Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اللہ میاں کے نام

خرم بقا

اللہ میاں کے نام

خرم بقا

MORE BYخرم بقا

    اللہ میاں۔۔۔۔ میں رجو، بشیر کی بیوہ۔

    پتہ ہے محلے کا مولوی آج جمعے میں کہہ رہا تھا کہ آپ شہ رگ سے زیادہ قریب ہیں، آپ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں اور آپ ہر چیز پر قادر بھی ہیں۔ اللہ میاں کیا یہ سچ ہے؟

    اس مولوی کی بات کا تو مجھے کوئی اعتبار نہیں۔ فضل بھائی کی لڑکی تو اس کی وجہ سے مر گئی اور وہ مردود کالا بکرا، دس گز لٹھا، پھل اور کتنی مٹھائیاں ٹھونس گیا، آخر میں کہتا ہے کہ اللہ کی مرضی یہی تھی۔

    بھلا بتاؤ اتنی معصوم، بھولی لڑکی کو مار کر تمھیں کیا ملتا، ہے نا!!!

    اللہ میاں، اکرم سیٹھ کے گھر سے بھی جواب مل گیا اور مالکن نے پیسے بھی نہیں دیے۔ تیسرا دن ہے آج گھر میں اناج کا دانہ بھی نہیں، بچے بھوک سے بلک رہے تھے، کیا کرتی، کہاں سے لاتی؟ کریانے والا بھی ادھار نہیں دیتا۔ کہتا ہے ایک بار خوش کردے تجھے عمر بھر کھلاؤں گا۔ میں نے بھی کہ دیا کہ اتنا خوش ہونے کا شوق ہے تو تیری بیٹیاں بھی میری عمر کی ہیں، لگا ماں بہن کی گالیاں دینے۔

    میں نے غلط کہا کیا؟ کسی کو سچ بتانا بری بات ہے کیا؟

    اکرم سیٹھ کی بیوی کہتی ہیں کہ میں ان کے میاں کو پھانس رہی ہوں۔ اس دن جب وہ اکیلے میں سو روپے دے رہے تھے تو کتنا دل کر رہا تھا کہ لے لوں۔ چھٹکا ہفتے بھر سے بیمار ہے سودے کے ساتھ ساتھ اس کی دوائی بھی لے آؤں گی۔ امام صاحب کے پھونکے ہوئے پانی سے تو کوئی فرق نہیں پڑا۔ مگر بشیرے نے مرتے وقت وعدہ لیا تھا کہ اپنے بچوں کو حرام نہیں کھلاؤں گی۔ کچھ غلط کرتی تو بشیرے کی روح کو کتنا دکھ ہوتا۔ اس لیے میں نے وہ روپے ان کے منہ پر مار دیے۔

    یہ برائی ہے کیا؟ میں نے غلط کیا کیا؟

    بڑی بشیرن ماشاء اللہ سولہ برس کی ہوگئی۔ ایک ہی کپڑا ہے اس کے پاس، وہ بھی جگہ، جگہ سے پھٹا ہوا۔ بشیر کے مرتے ہی محلے بھر کے آوارہ لڑکے ہمارے گھر کے آگے جمع ہو نے لگے۔ توبہ، توبہ کتنے گندے گانے گاتے ہیں۔ میں تو ساری رات جاگتی رہتی ہوں، خدا خیر کرے دروازہ ہے ہی کتنا مضبوط؟ دو ہی دھکوں میں ٹوٹ جائےگا۔ تو انہیں منع نہیں کر سکتا کیا؟ ان حرامیوں کا جو مالک ہے، جیل میں ہے۔ کسی لڑکی کی عزت لوٹی تھی، کوئی غریب ہو گی بیچاری۔ سنا ہے کہ وہ بھی کل رہا ہو کر آرہا ہے کہ جج نے باعزت بری کر دیا۔

    بھلا ایسے لوگوں کی بھی کوئی عزت ہوتی ہے یا باعزت بری ہونے سے کوئی عزت والا ہو جاتا ہے؟

