حافظ حسین دین
یہ تعویز غنڈے کے سہارے لوگوں کو ٹھگنے والے ایک فرضی پیر کی کہانی ہے۔ حافظ حسین دین آنکھوں سے اندھا تھا اور ظفر شاہ کے یہاں آیا ہوا تھا۔ ظفر سے اس کا تعلق ایک جاننے والے کے ذریعے ہوا تھا۔ ظفر پیر اولیا پر بہت یقین رکھتا تھا۔ اسی وجہ سے حسین دین نے اسے مالی طور پر خوب لوٹا اور آخر میں اس کی منگیتر کو ہی لیکر فرار ہو گیا۔
سعادت حسن منٹو
روشنی کی رفتار
کہانی ’روشنی کی رفتار‘ قرۃالعین حیدر کی بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے۔ کہانی میں حال سے ماضی کے سفر کی داستان ہے۔ صدیوں کے فاصلوں کو لانگھ کر کبھی ماضی کو حال میں لاکر اور کبھی حال کو ماضی کے اندر بہت اندر لے جا کر انسانی زندگی کے اسرار و رموز کو دیکھنے، سمجھنے اور اسکے حدود و امکانات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
قرۃالعین حیدر
صدائے جرس
’’یہ ایک ایسے شخص کی داستان ہے، جسے مصر سے آئی ہزاروں سال پرانی ممی سے محبت ہو جاتی ہے۔ اس ممی کو دکھانے کے لیے وہ اپنے ایک خاص دوست کو بھی بلاتا ہے۔ دوست کے ساتھ اس کی بیوی بھی آتی ہے۔ وہ جب اپنے دوست کو ممی دکھاتا ہے تو وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ وہ اس کی طرح اس ممی سے اپنی محبت کا اظہار کرے۔ مگر دوست اپنی بیوی کی موجودگی میں اس سے اظہار محبت نہیں کر پاتا۔ اس کے بعد وہ اپنی بیوی کے ساتھ واپس اپنے گھر چلا آتا ہے۔ پھر کچھ ایسے واقعات ہونے شروع ہوتے ہیں کہ اس کی زندگی کا پہیہ اسی کے خلاف گھومنا شروع ہو جاتا ہے۔‘‘
مسز عبدالقادر
کھل بندھنا
پورنماشی کو ایک مندر میں لگنے والے میلے کے گرد گھومتی یہ کہانی نسائی ڈسکورس پر بات کرتی ہے۔ مندر میں لگنے والا میلہ خاص طور سے خواتین کے لیے ہی ہے، جہاں وہ گھر میں چل رہے جھگڑوں، شوہروں، ساس اور نندوں کی طرف سے لگائے بندھنوں کے کھلنے کی منتیں مانگتی ہیں۔ ساتھ ہی وہ خاندان اور سماج میں عورت کی حالت پر بھی بات چیت کرتی جاتی ہیں۔
ممتاز مفتی
جنازہ
یہ مسجد کے ایک موذن کی کہانی ہے جسکا قیام مسجد میں ہی رہتا ہے۔ ایک روز مسجد میں نماز جنازہ کے لیے ایک جنازہ لایا جاتا ہے کہ اسی وقت تیز بارش ہونے لگتی ہے۔ لوگ جنازے کو اس کی تحویل میں دے کر چلے گیے کہ بارش کھلنے پر جنازہ کو دفن کیا جائے گا۔ رات کو جنازے کے پاس تنہا بیٹھے موذن کے سامنے ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ صبح ہوتے ہی اس کی بھی موت ہو گئی۔
حجاب امتیاز علی
محبت کا دم واپسیں
’’یہ مریم نام کی ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے، جس نے اپنی زندگی میں صرف اپنے شوہر سے ہی محبت کی ہے۔ جب اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کے شوہر کے تعلقات کسی اور عورت سے بھی ہیں تو وہ غصے سے آگ بگولا ہو جاتی ہے۔ وہ شوہر سے اس عورت کے بارے میں پوچھتی ہے تو اس کے جواب میں وہ مریم کو خود اس عورت سے ملانے کے لیے لے جاتا ہے۔‘‘
مجنوں گورکھپوری
درس محبت
