“مولوی صاحب، کوئی ایسا تعویذ لکھ دیں کہ میرے بچے رات کو بھوک سے رویا نہ کریں۔”
مولوی صاحب نے تعویذ لکھ دیا۔
اگلے ہی روز کسی نے پیسوں سے بھرا تھیلا گھر کے صحن میں پھینکا۔ شوہر نے ایک دکان کرائے پر لے لی۔ کاروبار میں برکت ہوئی اور دکانیں بڑھتی گئیں۔ پیسے کی ریل پیل ہو گئی۔ پرانے صندوق میں ایک دن عورت کی نظر تعویذ پر پڑی۔
“جانے مولوی صاحب نے ایسا کیا لکھا تھا؟” تجسس میں اس نے تعویذ کھول ڈالا۔
“جب پیسے کی ریل پیل ہو جائے تو سارا تجوری میں چھپانے کی بجائے کچھ ایسے گھر میں ڈال دینا جہاں رات کو بچوں کے رونے کی آواز آتی ہو”
عورت نے تجوری کھولی اور کچھ سوچنے لگی۔
تعویذ اس کے ہاتھ میں تھا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.