aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "अफ़राद"
مسز عفراء بخاری
مصنف
سیدہ عفراء بخاری
خلیل افراز
شاعر
امیر حسین افراسیابی
یقیں افراد کا سرمایۂ تعمیر ملت ہےیہی قوت ہے جو صورت گر تقدیر ملت ہے
وہ پھر زور زور سے ہنسنے لگی۔ ’’وہ مجھ سے ملنے کے لئے آیا تھا، اسی روز تم بھی آنے والے تھے۔ وہ واپس جا رہا تھا۔ میں نے اسے روک لیا کہ تم سے مل کے جائے۔ تم پھر آئے ہی نہیں۔‘‘وہ ایک دم سنجیدہ ہو گئی۔ چھ برس میں نے تمہارا انتظار کیا۔ تمہارے جانے کے بعد مجھے خدا نے بیٹا دیا۔ تمہارا بیٹا۔ مگر ایک سال بعد وہ بھی مر گیا۔ چار سال اور میں نے تمہاری راہ دیکھی مگر تم نہیں آئے۔ پھر میں نے شادی کر لی۔
آنکھوں نے اسے بھی کتا دیکھا۔ ایک تو کتا اور پھر بکری کی جسامت کا۔ گویا بہت ہی کتا۔ بس ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ چھڑی کی گردش دھیمی ہوتے ہوتے ایک نہایت ہی نامعقول زاویے پر ہوا میں کہیں ٹھہر گئی۔ سیٹی کی موسیقی بھی تھرتھرا کر خاموش ہوگئی لیکن کیا مجال جو ہماری تھوتھنی کی مخروطی شکل میں ذرا بھی فرق آیا ہو۔گویا ایک بےآواز لے ابھی تک نکل رہی تھی۔طب کا مسئلہ ہ...
خالی سلیٹ پر تم جو کچھ بھی لکھو گے، نمایاں طورپر نظر آئے گا اور صاف پڑھا جائے گا۔ وزیر کا سینہ بالکل خالی تھا۔ دنیوی خیالات سے پاک اور صاف لیکن تہذیب کے کھردرے ہاتھوں نے اس پر نہایت بھدے نقش بنا دیے تھے جو مجھے اس کی غلط روش کا باعث نظر آتے ہیں۔وزیر کامکان یا جھونپڑا، سڑک کے اوپرپہاڑ کی ڈھلوان میں واقع تھا اور میں اس کی ماں کے کہنے پر ہر روز اس سے ذرا اوپر چیڑ کے درختوں کی چھاؤں میں زمین پر دری بچھا کر کچھ لکھا پڑھا کرتا تھا اور عام طور پروزیر میرے پاس ہی اپنی بھینس چرایا کرتی تھی۔ چونکہ ہوٹل سے ہر روز دری اٹھا کر لانا اور پھر اسے واپس لے جانا میرے جیسے آدمی کے لیے ایک عذاب تھا، اس لیے میں اسے ان کے مکان ہی میں چھوڑ جاتا تھا۔ ایک روز کا واقعہ ہے کہ مجھے غسل کرنے میں دیر ہوگئی اور میں ٹہلتا ٹہلتا پہاڑی کے دشوار گزار راستوں کو طے کرکے جب ان کے گھر پہنچا اور دری طلب کی تو اس کی بڑی بہن کی زبانی معلوم ہوا کہ وزیر دری لے کر اوپر چلی گئی ہے۔ یہ سن کر میں اور اوپر چڑھا اور جب اس بڑے پتھر کے قریب آیا جسے میں میز کے طور پر استعمال کرتا تھا تو میری نگاہیں وزیر پر پڑیں۔ دری اپنی جگہ بچھی ہوئی تھی اور وہ اپنا سبز کلف لگا دوپٹہ تانے سو رہی تھی۔
’’چھڑی زور سے لگ گئی ہو گی۔‘‘ ’’تو پھر کیا اس لڑکے کا والد اسکول میں جا کر اس استاد پر خفا نہ ہو گا، جس نے اس لڑکے کو اس قدر مارا ہے۔ ایک روز جب ماسٹر صاحب نے میرے کان کھینچ کر سرخ کر دئیے تھے تو ابّا جی نے ہیڈ ماسٹر کے پاس جا کر شکایت کی تھی نا؟‘‘
دیر وحرم اور ان سے وابستہ افراد کے درمیان کی کشمکش اور جھگڑے بہت پرانے ہیں اور روز بروز بھیانک روپ اختیار کرتے جارہے ہیں ۔ شاعروں نے اس موضوع میں ابتدا سے ہی دلچسپی لی ہے اور دیر وحرم کے محدود دائرے میں بند ہوکر سوچنے والے لوگوں کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔ دیر وحرم پر ہمارے منتخب کردہ ان اشعار کو پڑھ کو آپ کو اندازہ ہوگا کہ شاعری کی دنیا کتنی کھلی ہوئی ، کشادہ اور زندگی سے بھرپور ہے ۔
अफ़रादافراد
individuals, persons
बहुत से व्यक्ति, आदमी
‘फ़र्द’ का बहु., व्यक्तियाँ, आदमी।
افرا تفریح
محمد یونس بٹ
عفراء یا ماہ عرب
اویس احمد ادیب
ریت میں پاؤں
قصہ / داستان
دیوان حاج ملا ھادی سبزواری
آنکھ اور اندھیرا
افسانہ
تذکرۃ المتقین
میں زندگی زندگی پُکارتا ہوں مگر مجھ میں زندگی کہاں۔۔۔؟ اور شاید یہی وجہ ہے کہ میں اپنی عمر کی پٹاری کھول کر اس کی ساری چیزیں باہر نکالتا ہوں اور جھاڑ پونچھ کر بڑے قرینے سے ایک قطار میں رکھتا ہوں اور اس آدمی کی طرح جس کے گھر میں بہت تھوڑا سامان ہو ان کی نمائش کرتا ہوں۔ بعض اوقات مجھے اپنا یہ فعل بہت برا معلوم ہوتا ہے۔ لیکن میں کیا کروں،مجبور ہوں۔ می...
