aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "बदला"
ابدال بیلا
مصنف
عامر کتاب گھر بٹلہ ہاؤس، نئی دہلی
ناشر
بزم ہم قلم، بٹلہ ہاؤس، نئی دہلی
بیلا پبلیکیشنز، کراچی
محمد احمد بٹلہ
محمد امین لالا بیلا نواز
حضرت خواجہ بندہ نواز محمد حسینی گیسودراز
انڈو بنگلہ فرینڈ شپ سوسائٹی، چنڈی گڑھ
بیلا پبلی کیشنز، اسلام آباد
شاد پبلی کیشنز، بٹلہ ہاؤس، نئی دہلی
بالا دوبے
کماکشی بالا سبرامنین
رضیہ سلطانہ فکشن اکیڈمی، بٹلہ ہاؤس، نئی دہلی
بھائی بالا
اوشا بالا
کلیجہ چاہئے دشمن سے دشمنی کے لئےجو بے عمل ہے وہ بدلہ کسی سے کیا لے گا
پتا اب تک نہیں بدلا ہماراوہی گھر ہے وہی قصہ ہمارا
کہیں کچھ بھی نہیں بدلاتمہارے ہاتھ میری انگلیوں میں سانس لیتے ہیں
برسات کے یہی دن تھے۔ کھڑکی کے باہر پیپل کے پتے اسی طرح نہا رہے تھے۔ ساگوان کے اس اسپرنگ دار پلنگ پر، جو اب کھڑکی کے پاس سے تھوڑا ادھر سرکا دیا گیا تھا، ایک گھاٹن لونڈیا رندھیر کے ساتھ چمٹی ہوئی تھی۔ کھڑکی کے پاس باہر پیپل کے نہائے ہوئے پتے رات کے دودھیالے اندھیرے میں جھمکوں کی طرح تھرتھرا رہے تھے۔۔۔ اور شام کے وقت جب دن بھر ایک انگریزی اخبار کی ساری خبریں اور اشتہار پڑھنے کے بعد، جب وہ بالکنی میں ذرا تفریح کی خاطر آکھڑا ہوا تھا تو اس نے اس گھاٹن لڑکی کو، جو ساتھ والے رسیوں کے کارخانے میں کام کرتی تھی اور بارش سے بچنے کے لیے املی کے پیڑ کے نیچے کھڑی تھی، کھانس کھانس کر اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا اور اس کے بعد ہاتھ کے اشارے سے اوپر بلا لیا تھا۔
مجھ سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدلمیں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں
فلم اور ادب میں ہمیشہ سے ایک گہرا تعلق رہا ہے ،اگر بات ہندوستانی فلموں کی ہو تو ان میں استعمال ہونے والی زبان، ڈائلوگز ، اسکرین رائٹنگ اور نغموں میں اردو کا ہمیشہ سے بول بالا رہا ہے جو اب تک جاری ہے۔ آج اس کلیکشن میں ہم نے راجہ مہدی علی خان کے کچھ مشہورنغموں کو شامل کیا ہے ۔ پڑھئے اور کلاسیکل گانوں کا لطف لیجئے۔
اردو شاعری کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی ایسی لفظیات جو خالص مذہبی تناظر سے جڑی ہوئی تھیں نئے رنگ اور روپ کے ساتھ برتی گئی ہیں اور اس برتاؤ میں ان کے سابقہ تناظر کی سنجیدگی کی جگہ شگفتگی ، کھلے پن ، اور ذرا سی بذلہ سنجی نے لے لی ہے ۔ دعا کا لفظ بھی ایک ایسا ہی لفظ ہے ۔ آپ اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک عاشق معشوق کے وصال کی دعائیں کرتا ہے ، اس کی دعائیں کس طرح بے اثر ہیں ۔ کبھی وہ عشق سے تنگ آکر ترک عشق کی دعا کرتا ہے لیکن جب دل ہی نہ چاہے تو دعا میں اثر کہاں ۔ اس طرح کی اور بہت سی پرلطف صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
बदलाبدلہ
retaliation, revenge
बदलाبدلا
alter, change, transform
غرور کا بدلہ
محمد افتخار کھوکھر
افسانہ
اللہ دے بندہ لے
رضیہ سجاد ظہیر
خواتین کی تحریریں
روح تصوف
تصوف
سفر لکھنؤ
راے بالا پرشاد گوڑ
سفر نامہ
اصلی جنم ساکھی
سوانح حیات
میرا بلّہ کہاں ہے؟
میرا تیندولکر
ادب اطفال
بنجارا
کتنا بدل گیا انسان
فلمی نغمے
عمل (بہت آسان، بہت مشکل)
شرافت
ناول
پرانی مسلمانی
Pani Bola
رام چندر تیواری
بنگلہ ساہتیہ میں راجستھان
شیو کمار
منگو کا لٹو
آوارہ سورج
معاشرتی
’’تو بڑا بیدرد ہے بے! سال بھر جس کے ساتھ جندگانی کا سکھ بھوگا اسی کے ساتھ اتنی بے وپھائی۔‘‘’’تو مجھ سے تو اس کا تڑپنا اور ہاتھ پاؤں پٹکنا نہیں دیکھا جا تا۔‘‘
ایسا بدلا ہوں ترے شہر کا پانی پی کرجھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو
گھستے گھستے مٹ جاتا آپ نے عبث بدلاننگ سجدہ سے میرے سنگ آستاں اپنا
ذرا موسم تو بدلا ہے مگر پیڑوں کی شاخوں پر نئے پتوں کے آنے میں ابھی کچھ دن لگیں گےبہت سے زرد چہروں پر غبار غم ہے کم بے شک پر ان کو مسکرانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے
دور شور کی آواز سنائی دے رہی تھی جیسے بہت سے لوگ غصے میں چیخ چلا رہے ہیں۔ میں گندا نالا عبور کرکے ظاہرا پیر کے تکیے سے ہوتا ہوا ہال دروازے کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ تیس چالیس نوجوان جوش میں بھرے پتھر اٹھا اٹھا کر دروازے کے گھڑیال پر مار رہے ہیں۔ اس کا شیشہ ٹوٹ کر سڑک پرگرا تو ایک لڑکے نے باقیوں سے کہا، ’’چلو۔۔۔ ملکہ کا بت توڑیں!‘‘دوسرے نے کہا، ’’نہیں یار۔۔۔ کوتوالی کو آگ لگائیں!‘‘
بدلا نہ اپنے آپ کو جو تھے وہی رہےملتے رہے سبھی سے مگر اجنبی رہے
بہت مدت کے نخچیروں کا انداز نگہ بدلاکہ میں نے فاش کر ڈالا طریقہ شاہبازی کا
میری غربت کو شرافت کا ابھی نام نہ دےوقت بدلا تو تری رائے بدل جائے گی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books