اس روز سورج کو نکلتے اور غروب ہوتے کسی نے نہ دیکھا تھا۔ سرما کا وہ دن عجیب طرح کی پژمردگی لے کر نکلا تھا، دھند کے ہالے نے دن بھر فضا کو گھیرے میں لیے رکھا لیکن عصر کے بعد ہونے والی بارش نے سردی میں قدرے اضافہ کر دیا تھا۔ اس دوران لڑکی کے ورثا تدفین کے بعد قبرستان سے جا چکے تھے۔ بارش تھم چکی تھی، ہوا چلنے لگی تو سردی کی شدت جسم میں سوئیاں چبھونے لگی۔ بوڑھا گور کن اور اس کا نوجوان ساتھی قبر کی گیلی مٹی بیلچے اور ہاتھوں سے درست کر رہے تھے۔
’’میرے بڑے کہا کرتے تھے میت اترنے سے پہلے قبر پر پڑنے والی پھوار باعث رحمت ہوتی ہے‘‘ گورکن نے اپنے ساتھی کو بتایا۔
’’پھر تو چاچا یہ لڑکی بہت نیک سیرت ہوگی جس کی میت کا استقبال رحمت کی بارش نے کیا ہے‘‘ اس نے قبر کے سرہانے سبز ٹہنیاں درست کرتے ہوتے کہا۔
’’اس میں کوئی شک نہیں یہ قبر دوسری قبروں سے قدرے کشادہ بنی ہے قبر کھودتے وقت میں نے محسوس کیا تھا کہ میری کدال بار بار کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہے تم نے دیکھا ہوگا جب میت قبر میں اتری تو قبر دونوں طرف سے کشادہ تھی، یہ سب اوپر والے کے راز ہیں‘‘ گورکن نے انکساری سے کہا۔
’’لیکن چاچا، ایک بات سمجھ نہیں آئی، جنازے میں شریک ایک آدمی کہہ رہا تھا کہ لڑکی کی موت بڑی المناک تھی، ٹریفک کے حادثے میں اس کی لاش بری طرح کچل گئی تھی ایسا کیوں ہے؟‘‘ دوسرا گورکن سوالیہ انداز میں بولا۔
’’بیٹا! تمہیں شاید معلوم نہیں حادثے میں مر جانے والے شہید ہوتے ہیں۔‘‘ بوڑھے نے ہاتھوں سے گارا کھرچتے ہوئے کہا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.