    زکوٰۃ کمیٹی کے انچارج ہیں، حاجی صاحب، ان کو اپنی حالت بتائی تو تحقیق کے لیے گھر آ گئے۔ ساتھ میں ایک اخبار والا بھی تھا۔ بہت روئے اپنے آپ کو برا بھلا کہا۔بشیرن کے سر پر ہاتھ رکھ کر اپنی بیٹی کہا اور جاتے ہوئے ہزار روپے کا چیک دے گئے۔ مجھ بدنصیب کو کیا پتا چیک کیا ہوتا ہے، بینک کیسے جاتے ہیں اور بینک ہے کدھر؟

    اگلے دن گئی کہ اس کاغذ کے ٹکڑے کو لے لیں اور ہزار روپیہ دے دیں۔ انہوں نے وہ تو لے لیا مگر کہا کہ بشیرن کی شادی ان سے کردوں تو ہر مہینے ہزار روپیہ ملےگا۔ اللہ میاں، وہ پچاس، پچپن کے تو ہوں گے میں مان بھی جاتی پر انہوں نے کہا کہ رات کو آؤں گا اور صبح، سویرے چلا جاؤں گا۔ شادی کا اعلان بھی نہیں ہوگا۔ میری ماں نے مجھے بتایا تھا کہ جو کام چھپ کر ہو وہ برا ہوتا ہے۔ سو واپس آ گئی میں بد نصیب۔

    میری پڑوسن نے مجھے بتایا کہ حاجی صاحب صرف اخبار میں تصویر کھچوانے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ حکومت جو زکوٰۃکے پیسے انہیں دیتی ہے اس سے وہ ایک بڑی سی کوٹھی بنوا رہے ہیں۔

    میں کیا جانوں، پر تو تو جانتا ہوگا کیونکہ تو اللہ میاں ہے نا!

    تجھ سے کتنی دعائیں مانگی، کتنی رو، رو کر۔ بین کر، کر کے۔ مگر تجھ تک نہیں پہنچی۔ تو بہت دور آسمانوں میں رہتا ہے کیا؟ اتنی دور کہ اپنے بندے کی آواز تیرے کانوں تک نہیں پہنچتی؟

    اتنی دور کہ اپنے بندوں کے اوپر ہونے والے ظلم تجھے نظر نہیں آتے؟

    اتنی دور کی چھٹکو کی ہائے، ہائے تجھے سنائی نہیں دیتی؟

    اتنی دور کہ میری جوان بیٹی کا ننگا جسم تجھے دکھائی نہیں دیتا؟

    میں سارا دن سوچتی رہی کہ کل اپنے بچوں کو کیا کھلاؤں گی۔تین دن تو ہو گئے پانی سے پیٹ بھرتے ہوئے۔ آج بتا میں نے انہیں کیا کھلایا ہے؟

    زہر، چوہوں کو مارنے والا زہر، ڈھیر سارا۔ ابھی تجھے خظ لکھنے سے پہلے میں نے ان کو ہلا، ہلا کر دیکھا وہ بھی میری آواز نہیں سنتے، وہ تو مر گئے ہیں اور مرنے والے کہاں کسی کی سنتے ہیں؟

    میری تو خیر تو بھی نہیں سنتا پر تیری بات دوسری ہے۔

    صرف میں رہ گئی ہوں، اب میری باری ہے۔ رسی میں نے کس کر چھت کے کنڈے سے باندھ لی ہے مگر اللہ میاں ان درندوں کی بستی میں کوئی اور رجو نہیں ہوگی؟ یہ بھیڑیے اس کے پیچھے لگ جائیں گے۔ اللہ میاں تو نے آج تک میری بات نہیں سنی پر آج سن لے، آخری بات۔۔۔

    یا تو رجو کا کوئی محافظ بھیج یا پھر اس بستی پر اپنا عذاب، ہاں اللہ میاں اپنا عذاب!!!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے