ایکٹریس کی آنکھ
یہ نیم مزاحیہ افسانہ ہے۔ دیوی نام کی ایکٹریس جو خوبصورت تو نہیں ہے لیکن بہت پرکشش ہے۔ ایک مرتبہ وہ آنکھ میں غبار پڑ جانے کی وجہ سے ڈرامائی انداز میں چلاتی ہے۔ اس کی ہائے ہائے سے سیٹ پر موجود ہر شخص غبار نکالنے کی اپنی سی کوشش کرتا ہے لیکن ناکام رہتا ہے۔ ایک صاحب باہر سے آتے ہیں اور نکالنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ افاقہ ہوتے ہی ایکٹریس تمام لوگوں کو نظر انداز کر کے سیٹھ کے پاس چلی جاتی ہے اور سب للچائی نظروں سے دیکھتے رہ جاتے ہیں۔
سعادت حسن منٹو
تین موٹی عورتیں
طبقۂ اشرافیہ کی عورتوں کی دلچسپیوں، ان کے مشاغل اور ان کی مصروفیات کا عمدہ تذکرہ پر مبنی عمدہ کہانی ہے۔ اس کہانی میں تین ایسی عورتیں ایک ساتھ جمع ہیں جن کی باہمی دوستی کی وجہ صرف ان کا موٹاپا ہے۔ وہ سال میں ایک مہینے کے لیے موٹاپا کم کرنے کی غرض سے کربساد جاتی ہیں لیکن وہاں بھی وہ ایک دوسرے کی حرص میں مرغن غذاؤں سے پرہیز نہیں کرتیں اور برسہا برس گزر جانے کے بعد بھی ان کے موٹاپے میں کوئی فرق نہیں آتا۔
سعادت حسن منٹو
مسز گل
ایک ایسی عورت کی زندگی پر مبنی کہانی ہے جسے لوگوں کو تل تل کر مارنے میں لطف آتا ہے۔ مسز گل ایک ادھیڑ عمر کی عورت تھی۔ اس کی تین شادیاں ہو چکی تھیں اور اب وہ چوتھی کی تیاریاں کر رہی تھی۔ اس کا ہونے والا شوہر ایک نوجوان تھا۔ لیکن اب وہ دن بہ دن پیلا پڑتا جا رہا تھا۔ اس کے یہاں کی نوکرانی بھی تھوڑا تھوڑا کرکے گھلتی جا رہی تھی۔ ان دونوں کے مرض سے جب پردہ اٹھا تو پتہ چلا کہ مسز گل انہیں ایک جان لیوا نشیلی دوا تھوڑا تھوڑا کرکے روز پلا رہی تھیں۔
سعادت حسن منٹو
لتیکا رانی
ایک معمولی خدوخال کی لڑکی کے سلور سکرین پر ابھرنے اور پھر ڈوب جانے کے المیے پر مبنی کہانی ہے۔ لتیکا رانی معمولی سی شکل صورت کی لڑکی تھی۔ اسے ایک مدراسی مرد سے محبت تھی۔ لندن قیام کے دوران اس کی زندگی میں ایک بنگالی بابو داخل ہوتا ہے ۔ بنگالی بابو نے لتیکا رانی کو کچھ اس طرح بدلا کی وہ دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستانی سنیما کی مقبول ترین ہیروئن بن گئی۔ پھر اچانک ہی اس کی زندگی میں کچھ ایسے واقعات ہوتے ہیں کہ اس کا سب کچھ بدل گیا۔