Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابن انشا کی نظمیں

اردو ادب کا ایک انوکھا

شاعر، ابن انشا۔ ہم نے ان کی کچھ نظموں کا انتخاب کیا ہے۔ پڑھئے اور لطف اٹھایئے ۔

28.9K
Favorite

باعتبار

ایک بار کہو تم میری ہو

ہم گھوم چکے بستی بن میں

ابن انشا

فرض کرو

فرض کرو ہم اہل وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں

ابن انشا

ایک لڑکا

ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں

ابن انشا

سب مایا ہے

سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے

ابن انشا

اس بستی کے اک کوچے میں

اس بستی کے اک کوچے میں اک انشاؔ نام کا دیوانا

ابن انشا

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں

ابن انشا

چاند کے تمنائی

شہر دل کی گلیوں میں

ابن انشا

کل ہم نے سپنا دیکھا ہے

کل ہم نے سپنا دیکھا ہے

ابن انشا

کیا دھوکا دینے آؤگی

ہم بنجارے دل والے ہیں

ابن انشا

دل اک کٹیا دشت کنارے

دنیا بھر سے دور یہ نگری

ابن انشا

لوگ پوچھیں گے

لوگ پوچھیں گے کیوں اداس ہو تم

ابن انشا

دروازہ کھلا رکھنا

دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ

ابن انشا

لب پر نام کسی کا بھی ہو

لب پر نام کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشا ہے

ابن انشا

بلو کا بستہ

چھوٹی سی بلو

ابن انشا

یہ کون آیا

انشاؔ جی یہ کون آیا کس دیس کا باسی ہے

ابن انشا

کاتک کا چاند

چاند کب سے ہے سر شاخ صنوبر اٹکا

ابن انشا

گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا

دیکھ تو گوری کسے پکارے

ابن انشا

پچھلے پہر کے سناٹے میں

پچھلے پہر کے سناٹے میں

ابن انشا

میدو کا طوطا

تین ہماری بہنیں چھوٹی

ابن انشا

اے مرے سوچ نگر کی رانی

تجھ سے جو میں نے پیار کیا ہے تیرے لیے؟ نہیں اپنے لیے

ابن انشا

پھر شام ہوئی

پھیلتا پھیلتا شام غم کا دھواں

ابن انشا

دل پیت کی آگ میں جلتا ہے

دل پیت کی آگ میں جلتا ہے ہاں جلتا رہے اسے جلنے دو

ابن انشا

یہ سرائے ہے

یہ سرائے ہے یہاں کس کا ٹھکانا ڈھونڈو

ابن انشا

منی تیرے دانت کہاں ہیں

منی تیرے دانت کہاں ہیں

ابن انشا

جھلسی سی اک بستی میں

ہاں دیکھا کل ہم نے اس کو دیکھنے کا جسے ارماں تھا

ابن انشا

دل آشوب

یوں کہنے کو راہیں ملک وفا کی اجال گیا

ابن انشا

کچھ دے اسے رخصت کر

کچھ دے اسے رخصت کر کیوں آنکھ جھکا لی ہے

ابن انشا

یہ سرائے ہے

یہ سرائے ہے یہاں کس کا ٹھکانا ڈھونڈو

ابن انشا

اے متوالو! ناقوں والو!!

اے متوالو ناقوں والو دیتے ہو کچھ اس کا پتا

ابن انشا
بولیے