پرائے سائے
’’روشنی سے دشمنی ہے پر یہ دشمنی بے سبب نہیں’’ اس نے یہ کہا اور اٹھ کے چلی گئی۔ وہ چلی گئی پر میں اندھیرا ہونے تک پارک کے اسی بنچ پر تنہا بیٹھا رہا۔ میرے لئے یہ بات عجیب ضرور تھی، مگر بے معنی تھی۔ میری نہ تو روشنی سے دوستی تھی نہ دشمنی پھر بھی کئی گھنٹے یہی سوچتا رہا کہ روشنی سے، اس کے اور میرے تعلق میں، یہ فرق کیسا ہے؟ جب کچھ سمجھ نہ آیا تو گھر کی جانب چل دیا۔ آدھی رات گزر چکی تھی۔ روشنی سے دشمنی کیوں؟ یہ سوال اب میرے اعصاب پر طاری ہو رہا تھا اور اسکا جواب ڈھونڈتے ڈھونڈے میں اندھیرے کی رفاقت میں رات بھر سڑکوں بھر آوارہ گردی کرتا رہا۔
اس کے ساتھ کیا ہوا ہوگا۔۔۔ کوئی بچپن کا حادثہ۔۔۔ وہ مجھ سے کچھ چھپا رہی ہے۔۔۔؟ کیا بکواس ہے۔۔۔ میں کن فضول باتوں پر غور کر رہا ہوں۔۔۔ ’’ذہن میں آنے والے منتشر خیا لات سے پیچھا چھڑاتے ہوئے میں اپنے فلیٹ کی جانب چل دیا۔ فلیٹ کا تالا کھولا۔ کوٹ اتارا۔ جوتے اتارے اور بستر پر لیٹتے ہی سو گیا۔ دوپہر ایک بجے کے قریب میری آنکھ کھلی۔ منھ ہاتھ دھو کر کچھ کھانے پینے کا انتظام کیا۔ اپنا موبائل فون اٹھایا تو اس پر ایک message تھا۔ اس نے لکھا تھا کہ سہ پہر چار بجے وہ میرا پارک میں انتظار کرے گی۔
میں تیار ہو ا اور مقررہ وقت سے کچھ دیر پہلے ہی پارک پہنچ گیا۔ اس نے بھی دیر نہ کی اور ہم مقررہ وقت پر پارک کے مخصوص بنچ پر بیٹھے تھے۔ کچھ دیر دونوں خاموش رہے۔ پھر اس نے کہا ’’یار میں اب تک اسے بھول نہیں پائی۔‘‘ میں اس کی چہرے کو دیکھا اور کچھ کہے بغیر چہرے سے نظر ہٹالیں۔ زمین پر نظر پڑی تو اتفا قا ً ’’روشنی سے دشمنی کیوں۔۔۔؟ اس سوال کا جواب مجھے مل گیا۔ یہ انو کھی فلسفیانہ دریا فت میری انا کی فتح تھی اور میں نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی اس فتح کا اعلا ن کر ڈالا، ’’مجھے معلوم ہے کہ تمہیں روشنی اس لیے اچھی نہیں لگتی کہ اس میں سائے دکھائی دیتے ہیں اور تمہارے ساتھ جو سایہ ہے وہ تمہارا نہیں۔‘‘
اس نے پورے اعتماد سے میری جانب دیکھتے ہوئے بس اتنا کہا ’’تمہار ااپنے بارے میں کیا خیال ہے؟‘‘ اس کے بعد ہم دونوں خاموش ہو گئے۔ وہ اٹھی اور چل دی پر اس کے جانے کے بعد میرا سایہ دیر تک مجھ پر ہنستا رہا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.