مرزااکثرکہتے ہیں کہ خود کام کرنابہت آسان ہے مگردوسروں سے کام لینا نہایت دشوار۔ بالکل اسی طرح جیسے خود مرنے کے لیے کسی خاص قابلیت کی ضرورت نہیں پڑتی۔ لیکن دوسروں کومرنے پرآمادہ کرنابڑا مشکل کام ہے۔ معمولی سپاہی اورجرنیل میں یہی فرق ہے۔ اب اسے ہماری سخت گیری کہیے یانااہلی یاکچھ اور، کوئی خانساماں ایک ہفتے سے زیادہ نہیں ٹکتا۔ ایسا بھی ہواہے کہ ہنڈیا ا...
’’زبان کی ماہیت پر کوئی غور و فکر اس فرق کو سامنے رکھے بغیر نہیں شروع کیا جا سکتا، جو الفاظ کے اس طریقۂ استعمال میں ہے، جب ہم انھیں افراد کے درمیان بات چیت کے کوڈ کی طرح استعمال کرتے ہیں، اور اسی طریقۂ استعمال میں، جب ہم انھیں ذاتی گفتگو کے لیے کام میں لاتے ہیں۔۔۔ جب ہم واقعی گفتگو کرتے ہیں تو ہمارے پاس ہمارا حکم بجا لانے پر تیار الفاظ موجود پہلے...
یہ سن کر میں اور بھی متعجب ہوا۔ اگر سلیم نے یہ الفاظ اپنی حسبِ معمول مسکراہٹ کے ساتھ کہے ہوتے تو میں یقینی طور پر یہ خیال کرتا کہ وہ صرف مذاق کر رہا ہے۔ مگر یہ جواب دیتے وقت اس کا چہرہ اس امر کا شاہد تھاکہ وہ سنجیدہ ہےاور میرے سوال کا جواب وہ اِنہی الفاظ میں دینا چاہتا ہے۔ لیکن پھر بھی میں تذبذب کی حالت میں تھا۔ چنانچہ میں نے اس سے کہا،’’مذاق کر ر...
آپ کے خیال میں لڑکوں کو آزاد رہنا چاہیئے۔ ان پر کسی قسم کی بندش یا دباؤ نہیں ہونا چاہیئے۔ بندش سے آپ کے خیال میں لڑکے کی دماغی نشونما میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے۔ اس کا یہ نتیجہ ہے کہ لڑکے شتر بے مہار بنے ہوئے ہیں۔ کوئی ایک منٹ بھی کتاب کھول کر نہیں بیٹھتا۔ کبھی گلّی ڈنڈا ہے۔ کبھی گولیاں ہیں۔ کبھی کنکوّے۔ حضرت بھی انہیں کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ چالیس سال س...
صبح جب سو کے اٹھوگھر کے افراد کی گنتی کر لو
جس میں کاہل بھی ہیں، غافل بھی ہیں، ہشیار بھی ہیںاپنے اپنے گھروں میں بیٹھاریڈیوکمنٹری سن رہا تھا۔ دوسرا انبوہ ان سفید پوشوں پر مشتمل تھا، جو عزت کی خاطر اپنی اپنی چھاتیوں پر خالی ایریل لگاکر خود ایرانی ہوٹلوں اور پان کی دکانوں کے سامنے کھڑے کمنٹری سن رہے تھے۔ پاکستان ایک میچ جیت چکا تھا اور کرکٹ کے خلاف ایک لفظ بھی منہ سے نکالنا غداری کے مترادف تھا۔ مرزا کرکٹ کااپنے آپ پر طاری کر کے کہنے لگے، ’’یہ کھیلوں کا بادشاہ ہے۔‘‘
ف۔ ب۔ پ۲۶ اکتوبر
15 اگست 1947ء کو امرتسر آزاد ہوا۔ پڑوس میں لاہور جل رہا تھا مگر امرتسر آزاد تھا اور اس کے مکانوں، دکانوں بازاروں پر ترنگے جھنڈے لہرا رہے تھے، امرتسر کے قوم پرست مسلمان اس جشن آزادی میں سب سے آگے تھے، کیونکہ وہ آزادی کی تحریک میں سب سے آگے رہے تھے۔ یہ امرتسر اکالی تحریک ہی کا امرت سر نہ تھا یہ احراری تحریک کا بھی امرتسر تھا۔ یہ ڈاکٹر ستیہ پال کا ام...
رم کی بوتل یا سگریٹ کا ڈبہ جب خالی ہو گا تو اسے پھینکا یا بیچا نہیں جائیگا، بلکہ احتیاط سے اس کمرے میں رکھ دیا جائے گا جہاں خالی بوتلوں اور ڈبوں کے انبار لگے ہیں۔کوئی عورت ملنے کے لیے آئے گی تو اسے دروازے ہی سے یہ کہہ کر واپس کردیا جائے گا کہ رات صاحب کی شوٹنگ تھی، اس لیے سو رہے ہیں۔ ملاقات کرنے والی شام کو یا رات کو آئے تو اس سے یہ کہا جاتا تھا کہ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books