aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "काया"
نسیم امروہوی
1908 - 1987
شاعر
کایا پبلی کیشنز، بہادر گڑھ
ناشر
کاکا کالیلکر
مصنف
کالا چاند ڈوما
ڈاکٹر صادق کیا
کرو گلیا نسکی
کھلتی کلیاں شکشا ایوم سماج کلیان سمیتی، بھوپال
کالا سنگھ بیدی
میجر خورشید قائم خانی
کتاب خانۂ کاوہ، تہران
جہانگیر قائم مقامی
سید سیاح الدین کاکا خیل
مدیر
عمر گزرے گی امتحان میں کیاداغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہےتیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پرکیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
غفلت کا تو دل چونک پڑا خوف سے ہل کر فتنے نے کیا خواب گلے کفر سے مل کر
ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیںتم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
تصویری شاعری کا یہ پہلا ایسا آن لائن ذخیرہ ہے جس میں ہزاروں خوبصورت اشعار کو ان کے معنی کی مناسبت سے تصویروں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ یہ دیدہ زیب پیش کش نہ صرف شعر کو سمجھنے میں معاون ہوگی بلکہ اس کے ذریعے معنی کے نیےعلاقوں تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔ ان شعروں کو پڑھیے، دیکھیے اور شعر فہموں کے ساتھ شئیر کیجیے۔
شاعری میں تخیل کی پروازنے بدن کی عام سی حرکات کو بھی حسن کے ایک دلچسپ بیانیے میں تبدیل کردیا ہے ۔ انگڑائ اوراس کی پوری جمالیات جس رنگا رنگی کے ساتھ اردو شاعری میں نظرآتی ہے وہ شاعروں کے ذہن کی زرخیزی اور ان کے تخیل کی بلند پروازی کا ایک بڑا ثبوت ہے ۔ بعض اشعار کو پڑھ کرتوایسا محسوس ہوتا ہے کہ حسن کا واحد مرکزانگڑائی کا عمل ہی ہے ۔ محبوب کے بدن میں فن کاروں کی دلچسپی کی یہ کتھا ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
ہمارا یہ انتخاب عاشق کی معشوق کے دیدار کی خواہش کا بیان ہے ۔ یہ خواہش جس گہری بے چینی کو جنم دیتی ہے اس سے ہم سب گزرے بھی ہیں لیکن اس تجربے کو ایک بڑی سطح پر جاننے اور محسوس کرنے کیلئے اس شعری متن سے گزرنا ضروری ہے ۔
कायाکایا
body, appearance, person, condition
کایا پلٹ
منشی سجاد حسین
ناول
تنقید کیا ہے
آل احمد سرور
تنقید
تقسیم ہند 1947
منصور احمد
سیاسی
مرثیہ غالب
مرثیہ
وہ بھی کیا دن تھے
حکیم محمد سعید دہلوی
سوانح حیات
تین ہندوستانی زبانیں
زبان
قائد اعظم محمد علی جناح سیاسی وتجزیاتی مطالعہ
محمد سلیم
خود نوشت
اردو کا قاعدہ
انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی
سیکھنے کے وسائل/ قواعد
کیا کروگے دل لے کر
سیوک نیر
حیات کیا ہے؟
محشر عابدی
سائنس
اردو کا بنیادی قاعدہ
عبدالغفار مدہولی
جدید بغدادی قاعدہ
فلمی قاعدہ
کرشن چندر
اسلامی تہذیب کیا ہے؟
غلام دستگیر رشید
اسلامیات
کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نےتو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی آج موت کی نیند پھر اچٹ گئی۔ کیا نیند، کیا موت، دونوں میں کسی کا اعتبار نہیں، جب زندہ تھے تو زندگی کا رونا تھا اور موت کی تمنا تھی، میں نے کہا تھا،
وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھاآنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے
جس کی فرقت نے پلٹ دی عشق کی کایا فراقؔآج اس عیسیٰ نفس دم ساز کی باتیں کرو
الیاسف اس قریے میں آخری آدمی تھا۔ اس نے عہد کیا تھا کہ معبود کی سوگند میں آدمی کی جون میں پیدا ہوا ہوں اور میں آدمی ہی کی جون میں مروں گا۔ اور اس نے آدمی کی جون میں رہنے کی آخر دم تک کوشش کی۔اور اس قریے سے تین دن پہلے بندر غائب ہو گئے تھے۔ لوگ پہلے حیران ہوئے اور پھر خوشی منائی کہ بندر جو فصلیں برباد اور باغ خراب کرتے تھے نابود ہو گئے۔ پر اس شخص نے جو انہیں سبت کے دن مچھلیوں کے شکار سے منع کیا کرتا تھا یہ کہا کہ بندر تو تمہارے درمیان موجود ہیں مگر یہ کہ تم دیکھتے نہیں۔ لوگوں نے اس کا برا مانا اور کہا کہ کیا تو ہم سے ٹھٹھا کرتا ہے اور اس نے کہا کہ بے شک ٹھٹھا تم نے خدا سے کیا کہ اس نے سبت کے دن مچھلیوں کے شکار سے منع کیا اور تم نے سبت کے دن مچھلیوں کا شکار کیا اور جان لو کہ وہ تم سے بڑا ٹھٹھا کرنے والا ہے۔
ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کوکیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلےخدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہےآخر اس درد کی دوا کیا ہے
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہےعشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے
غالب کی موتپس منظر، ایک سہ درہ دالان ہے جس کے سامنے ایک بڑا صحن ہے۔ دالان کے دروں میں اندرونی جانب پردے آدھی محراب تک بندھے ہوئے ہیں۔ دالان کے وسط میں ایک پلنگ ہے جس کا سراہنا شمال کی سمت ہے، پلنگ پر گدا بچھاہوا ہے۔ اور سفید چادر چاروں طرف کلابتوں کی ڈوریوں سے پایوں میں بندھی ہوئی ہے۔ پلنگ سے ملاہوا تختوں کا چوکا ہے جس پر دری بچھی ہوئی ہے اور اس پر صاف فرش ہے جوچاروں کونوں پر میر فروشوں سے دبا ہے۔ صدر میں بڑا گاؤ تکیہ قرینے سے رکھا ہے۔ سامنے صاف اگالدان رکھا ہے، اگالدان سے کچھ اوپر پلنگ سے نزدیک خاصدان رکھا ہے جس کے اوپر بہت نفیس تار کا کام کیا ہوا ہے۔ ایک کاغذ گیر میں خط لکھنے کا کاغذ دبا ہوا پاس ہی رکھا ہے۔
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books