یہ یونان کی اپنے زمانہ میں سب سے خوبصورت لڑکی کی کہانی ہے، جو زہرہ دیوی کے مندر میں رہتی ہے۔ اس کے حسن کے چرچے ہر طرف ہیں۔ یہاں تک کہ اس ملک کا شہزادہ بھی اس کا دیوانہ ہے۔ ایک رات وہ اس سے ایک ندی کے کنارے ملتا ہے اور وہاں وہ شہزادے کو محبت کا ایسا درس دیتی ہے جس میں وہ فیل ہو جاتا ہے اور وہ حسین لڑکی ایک کسان کے بیٹے سے شادی کر لیتی ہے۔
نیاز فتح پوری
شگوفہ
یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو جوانی میں سیاحی کے شوق میں امرناتھ کی یاترا پر نکل پڑا تھا۔ وہاں راستہ بھٹک جانے کی وجہ سے وہ ایک کشمیری گاؤں میں جا پہنچا۔ اس گاؤں میں اس نے اس خوبصورت لڑکی کو دیکھا جس کا نام شگوفہ تھا۔ شگوفہ کو گاؤں والے چڑیل سمجھتے تھے اور اس سے ڈرتے تھے۔ گاؤں والوں کے منع کرنے کے باوجود وہ شگوفہ کے پاس گیا، کیونکہ وہ اس سے محبت کرتا تھا۔ لیکن اس کی محبت کا جواب دینے سے قبل شگوفہ نے اسے اپنی وہ داستان سنائی، جس کے اختتام میں اسے اپنی جان دینی پڑی۔
مسز عبدالقادر
دنیا کا اولین بت ساز
’’یہ کہانی مرد و زن کے پیچیدہ رشتوں کے بارے میں بات کرتی ہے۔ دنیا کا پہلا بت تراش انجانے میں ایک بت بنا دیتا ہے۔ جب وہ اس بت کو غور سے دیکھتا ہے تو وہ ایک عورت کا بت ہوتا ہے۔ اس عورت میں جان ڈالنے کے لیے وہ رات، دن، چاند سورج، ستارے ہر کسی سے منت کرتا ہے۔ بالآخر وہ عورت ایک جیتی جاگتی انسان بن جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس میں بت تراش کی ساری دلچسپی ختم ہو جاتی ہے۔‘‘
نیاز فتح پوری
گلنار
کہانی لوگوں کے اندھے عقاید اور اسے حقیقت میں پیش کرنے کی داستان کو بیان کرتی ہے۔ وہ دونوں اپنی زندگی سے بے حد خوش تھے۔ لیکن اولاد نہ ہونے کی وجہ سے مایوس بھی تھے۔ دل بہلانے کے لیے اس کی بیوی نے گلنار نام کی بلی پال رکھی تھی، جسے وہ بہت چاہتی تھی۔ اولاد کے لیے شوہر دوسری شادی کر لیتا ہے۔ لیکن دوسری شادی اس کی زندگی کے رخ کو ایک ایسا موڑ دیتی ہے کہ اسے خود اس پر یقین نہیں آتا۔
مسز عبدالقادر
بابا مہنگا سنگھ
’’ایک ایسے شخص کی کہانی، جو کسی زمانہ میں بڑا خونخوار ڈاکو تھا اور اب گاؤں میں عام سی زندگی گزار رہا تھا۔ رات کو گاؤں کے نوجوان اس کے پاس جا بیٹھتے تھے اور وہ انہیں اپنی بیتی زندگی کے قصہ سنایا کرتا تھا۔ ایک روز اس نے ایسا قصہ سنایا جس میں ان کے سامنے عورت کی فطرت، اس کی بہادری اور چالاکی کا ایک ایسا پہلو پیش کیا جس سے وہ سبھی ابھی تک پوری طرح سے انجان تھے۔‘‘
بلونت سنگھ
ملفوظات حاجی گل بابا بیکتاشی
یہ ایک تجرباتی کہانی ہے۔ اس کہانی میں سینٹرل ایشیا کی روایات، رسم و رواج اور مذہبی عقائد کو مرکزی خیال بنایا گیا ہے۔ کہانی بیک وقت حال سے ماضی میں اور ماضی سے حال میں چلتی ہے۔ یہ دور عثمانیہ کے کئی واقعات کو بیان کرتی ہے، جن میں پیر و مرشد ہیں اور ان کے مرید ہیں، فقیر ہیں اور ان کا خدا اور رسول سے روحانی رشتہ ہے۔ ایک اہم خاتون کردار جس کا شوہر لاپتہ ہو گیا ہے، اس کی تلاش کے لیے ایک ایسے ہی بابا سے ملنے ایک عورت کا خط لے کر جاتی ہے۔ وہ اس بابا کی روحانی کرشموں سے روبرو ہوتی ہے جنہیں عام طور پر انسان نظر انداز کر دیتا ہے۔