تلخیاں خون جگر کی شاعری میں گھول کر
چند مصرعے لائیں ہیں ہم بھی سنانے کے لئے
ڈھونڈ افلاک نئے اور زمینیں بھی نئی
ہو غزل کا تری ہر شعر نیا حرف بہ حرف
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلخیاں خون جگر کی شاعری میں گھول کر
چند مصرعے لائیں ہیں ہم بھی سنانے کے لئے
ڈھونڈ افلاک نئے اور زمینیں بھی نئی
ہو غزل کا تری ہر شعر نیا حرف بہ حرف