aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "چڑھایا"
گھر میں اکیلے تیوری چڑھائے چلے گئےدیکھا نہ پھر کے سر کو جھکائے چلے گئے
اپنے اک ادنیٰ تماشے کے لئےہم کو سولی پر چڑھایا یار نے
ادھر ابا بدستور بڑبڑا رہے تھے، ’’چار پانچ دن سے دیکھ رہا ہوں کہ فیرنی میں قند بڑھتی جا رہی ہے۔‘‘ صحن میں اماں دوڑی دوڑی آئیں اور آتے ہی ابا پر برس پڑیں، جیسے ان کی عادت ہے۔ ’’آپ تو نا حق بگڑتے ہیں۔ آپ ہلکا میٹھا پسند کرتے...
بچو! تمہیں قسمت نے نہ پروان چڑھایاحسرت رہی، ماں نے تمہیں دولہا نہ بنایا
حلوے کی پکا کے اک کڑھائیشیرینی دیو کو چڑھائی
اماں کئی دن بعد واپس آئیں۔ وہ فوجیوں سے بچنے کے لئے اتنے عرصے تک ایک کھلیان میں چھپی رہی تھیں اور میں اس خالی مکان میں اکیلا تھا اور باہر گولیاں چلنے کی آواز پر سہم سہم کر کونوں کھدروں میں چھپتا پھرتا تھا اور نعمت خانے اور باورچی...
لوریاں دی ہیں سمندر کی ہوا نے برسوںاسکو پروان چڑھایا ہے فضا نے برسوں
گوتما کی آواز تازہ اور مدھم تھی۔ بولتے ہوئے اس کا نچلا ہونٹ قدرے سکڑ سا جاتا تھا اور آنکھوں پر پلکوں کی جھالریں کئی بار جھک جھک جاتی تھیں۔ گوتما کا لہجہ اس کی آواز سے زیادہ پراسرار اور مقدس تھا۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ وہ ہم سے...
’’اللہ قبول فرمائے۔‘‘ زیب النساء جیسے اپنی قبر میں سے بولی جس پر نیا نیا غلاف چڑھایا گیا تھا۔ چند ہی روز میں مہرالنساء مایوں بٹھا دی گئی۔ اس کے پیروں میں مہندی تھوپ دی گئی۔ ڈھولک تو خیر نہ بجی، کیوں کہ شادی کا گھر سہی پر آخر مولوی...
چڑھایا جا رہا ہوں دار پر میںبیاں مجھ سے حقیقت ہو گئی ہے
مولا نے گردن کو بڑے زور سے جھٹکا دے کر رنگے کے چوپال کی طرف دیکھا۔ رنگا اور اس کے بیٹے لٹھوں پر گنڈاسے چڑھائے چوپال پر تنے کھڑے تھے۔ رنگے کا بڑا لڑکا بولا، ’’آؤ بیٹے آؤ۔ گنڈاسے کے ایک ہی وار سے پھٹے ہوئے پیٹ میں سے انتڑیوں...
خواب سے طفلی کے تو نے ہی جگایا تھا ہمیںناز سے پروان تو نے ہی چڑھایا تھا ہمیں
وہ دالان سے اتر کر نیم تاریک سڑک پر آئے۔ کچھ لوگ تھیٹر ہال کی سمت جا رہے تھے۔ ہیلیو پولس بہت وسیع علاقہ تھا۔ آدھ میل چلنے کے بعد راستے میں ایک مقبرہ پڑا اس سے ملحق معبد میں بڑی خلقت جمع تھی۔ عود و لوبان کے مرغولے باہر...
منٹو نے کچھ روپے جمع کرکے دوٹائپ رائٹر خرید لیے، ایک انگریزی کا اور ایک اردو کا۔ اردو کا ٹائپ رائٹر وہ اپنے ساتھ ریڈیو اسٹیشن روزانہ لاتے تھے۔ منٹو کے ذمہ جتنا کام تھا اس سے وہ کہیں زیادہ کرنے کے خواہش مند رہتے تھے۔ روزانہ دوتین ڈرامے اور...
تماشائیوں پر مرکزی کشش کا اثرہوا۔ موضع کے چوکیداروں نے لٹھ اور ڈنڈوں کا یہ جمگھٹ دیکھا اور مردوں کی انگار ے کی طرح لال آنکھیں تو تجربۂ سابقہ کی بنا پر بے پتّہ ہوگئے۔ ادھر اکھاڑے میں داؤں پیچ ہوتے رہے بلدیو الجھتا تھا گوپال پنیترے بدلتا تھا اسے...
ہم نہ چھوڑیں گے محبت تری اے زلف سیاہسر چڑھایا ہے تو کیا دل سے گرائیں تجھ کو
’’یو بلاڈی بڈھا! تم ام کو اب سلام بھی نہیں بولتا۔ بڈھا تم کتا....سور....بالکل سور...‘‘ بڈھا انکل آہستہ سے اٹھ کھڑا ہوا، ’’سچ بولتا میم صائب ام کتا، ام سور....‘‘ اس نے سر سے فلیٹ اتار لی اور جھک کر سلام کیا،’’یہ سور تم کو سلام کرتا میم صائب، ام...
پتھر کی تہذیب ہو، یا کانسے لوہے کی، بہرحال انسانوں ہی کی جسمانی اور ذہنی محنتوں کی تخلیق ہوتی ہے۔۔۔ انہیں کے ذہنی اور جسمانی قویٰ کے حرکت میں آنے سے وجود میں آتی ہے، لہٰذا کسی تہذیب کے عروج و زوال کا انحصار اسی بات پر ہوتا ہے کہ...
چک 392 سے نکل کر جو راستہ سامنے آیا اس پر چل کھڑے ہوئے۔ گرمیوں کے دن تھے۔ دن بھر لو چلتی تھی۔ پانی رکھنے کے لئے مٹی کا پیالہ بھی پاس نہ تھا۔ جہاں کہیں کوئی کنواں نظر آیا ماں جی اپنا دوپٹہ بھگو لیتیں تاکہ پیاس لگنے سے...
باوجود اس کے بھی تم قائم رہے ضد پر اگربے تأمل تم کو پھانسی پر چڑھایا جائے گا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books