دوست کا خط
کہانی کی کہانی
’’ایک ایسے فرد کی کہانی ہے، جسے اپنے دوست کا ایک خط ملتا ہے۔ وہ اس خط کو چھوتا ہے، چومتا ہے اور پھر تنہائی میں بیٹھ کر سوچتا ہے کہ وہ اس خط کو کتنے نمبر دے؟ مگر وہ جب بھی نمبروں کی تقسیم کرتا ہے، ہر بار سو سے زیادہ نمبر دے دیتا ہے۔‘‘
تو پیارے دوست کا پیارا خط ہے! تجھ میں وہ کونسی برقی شے بھری ہے جو میرے دل کو دھڑکاتی ہے! تجھے کھولتے وقت ہاتھ کیوں کانپنے لگتے ہیں؟ آخر تجھ میں اور کاغذوں سے کیا برتری ہے؟ تو بھی کاغذ کا ٹکڑا وہ بھی کاغذ کے ٹکڑے، بلکہ وہ تجھ سے زیادہ بڑے ہیں۔ ہاں باعث تفاخر و تفوق یہی ہے نا کہ دوست نے تجھے لکھا، لب پان خوردہ سے اف، لب پان خوردہ سے لفافہ بند کیا؟ بیشک، بیشک، یہ بہت بڑا تفوق ہے۔ اچھا میں تیرا امتحان لیتا ہوں، تجھے نمبر دیتا ہوں۔ سو میں دیکھوں تجھے کتنے نمبر ملتے ہیں۔
ان کے ہاتھوں سے چھوئے جانے کے۔۔۔ چالیس
اس بات کے کہ دستہ کاغذ میں سے تجھے ہی منتخب کیا۔۔۔ پچاس
ان لبوں نے لفافہ کو بند کیا۔۔۔ ستر
ہیں! تونے سو سے زیادہ نمبر پائے۔ نہیں یہ امتحان ٹھیک نہیں ہوا دوسرے طریقے سے شمار ہونا چاہیے۔
اس بات کے کہ تجھے میرے لیے منتخب کیا اور کسی دوسرے کے لیے نہیں منتخب کیا۔۔۔ ساٹھ
اس بات کے کہ ان کے قلم کی تحریر تجھ پر ہے۔۔۔ چالیس
اس بات کے کہ ان کے چہرے کا عکس تجھ پر پڑا کیوں کہ وہ فرماتے ہیں کہ یہ خط رات کو لکھا ہے۔۔۔ پانچ سو
کیا؟ پھر سو سے زیادہ ہوگئے؟ یہ ٹھیک نہیں، اچھا تیسری بار پھر امتحان۔
اس بات کے کہ تو ان کے مژدہ صحت و خوشنودی مزاج کی خبر لایا۔۔۔ اسی
اس بات کے کہ تجھے چاک کردئیے جانے کا حکم ہے۔۔۔ دس ہزار
یہ کیا؟ تمبر تو سو سے پھر بڑھ گئے۔
نہیں نہیں! میں بے فائدہ کوشش نہیں کرنے کا، تو امتحان سے بالا، مواز نہ سے اعلیٰ، قید مقابلہ مقائسہ سے آزاد، پیارے دوست کا پیارا پیارا، ہائے میں کیسے ظاہر کروں کتنا پیارا خط ہے، تو سینہ سے لگایا جائےگا۔ تو نظر اغیار سے بچایا جائےگا، مگر (حاشا) تو چاک نہیں کیا جائےگا۔ تو میرے پاس محفوظ رہےگا اور میں ہزاروں مرتبہ تجھے تنہا گوشوں میں پڑھوں گا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.