aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "लरज़े"
شمشیر بکف دیکھ کے حیدر کے پسر کو جبریل لرزتے ہیں سمیٹے ہوئے پر کو
ثابت ہوا ہے گردن مینا پہ خون خلقلرزے ہے موج مے تری رفتار دیکھ کر
وہ شیر جن کے نام سےلرزے میں آئے اہرمن
زیب النساء نے سب حالات سن کر کہا، ’’میرے سر پر ہاتھ رکھ کر کہو۔‘‘ مولوی ابل چہکا، ’’اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہہ رہا ہوں۔ اب تو اپنے سر کی قسم دیتی ہے تو نعوذ باللہ کیا تو اللہ جل شانہ سے بڑی ہے؟ کاش عورت کی...
ہندو شرنارتھیوں کے کیمپ میں آزادی کی رات کو شدید بخار میں لرزتی ہوئی ایک ماں اپنے بیمار بیٹے کے سامنے دم توڑ رہی تھی۔ یہ لوگ مغربی پنجاب سے آئے پندرہ آدمیوں کا خاندان تھا۔ پاکستان سے ہندوستان آتے صرف دو افراد رہ گئے تھے اور اب ان میں...
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے نوکلاسیکی لہجے کے لیے معروف
लरज़ेلرزے
shaking, trembling, earthquake
لہجے
محمود خاور
انتخاب
اشک لہجے
ظفر مرادآبادی
مجموعہ
حامد نے جلدی جلدی ایک تیلی جلائی اور بچے کے چہرے کو غور سے دیکھا۔ ایک دم اس کی آنکھوں کے سامنے اس مرد کا چہرہ آگیا جس کے ساتھ لتا شیواجی پارک میں رہتی تھی۔۔۔ ہٹ تیری ایسی کی تیسی۔۔۔ ہوبہو وہی شکل۔۔۔ وہی ناک نقشہ! حامد نے بچے...
کوئی پاؤ گھنٹے بعد وہ واپس آئی۔ زیور وغیرہ اس نے اتار دیے تھے۔۔۔ اور شب خوابی کے لیے ایک سادہ سی اجلی دھوتی باندھ لی تھی۔ وہ اس قدر آہستہ سے داخل ہوئی کہ نوجوان نے اس کے قدموں کی چاپ تک نہیں سنی۔ وہ چاندنی پر پیٹ کے...
ہجوم فکر سے دل مثل موج لرزے ہےکہ شیشہ نازک و صہبائے آبگینہ گداز
میری سیاہ شب نے اک عمر آرزو کیلرزے کبھی افق پر تاگا سا روشنی کا
شب بخیر اس نے کہا تھا کہ ستارے لرزےہم نہ بھولیں گے جدائی کا وہ ہنگام کبھی
نہ آنکھ چھلکی نہ ہونٹ لرزے نہ سانس الجھی نہ دل ہی دھڑکاکہاں وہ جذبات کا تلاطم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے
ارشد کے ہونٹ لرزے اور چہرے پر وہ کیفیت نمودار ہوئی جسے منہ بسورنا کہتے ہیں۔ اس حالت میں وہ بے حد مسکین اور معصوم نظر آنے لگتا ہے۔ ایسے موقعوں پر میں لاشعوری طور پر ٹافی یا میٹھی سونف کے پیکٹ کے لیے اپنی جیبیں ٹٹولنے لگتا ہوں۔ ’’اور...
لرزے بھی نہیں شہر کے حساس در و بامدل راکھ ہوئے پھر بھی قیامت نہیں آئی
’’اے اصغری بیگم !تم نےتو دہلا دیا، کیا ہوا؟‘‘ بڑی بیگم کے ننگے تلوے جیسے ابھی تک بھوبل پر تھے۔ ’’ہوا کیا بیٹی، نصیب کے لکھے پورے ہوگئے، کبھی ہمارے گھروں میں کاہے کو ایسا ہوا تھا۔ اس پاکستان نے مٹی خراب کردی۔‘‘...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books