹوڈیو کا مالک ’ہر مزجی فرام جی‘ جو موٹے موٹے لال گالوں والا موجی قسم کا ایرانی تھا، ایک ادھیڑ عمر کی خوجہ ایکٹرس کی محبت میں گرفتار تھا؛ ہر نو وارد لڑکی کے پستان ٹٹول کر دیکھنا اس کا شغل تھا۔ کلکتہ کے بازار کی ایک مسلمان رنڈی تھی جو اپنے ڈائریکٹر، ساونڈ ریکارڈسٹ اور ا...
اب تک، کئی کردار آئے اور اپنی زندگی بتا کر، اپنی اہمیت جتا کر، اپنی ڈرامائیت ذہن نشین کراکے چلے گئے۔ حسین عورتیں، خوب صورت تخیلی ہیولے، اس کی چار دیواری میں اپنے دئے جلا کر چلے گئے، لیکن کالو بھنگی بدستور اپنی جھاڑو سنبھالے اسی طرح کھڑا ہے۔ اس نے اس گھر کے اندر آنے والے ہر کردار کو دیکھا ہے، اسے روتے ہوئے گڑگڑاتے ہوئے، محبت کرتے ہوئےنفرت کرتے ہوئے...
یہ وہی سریلی اذان تھی جس کے بارے میں ایک سکھ سمگلر نے یہ کہہ کر پورے گاؤں کو ہنسا دیا تھا کہ اگر میں نے وارث علی کی تین چار اذانیں اور سن لیں تو واہگو رو کی قسم کھاکے کہتا ہوں کہ میرے مسلمان ہو جانے کا خطرہ ہے۔ اذان کی آواز پر گھروں میں گھمر گھمر چلتی ہوئی مدھانیاں روک لی گئی تھیں۔ چاروں طرف صرف اذان حکمران تھی اور اس ماحول میں مائی تاجو اپنی کھاٹ ...
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books