پھولوں میں وہ خوشبو وہ صباحت نہیں آئی
پھولوں میں وہ خوشبو وہ صباحت نہیں آئی
اب تک ترے آنے کی شہادت نہیں آئی
موسم تھا نمائش کا مگر آنکھ نہ کھولی
جاناں ترے زخموں کو سیاست نہیں آئی
جو روح سے آزار کی مانند لپٹ جائے
ہم پر وہ گھڑی اے شب وحشت نہیں آئی
اے دشت انا الحق ترے قربان ابھی تک
وہ منزل اظہار صداقت نہیں آئی
ہم لوگ کہ ہیں ماؤں سے بچھڑے ہوئے بچے
حصے میں کسی کے بھی محبت نہیں آئی
ہم نے تو بہت حرف تری مدح میں سوچے
افسوس کہ سنوائی کی نوبت نہیں آئی
لرزے بھی نہیں شہر کے حساس در و بام
دل راکھ ہوئے پھر بھی قیامت نہیں آئی
ساجدؔ وہ سحر جس کے لئے رات بھی روئی
آئی تو سہی حسب ضرورت نہیں آئی
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 27)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.