عورت کتها
کاش میں رک جاتی۔۔۔
وہ جب سے آئی تھی ایک ہی رٹ لگا رہی تھی۔۔۔۔ اس اولڈ ہوم میں صرف خواتین تھیں مگر اولڈ ہوم آنے کا صدمہ بہت ہوتا ہے۔ وہ چونکہ نئی نئی تھی اور سب کے سامنے بولنا نہیں چاہتی تھی اس لیے میں نے ایک دن اس سے اکیلے میں اس کی کہانی پوچھی۔۔۔ تب وہ ٹھنڈی سانس لینی لگی اور وہ ہی جملہ دہرانے لگی۔۔۔
کاش میں رک جاتی۔۔۔ تو آج اپنے گھر میں ہوتی۔۔۔
اب یہ ہی اپنا گھر ہے۔ ہم بوڑھی عورتیں ایک دوسرے کو اپنے دکھڑے سنا کے جی ہلکا کیے لیتی ہیں۔ تم بھی سنا دو ۔ کیسے پہنچی یہاں۔۔۔؟
مجھے سوتیلے بچوں نے پھنکوا دیا۔ یہاں۔۔۔اپنے باپ کے انتقال کے بعد۔۔۔وہ کہہ کر آنسو پینے لگی۔
برا ہوا۔ میں بولی۔
برا ہونا چاہیئے تھا میرے ساتھ۔۔۔ میں ہوں بھی اس کے لائق۔۔۔ ایک عورت ہو کر شادی کے بعد بھی محبت کر بیٹھی تھی۔۔۔ اور اس محبت کو پانے کی ٹھان بھی لی تھی۔۔۔ نہ اس وقت اپنا گھر دیکھا اور نہ اپنے بچے۔۔۔ طلاق لے کر سب چھوڑ کر، محبوب کے پاس چلی آئی۔۔۔ ساری عمر اس کے بن ماں کے بچوں کو اپنا سمجھ کے پالا۔۔۔ مگر اس کے مرتے ہی انہوں نے، مجھ کو ہی گھر سے نکال باہر کیا۔۔۔ کاش میں رک جاتی۔۔۔ اس وقت۔۔۔ اپنے بچوں کے پاس۔۔۔ وہ زور زور سے رونے لگی۔۔۔
پھر سنبھلی۔ مجھے دیکھا۔۔۔ اور پوچھا تم۔ کیسے آئیں۔؟
میں نے آہ بھری اور کہا۔
میں رک گئی تھی۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.